دیوبند/ ماليركوٹلا
ملت ٹائمز/سمیع اللہ خان
پاکستان سے ملک بدر کئے گئے کینیڈا کے رہائشی طارق فتح جو ان دنوں اپنے پروگرام “فتح کافتوی “کی وجہ سے تنازعات کے گھیرے میں ہیں، زی نیوز چینل پر چل رہے طارق کے اس پروگرام کے خلاف مسلم کمیونٹی میں ابال بڑھتا جا رہا ہے،اسلامی تاریخ اور قرآن و حدیث کی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والے اس پروگرام پر پابندی لگانے کا مطالبہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے،
گزشتہ جمعرات کو دیوبند میں ہوئے زبردست احتجاج کے بعد جمعہ کی نماز میں جامع مسجد سے اس ضمن میں لوگوں سے اپیل کی گئی تھی،
اور اس پروگرام کے خلاف حتی المقدور اقدامات کا مطالبہ کیا گیا تھا،ساتھ ہی 19 فروری کو دیوبند کوتوالی میں شہر کے علماء اور معززین نے “فتح کا فتوی”پروگرام کے خلاف تحریر دی تھی،پھر 17 فروری کو منگلور روڑکی میں بھی ایک بہت بڑا مظاہرہ ہوا،اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئےمسلم فیڈریشن آف پنجاب کی جانب سے آج مالير کوٹلہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو Zee News پر شائع ہو رہے پروگرام فتح کا فتوی کے خلاف ایک تحریری طور پر شکایت دی گئی ہے، اس میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان کے متنازعہ مصنف وصحافی طارق فتح کو لے کر جی نیوز نے محض اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے فتح کا فتوی نامی ایک پروگرام چلایا ہے جس میں طارق فتح مسلسل تاریخ کے واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے مذہبی امور پر ناقابل برداشت تبصرے کرکے مسلمانوں اور ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے، یہ سب طارق فتح ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دے رہا ہے تاکہ ہندوستان میں ہندو مسلم بھائی چارے میں دراڑ ڈالی جا سکے اور ہندوستان کا ماحول خراب کیا جائے’ مسلم فیڈریشن آف پنجاب نے SP ماليركوٹلا سے مطالبہ کیا ہے کہ طارق فتح اور جی نیوز کے ذمہ داروں کے خلاف مذہبی جذبات کو بھڑکانے اور ملک کا ماحول خراب کرنے کی وجہ سے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے.
اور اس معاملے کی اعلی سطحی تحقیقات کی جائے،تحریر دینے والوں میں مفتی ساجد قاسمی، مبین فارواء، حاجی جمیل اختر ابدالی، بندو ملک، محمد شوکت، محمد شفیق، زاہد رانا محمد اشرف، عاشق عباس، محمود رانا، محمد طارق، عمران ابدالی، پرویز اختر اور مفتی ثاقب قاسمی سمیت ماليركوٹلا کے معزز لوگ موجود تھے.