نئی دہلی: (ملت ٹائمس) نیشنل چلڈرن کمیشن کی طرف سے ایک معاملے کا خلاصہ سامنے آیا ہے جس میں مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کے ایک “چلڈرن ہاسٹل” سے 26 بچیاں غائب ہیں اور رپورٹ کی مطابق اُن میں سے اکثریت بچیاں آدی واسی طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں،اس واقعہ کا خلاصہ نیشنل چلڈرن کمیشن کی ٹیم کے دورے میں ہوا اور یہ بھی سامنے آیا ہے کہ وہ چلڈرن ہاسٹل بغیر اجازت کے چلایا جارہا تھا
یہ چلڈرن ہاسٹل بھوپال کے پرولیا تھانے علاقے میں بغیر اجازت کے چل رہا تھا اور اسکے رجسٹر میں 68 بچیوں کے رہنے کا ڈیٹیل موجود ہے لیکِن ٹیم کے دورے کے وقت صرف 41 بچیاں ہی موجود تھی اور 26 بچیاں غائب تھی جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے
اِن 26 بچیوں کے معاملے کو لےکر نیشنل چلڈرن کمیشن نے مدھیہ پردیش کے چیف سکریٹری کو خط لکھ کر مکمل جانکاری دیتے ہوئے کارروائی کی مانگ کیا ہے، دی موک نایک کے رپورٹ کے مُطابق ریاستی پولیس جانچ میں لگ چکی ہے
وہیں دوسری طرف ہاسٹل انتظامیہ نے بتایا ہے کہ اُن بچیوں کو اُنکی فیملی کے حوالے کر دیا گیا ہے لیکِن اُن سے ضروری دستاویز نہیں لئے جا سکے تھے
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ “اب تک کے معلومات کے مطابق وہ لڑکیاں ہاسٹل میں اپنا نام درج کرانے کے بعد اپنے والدین کے پاس رہنے چلی گئی تھی ،لیکِن آگے کی جانچ ابھی جاری ہے” انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ “لڑکیوں کے ساتھ کسی طرح کے تشدد کا کوئی واقعہ بھی نہیں پایا گیا ہے اور تبدیلی مذہب کے الزام کی تحقیق بھی جاری ہے”
ہاسٹل کے معاملے میں اب سیاسی بحث بھی تیز ہوگئی ہے کیونکہ چلڈرن کمیشن اور لوگوں کا الزام ہے کہ یہ ہاسٹل عیسائی مشنری کے ذریعے چلایا جارہا ہے جس میں لڑکیوں کے تبدیلی مذہب کا کام ہوتا ہے اور وہاں پر عبادت کا انتظام صرف عیسائی مذہب کے مطابق ہی رکھا گیا ہے، جبکہ وہاں پر صرف دو عیسائی لڑکیاں تھی اور باقی ہندو و مسلمان لڑکیاں تھی
دوسری طرف کئی سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ عیسائی مشنری لمبے وقت سے چلڈرن کمیشن کے نشانے پر ہے اور یہ ہنگامہ بھی اسی کا حصہ ہے






