کشیدگی برقرار ،۱۹؍ تھانہ علاقوں کو چھوڑ کر پوری ریاست ’ڈسٹرب ‘ علاقہ قرار دی گئی ، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کی شدید تنقید، وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کو فوراً برطرف کرنے کا مطالبہ
امپھال میں میتئی طلبہ کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر اتر کر کوکی لڑاکوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی – امپھال: شمال مشرقی ریاست منی پور میں حالات سنبھلنے کانام نہیں لے رہے ہیں۔ وہاں کچھ دنوں تک حالات پُرامن رہنے کے بعدمنگل کی شام سے دوبارہ بگڑنا شروع ہو گئے اور بدھ کی صبح تشدد پر آمادہ ہجوم کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس اور انتظامیہ کو جہاں طاقت کا استعمال کرنا پڑا وہیں مزید مظاہروں اور تشدد کو روکنے کے لئے ایک مرتبہ پھر کئی تھانہ علاقوں میں کرفیو نافذ کرنا پڑا ۔ریاست میں انٹر نیٹ بحال ہونے کے بعد ۲؍ میتئی طلبہ کی لاشوں کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد بدھ کوریاست کی راجدھانی امپھال میں ایک مرتبہ پھر زبردست مظاہرہ ہوا ۔ اس پر پولیس اور فورسیز نے سختی کے ذریعے قابو تو کرلیا لیکن مزید مظاہروں کے اندیشے کے سبب امپھال میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ بدھ کی صبح طلبہ کی ایک بڑی تعداد سڑکو ں پر اتر آئی اور وہ کوکی ۔زو قبیلے کے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ جن دو نوجوان طلبہ کی موت ہوئی ہے اور ان کی تصاویر وائرل ہو ئی ہے انہیں کوکی ۔ زو قبیلے کے لڑاکوں نے ہی قتل کیا ہے۔ اس لئے فوری طور پر کارروائی کی جائے ورنہ تشدد دوبارہ بھڑک سکتا ہے۔ بہر حال پولیس اور انتظامیہ نے کرفیو نافذ کردیا ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کی اپیلیں کررہی ہے۔
دوسری طرف مرکز نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئےافواج کے خصوصی اختیارات والے قانون افسپا کے منی پور میں نفاذ میں مزید ۶؍ ماہ کی توسیع کردی ہے۔ اس کے تحت ریاست کے ۱۹؍ تھانہ علاقوں کو چھوڑ کر پوری ریاست کو ’ڈسٹرب‘ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ منی پور میں افسپا ۲۰۰۴ء سے نافذ ہے لیکن ۲۰۲۲ء میں کچھ اضلاع سے یہ ہٹالیا گیا تھا جبکہ اس سال اپریل میں مزید علاقوں سے افسپا ہٹادیا گیا تھا لیکن اب حالات کو دیکھتے ہوئے اس میں یکم اکتوبر سے ۶؍ ماہ کی توسیع کردی گئی ہےلیکن ۱۹؍ تھانہ علاقوں کو اس سے باہر رکھا گیا ہے۔ یہ ۱۹؍ تھانہ علاقے امپھال ویلی کے علاقے ہیں جہاں میتئی آبادی اکثریت میں ہے۔ ریاستی حکومت نے افسپا برقرار رکھنے کی سفارش مرکز کو کی تھی جسے مودی حکومت نے منظور کرلیا اور اس کی توسیع کا اعلان کردیا۔ ریاستی حکومت نے ایک مرتبہ پھر تشدد زدہ علاقوں میں مرکزی فورسیز کوتعینات کردیا ہے۔
ادھر منی پور میں دوبارہ تشدد بھڑکنے اور پھر کرفیو نافذ ہوجانے پرکانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی حکومت پرشدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ خوبصورت ریاست منی پور بی جے پی کی وجہ سے میدان جنگ بن گئی ہے۔ کھرگے کے مطابق منی پور کے شہری ۱۴۷؍ دنوں سے تکلیف میں ہیں لیکن پی ایم مودی کے پاس ریاست کا دورہ کرنے کا وقت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تشدد میں طلبہ کو نشانہ بنائے جانے والی خوفناک تصویروں نے ایک بار پھر پورے ملک کو چونکا دیا ہے۔ اب یہ واضح ہے کہ اس تنازع میں خواتین اور بچوں کو تشددکا نشانہ بنایا گیا تھا ۔اب وقت آ گیا ہے کہ پی ایم مودی کو چا ہئے کہ وہ منی پور کے نااہل وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو وزارت اعلیٰ کے عہدے سے برطرف کر دیں۔ کسی بھی ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کی سمت میں یہ پہلا قدم ہو گا۔ کانگریس صدر نے کہا کہ جو وزیر اعلیٰ اتنے طویل عرصے تک اپنی ریا ست میں لاء اینڈ آرڈر کو قابو میں نہیں کر پارہاہے وہ ریاست میں حکمرانی کے لائق نہیں ہے۔ بی جے پی اور وزیر اعظم اسے اپنی اَنا کا مسئلہ نہ بنائیں بلکہ ریاست کے عوام کے بارے میں سوچیں جو طویل عرصے سے تشدد کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔