ہم اصل باشندوں کی جدوجہد صرف اقتدار کی تبدیلی کے لیے نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی کے لیے ہونی چاہیے: مولانا سجاد نعمانی

نئی دہلی: نیشنل ٹرائبل رائٹس کونسل کے پروگرام میں مسلم سکالر مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے پریوار کے درمیان آیا ہوں،اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ آزادی کی جنگ مسلمانوں اور قبائلیوں نے مل کر لڑی تھی۔ برسا منڈا جی ملک کی آزادی کے عظیم لیڈر تھے۔ جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جان کی قربانی دی اور ملک کو آزاد کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا نعمانی نے کہا کہ آپ کو معلوم ہوگا کہ ملک کو آزاد کرانے میں سب سے زیادہ قربانی مسلمانوں نے دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بھارت میں برسا بریگیڈ کا قیام قبائلی شناخت، احترام، ثقافت، تعلیم، صحت، روزگار وغیرہ کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ہمارے ملک کو دوبارہ آزادی کی نئی لڑائی کی ضرورت ہے، جسے مسلمان، قبائلی، دلت، کسان، مزدور، خواتین اور او بی سی مل کر لڑیں گے۔ میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟ انہوں نے بتایا کہ انگریزی دور حکومت میں کسی انگریز نے بھارتی شہریوں کے چہرے پر پیشاب نہیں کیا تھا لیکن آزاد بھارت میں منو وادی ذہنیت میں مبتلا شخص نے ایک قبائلی بھائی کے چہرے پر پیشاب کرنے کا بڑا گناہ کا کیا ہے۔ کیا ایسا عمل برداشت کرنے کے قابل ہے؟ کیا ہمیں اس قابل نفرت فعل کو برداشت کرنا چاہیے یا خاموش رہنا چاہیے؟ کیا ہم اور آپ تنہا اس کا سامنا کر پائیں گے؟ اب وقت آگیا ہے کہ “ہم لوگوں کی جدوجہد صرف اقتدار کی تبدیلی کے لیے نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی کے لیے ہونی چاہیے”۔

مولانا نعمانی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برسا بریگیڈ ملک کے نوجوانوں بالخصوص قبائلیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کامیاب کوشش کر رہی ہے۔ یہ ملک کی آزادی کی نئی لڑائی کے لیے جو آئین کی روشنی اور قانون کے دائرہ کار میں رہ کر لڑی جائے گی۔ بدلے میں کسی کے چہرے پر پیشاب نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی کا خون بہایا جائے گا۔ آپ لوگ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے ثابت کریں کہ آپ باشعور شہری ہیں۔ برسا بریگیڈ قبائلی برادری کو تعلیمی، سماجی، اقتصادی، ثقافتی، نظریاتی اور سیاسی طور پر بااختیار اور مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ مسلم کمیونٹی کے علاوہ مولانا نعمانی سکھ، عیسائی، بدھسٹ، ایس سی، ایس ٹی اور قبائلی برادریوں میں یکساں مقبول ہیں اور ان کے مسائل پر کھل کر آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔

مولانا نعمانی نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے بھارت میں قدرتی وسائل کی فراوانی ہے لیکن ملک کے چند سرمایہ دار اسے لوٹ رہے ہیں۔ ملک کے غریب شہریوں سے ٹیکس لوٹ کر چند بڑے سرمایہ داروں کی جیب بھری جا رہی ہے۔ ملک کے سرمایہ داروں کے لاکھوں کروڑوں روپے کے قرض معاف کر دیا جاتا ہے لیکن غریب کسانوں کے چند ہزار روپے کا قرض معاف نہیں ہوتا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اور آپ اکٹھے ہوں اور بات چیت کریں کیونکہ ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ آپسے اور ہم سے بعض اوقات غلطیاں ہو جاتی ہیں لیکن اپنی غلطیوں کو سدھار کر ہم آہنگی کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ہی معاشرے میں باہمی محبت اور اعتماد مضبوط ہوگا اور ملک کا مستقبل محفوظ رہے گا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com