زندہ رہنے کیلئے مہاجرین بچے جسم فروشی اور جنسی استحصال پر مجبور

بلغراد (ملت ٹائمز)
بلغراد کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع ایک خالی گودام ان دنوں پاکستان، افغانستان، عراق اور شام سے تعلق رکھنے والے مہاجر بچوں کی رہائش گاہ بنا ہوا ہے۔ یہ بچے اپنا پیٹ پالنے کے لئے جسم بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔مشرقی یورپی ملک سربیا کے سب سے بڑے شہر بلغراد کے اس گودام کے گرد و نواح میں کئی بالغ اور نابالغ تارکین وطن سردی سے بچنے کے لئے کمبلوں میں لپٹے آگ کے گرد بٹیھے دکھائی دیتے ہیں۔ چند ایک کی عمریں دس برس کے لگ بھگ بھی ہیں۔ سخت سردی، بھوک اورپیاس کے سبب نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ اب یہ بچے اپنا پیٹ بھرنے کے لئے جنسی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے ہیں۔
افغانستان سے تعلق رکھنے والا سولہ سالہ نوید بتاتا ہے کہ اکثر لوگ آتے ہیں اور بظاہر بے وقوف یا نابالغ دکھائی دینے والے بچوں کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ نوید، جو اپنا حقیقی نام بتانا نہیں چاہتا، مزید بتاتا ہے کہ لوگ آ کر بچوں سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کی کیا ضروریات ہیں اور انہیں کتنی رقم چاہیئے۔ اور رقم ادا کر کے انہیں کچھ دیکر ساتھ لے جاتے ہیں اور ان کا جنسی طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس کے بقول چند مرد تو بچوں کے ساتھ جنسی افعال کے بدلے دو ہزار يورو تک کا معاوضہ ادا کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے مطابق سربیا میں اس وقت قریب 7700 مہاجرین مقیم ہیں۔ ان میں بھاری اکثریت افغان تارکین وطن کی ہے، جو شہر کے مختلف حصوں میں خالی گوداموں میں گزر بسر کر رہے ہیں۔ امدادی تنظیم ’سيو دا چلڈرن‘ کے اندازوں کے مطابق سربیا میں مہاجرین کی مجموعی تعداد کا قریب دس فيصد حصہ نابالغ، تنہا سفر کرنے والے مہاجر بچوں پر مشتمل ہے۔ ان بچوں میں افغانستان کے علاوہ پاکستان، عراق اور شام سے تعلق رکھنے والے بچے بھی شامل ہیں۔
(بشکریہ ڈی ڈبلیو)