حماس-اسرائیل جنگ گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہے جس میں اب تک تقریباً 7300 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ اس درمیان اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ اور زمینی افواج نے غزہ پٹی میں اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے غزہ میں انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات کو بھی معطل کر دیا ہے۔ یعنی غزہ کے لوگوں کا باہری دنیا سے رابطہ پوری طرح ٹوٹ گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں جانکاری دی گئی ہے کہ اسرائیلی فوج نے رات ہوتے ہی غزہ میں زبردست بمباری شروع کر دی۔ اسرائیلی بری فوج غزہ پٹی میں اپنی مہم کی توسیع کر رہی ہے جس سے حالات مزید سنگین ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس تعلق سے حماس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ اس وقت غزہ میں اسرائیلی دراندازی سے فکرمند ہے، کیونکہ اس سے بہت زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی مہم سے زیادہ لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں اور علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ امریکی افسران کو خوف ہے کہ زمینی حملے کے سبب یرغمالوں کی رِہائی پر جاری بات چیت بھی پٹری سے اتر سکتی ہے۔
اس درمیان عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈنوم گیبریوسس نے بتایا کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ہو جانے سے ادارہ اپنے ملازمین اور طبی اہلکاروں سے رابطہ نہیں کر پا رہا ہے۔ انھوں نے سبھی شہریوں کی فوری سیکورٹی اور مکمل انسانی رسائی کی اپیل کی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر گیبریوسس نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے ملازمین اور طبی اہلکاروں سمیت دیگر سماجی کارکنان کے ساتھ رابطہ سے محروم ہو گئے ہیں۔ اس کارروائی سے مجھے لوگوں کی سیکورٹی کو لے کر فکر ہے۔ ہم سبھی شہریوں کی فوری سیکورٹی اور مکمل انسانی رسائی کی اپیل کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں حملے تیز کرتے ہوئے 6 مزید کمانڈرس کو مار گرایا ہے۔ ان میں حماس کے 5 اور فلسطینی اسلامی جہاد کا ایک کمانڈر ہے۔ اپنے کئی کمانڈرس کی ہلاکت اور ٹھکانوں کے تباہ ہونے سے فکر مند حماس نے کہا کہ اگر اسرائیلی حملے بند ہوں تو وہ یرغمالوں کو چھوڑ سکتا ہے۔ حالانکہ اسرائیل پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس کے زمینی حملے لگاتار جاری ہیں۔