ترقی یافتہ دور میں بھی فلسطین میں انسانیت لہو لہان ، کہاں ہیں انسانیت کے علمبردار ؟

مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

فلسطین ۔۔۔ اسرائیل جنگ کو 33/ دن ہوچکے ہیں ، اسرائیل کی جانب سے جارحیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ، فلسطین کے غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیلی افواج کی جانب سے مظالم ، خونریزی اور عام شہریوں پر بمباری جاری ہے ، مسلسل بمباری سے غزہ پٹی کے علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں ، اسرائیلی حملوں کا خاص نشانہ گنجان آبادی ، ہاسپیٹل جیسے مقامات ہیں ، جس کی وجہ سے عام شہری بالخصوص بچے ، خواتین اور بوڑھے زد میں آرہے ہیں ، اسرائیلی افواج کی جانب سے جان بچانے والے طبی قافلے کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے ،جس کی وجہ سے امدادی ادارے کئی دنوں سے ادویات اور کھانے کے سامان پہنچانے سے قاصر ہیں ، عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ میں ہر روز اوسطاً 160/ بچے ہلاک کئے جارہے ہیں ،اس کے علاؤہ ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ، اسرائیل میں بھی بے قصور جانوں کی ہلاکت ہو رہی ہے ، اتنے کے باوجود ہر طرف خاموشی ہے ، یہ افسوسناک ہے!

       اس طرح کے دل سوز مناظر کو دیکھ کر ہر کوئی متاثر ہے ، ایسی وقت میں بڑی طاقتوں بالخصوص مسلم ممالک کی خاموشی اور بھی زیادہ افسوسناک ہے ، اتنا وقت گزرنے کے باوجود یہ ممالک زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ مدد نہیں کر پائے ، اور نہ اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے کچھ کروا پائے ، اس کے برعکس وہاں کی جو تصویریں وائرل ہو رہی ہیں ، ان سے ان کی عیش و عشرت اور دین و شریعت سے انحراف ظاہر ہے , اس سے ایسا لگتا ہے کہ مسلم عرب ممالک تیزی سے زمانہ جاہلیت کی طرف واپس جارہے ہیں ، ان کی حالت عجمی ممالک سے بھی خراب ہوتی جارہی ہے ، حالانکہ یہ ممالک ان قوموں کی سرزمین سے قریب ہیں ،اور ان کا وہاں سے گزر بھی ہوتا ہے ، جن پر اللہ کی نافرمانی اور نعمتوں کی ناقدری پر اللہ کا عذاب نازل ہوا ، ان کے کھنڈرات کے نشانات آج بھی موجود ہیں ، جن کا یہ آتے جاتے مشاہدہ کرتے ہیں ، یہ کھنڈرات ان کے لئے زیادہ درس عبرت ہیں ، چونکہ ان کھنڈرات کا یہ براہ راست مشاہدہ کرتے ہیں ۔

        موجودہ وقت و حالات سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے ، آج فلسطین کی باری ہے ، اس کا آن میں سے اکثر پر کوئی اثر نہیں ہے ، تو انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہ کل ان کی بھی باری آسکتی ہے ۔

        فلسطین اور وہاں کے مظلوموں کی حالت دیکھ کر اسرائیل پر جنگ بندی کا دباؤ بڑھا ، مگر افسوس کی بات ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی سے انکار کردیا ہے ، اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اسرائیل جارحیث پر اترا ہوا ہے ،اور وہ امن و شانتی نہیں چاہتا ہے ، اس کے باوجود کچھ بڑی طاقتیں اس کا ساتھ دے رہی ہیں ، جبکہ یہی بڑی طاقتیں دنیا کو نام نہاد انسانیت کا سبق سکھاتی ہیں ، اور جب انسانیت لہو لہان ہو رہی ہے تو یہ اسرائیل کو جارحیت سے روکنے میں نا کام ہیں

       فلسطین ۔۔۔ اسرائیل کی جنگ کا نتیجہ سامنے ہے ، البتہ اس سے یہ بھرم ٹوٹ گیا کہ موجودہ وقت میں کوئی بڑی طاقت اپنی طاقت کے بل پر کسی کو زیر کرنا چاہے تو یہ مشکل ہے ، اس جنگ سے پہلے افغانستان اور امریکہ کی جنگ میں دنیا نے امریکہ جیسے سپر پاور کا حشر دیکھا اور موجودہ وقت میں اسرائیل کا بھی انجام سامنے ہے

    فلسطین انبیاء اور اکابر کی سرزمین ہے ، یہ مقدس سر زمین ہے ، جب ہٹلر نے یہودیوں پر قہر ڈھایا اور وہ بھٹک رہے تھے ، کوئی ان کو پناہ نہیں دے رہا تھا ،تو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کو فلسطین کے لوگوں نے فلسطین میں بسنے کے لئے جگہ دی ، یہودی احسان فراموش قوم ھے ، اس نے فلسطینوں کے اس احسان کو بھلا دیا اور دھیرے دھیرے فلسطین پر قبضہ جمانا شروع کردیا ،پھر اسرائیل نام کی ریاست بھی قائم کر لی ، اب یہ لوگ فلسطین کے ایک حصہ غزہ پٹی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ، اور پورے فلسطین پر قبضہ کر کے گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھنا شروع کردیا ، جس خواب کو فلسطینوں نے چکنا چوڑ کردیا

     فلسطین ۔۔۔ اسرائیل جنگ میں مسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کے لئے درس عبرت ہے ، اگر انہوں نے اس وقت آپسی اتحاد کا مظاہرہ کر کے ان سے نمٹنے کے لیے کوئی اجتماعی لائحہ عمل طے نہیں کیا ،تو سبھی اسی طرح پامال کئے جائیں گے اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہوگا ، اس لئے بروقت لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے ۔

     موجودہ دور کو ترقی یافتہ دور کہا جاتا ہے ، اس ترقی یافتہ دور میں اس طرح انسانیت کی خونریزی نے پوری دنیا کو شرمشار کردیا ہے ، دنیا سوال کر رہی ہے کہ موجودہ وقت میں کہاں ہیں انسانیت کے علمبردار ؟

         موجودہ وقت میں بڑی طاقتوں بالخصوص مسلم ممالک پر لازم ہے کہ وہ فوراً جنگ بند کرانے پر زور دیں ، اور فلسطین فلسطینیوں کا ہے ، ان کی سرزمین پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کیا ہے ، اسرائیل سے اس کو خالی کرانے ، اور فلسطین کے لوگوں کو امن و شانتی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرانے ، دنیا کے تمام امن پسند لوگوں سے اپیل ہے کہ عدل و انصاف کا مظاہرہ کریں ، اور فلسطینیوں کو اخلاقی تعاون دیں ، ساتھ ہی آئینی اور ملکی قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے جو بھی مدد ممکن ہو ، وہ کریں ، خاص طور پر اللہ تعالیٰ سے دعاء کریں کہ اللہ تعالیٰ فلسطین کے مظلوموں کی مدد فرمائے اور ظالم طاقتوں کو برباد کرے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com