جلوس عید میلاد النبی ﷺ اور ڈی جے !-شکیل رشید

آج ۱۲؍ ربیع الاول ہے ۔ عید میلاد النبی ﷺ کا دن ۔ آمد رسول ﷺ کا مبارک دن ۔ نبی پاک ﷺ کی آمد ضلالت اور گمراہی پر نور کے غالب آنے کا دن ہے ۔ ساری دنیا اندھیرے میں تھی ، یہ اندھیرا بے ایمانی کا تھا، لوٹ کھسوٹ کا تھا، کمزوروں پر طاقت وروں کے جبر کا تھا، بدعقیدگی کا تھا، بچیوں کو زندہ دفن کرنے کا تھا ، اور الله رب العزت سے دوری کا تھا ۔ رسول اکرم ﷺ نے اپنے عمل سے ساری دنیا کو ایک راستہ دکھایا ، سیدھا راستہ ، صراط مستقیم ۔ ایمان کی روشنی پھیلائی ، کمزوروں سے ، چھوٹوں سے ، غریبوں سے ، ماؤں ، بہنوں اور والدین و اقرباء سے محبت سکھائی ، بدعقیدگی دور کی اور زندگی گذارنے کا ایک طریقہ بتایا ، شرعی اصول مرتب کیے ، اور ہدایت کے لیے الله کی کتاب قرآن پاک دی ۔ یہ سب آقا ﷺ کا ہی کرم ہے کہ مسلمان ایک الله اور ایک کلمہ اور ایک کتاب کو ماننے والے ہیں ۔ مسلمان کہتے تو یہی ہیں ، لیکن کیا واقعی یہ سچ ہے !
کیا سچ یہ نہیں ہے کہ مسلمان ٹکڑوں میں بٹ گیے ہیں ، انہوں نے قرآن پاک کو طاقوں پر سجا کر رکھ دیا ہے ، یہ الله کو اس طرح فراموش کر چکے ہیں کہ پانچ وقت کی نمازوں کے لیے مسجدوں کا رخ نہیں کرتے ! اور کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جس ضلالت اور گمرہی سے ، جس بدعقیدگی سے الله کے رسول حضرت محمد ﷺ نے امت کو نکالا تھا ، اُسی کا یہ پھر شکار بن گیے ہیں ! سچ یہی ہے ۔ گذرے ہوئے ایک ہفتے پر ہی نظر ڈال لیں ۔ گذشتہ دس دنوں سے مہاراشٹر میں برادران وطن دھوم دھام سے گنیش اتسو یعنی گنپتی کا تہوار منا رہے ہیں ، اور ان ہی ایّام میں جگہ جگہ عید میلاد النبی ﷺ کے جلوسوں کی بھی تیاری تھی ۔ چونکہ ربیع الاوّل کی یکم تاریخ ہی سے وعظ خوانی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ، اس لیے خطیبوں کے لیے منڈپ اور اسٹیج سجے رہے ۔ شہر ممبئی میں صورت حال یہ رہی بلکہ آج تک ہے کہ کئی مسلم علاقوں میں گنپتی کی دھوم دھام اور ربیع الاوّل کی تقریبات میں فرق کرنا دشوار رہا ۔ ڈی جے کے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی استعمال نے دونوں کے درمیان فرق کو تقریباً محو کر دیا تھا ۔ فرق صرف خطبات کے مواقع پر نظر آیا ، لیکن وعظ کی ان محفلوں سے وہ نوجوان نسل بڑی دور نظر آتی ہے جو ڈی جے کو عید میلاد النبی ﷺ کی محفلوں اور جلوسوں کا لازمی عنصر سمجھتی ہے ۔ نتیجتاً واعظین اگر ڈی جے اور دیگر غیر اسلامی ، غیر شرعی حرکتیں کرنے سے روکتے بھی ہوں گے تو بھی ان کے کانوں تک آواز نہیں پہنچتی ہوگی ۔ لہذا ضلالت اور گمرہی مٹانے والی پاک ذات حضرت محمد ﷺ کی آمد کا مہینہ ضلالت اور گمرہی کے ذریعے خوشی کے اظہار کس مہینہ بن گیا ! ڈی جے کانوں کے پردے پھاڑ دیتا ہے ، اس کی تیزترین مکروہ آواز دل کی دھڑکنیں بے ترتیب کر دیتی ہے ، اور یہ آواز مریضوں ، ضعیفوں کے لیے بے سکونی کا اور امراض میں اضافے کا سبب بن جاتی ہے ۔ کیا یہی دین کا پیغام ہے ۔ افسوس کہ علماء کرام بار بار روکتے ہیں ، ٹوکتے ہیں مگر ضلالت کا یہ عمل چھوٹتا نہیں ہےِ ، اس کی بھی وجہ ہے ۔ چھوٹ ، بلکہ اس طرح کی حرکتوں کے لیے کچھ دینی شخصیات ہی شہ دیتی رہی ہیں ۔ آج گنپتی وسرجن ہو جائے گا ، انہیں جو سکھایا گیا تھا اسی کے مطابق یہ اپنے جلوس گاتے بجائے اور ناچتے ہوئے لے جائیں گے ، خدارا ! ان کے طریقے پر نہ چلیں ، کل جہاں بھی جلوس عید میلاد النبی ﷺ نکالا جائے وہاں نہ ڈی جے ہو ، نہ باجے اور نہ ہی شور اور ہنگامے ، اسلام نے جو درس دیا ہے اس کے مطابق سلیقے اور ترتیب سے ، کلمہ اور درود پڑھتے ہوئے جلوس نکالے جائیں ۔ اگر کہیں غیر اسلامی عمل نظر آئیں ، باجے اور ڈی جے ہوں تو علماء کرام آگے بڑھ کر اپنے ہاتھوں سے انہیں بند کر دیں ۔ الله کے رسول حضرت محمد ﷺ کی آمد کا جشن منائیں مگر ہر طرح کی گمرہی ، ضلالت اور بدعت سے پاک ہوکر ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com