دہلی :(ملت ٹائمس) “2014 لوک سبھا انتخاب میں اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے نے وزیر اعظم چہرے کے بغیر الیکشن لڑا تھا اور سبھی لوک سبھا حلقوں میں بڑی جیت حاصل کیا تھا جو کہ صرف پارٹی کے ویلفیئر پالیسی کی وجہ سے ہوا تھا” ان باتوں کا اظہار تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ،اپوزیشن لیڈر اور اے. آئی.اے.ڈی.ایم.کے جنرل سکریٹری پلنی سوامی نے اتوار کو تمل ناڈو کے مدورائی میں منعقد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے “جمہوریت بچاؤ کانفرنس” میں خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے آگے کہا کہ “ایس.ڈی.پی.آئی ایک مسلم فرنٹ ہے اور اُسکے اجلاس میں ہندو و عیسائی لیڈران جمع ہے،یہ حقیقی جمہوریت کی ایک مثال ہے” پلنی سوامی نے ڈی.ایم.کے حکومت پر بات کرتے ہوئے سوال کیا کہ “لمبے وقت سے جیل میں بند مسلم نوجوانوں کی رہائی کا وعدہ کیوں نہیں پورا کیا گیا؟”
عین لوک سبھا انتخاب سے پہلے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے ذریعے مدورائی میں منعقد اس اجلاس میں پلنی سوامی کی شرکت اور وہاں موجود لاکھوں کی بھیڑ سے ایس.ڈی.پی.آئی لیڈران کے ساتھ خطاب کرنا آنے والے لوک سبھا الیکشن میں اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے اور ایس.ڈی.پی.آئی کے درمیان اتحاد کا اشارہ ہے
واضح ہو کہ تمل ناڈو کے مسلمان ایم.جی.آر اور جے للتا کے زمانے میں اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے ساتھ ہی رہے ہیں جسکی وجہ سے پارٹی بڑی جیت صوبے میں درج کرتی تھی لیکِن 2014 کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی سے اتحاد کی وجہ سے یہ ووٹ بینک اُن سے الگ ہوگیا تھا ،اور اب جبکہ سناتن دھرم پر ہوئے ہنگامہ کے بعد اُنہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے اتحاد توڑ لیا ہے تو اُنکی کوشش مسلم و عیسائی ووٹ کو پھر سے ساتھ لانے کی ہے جس کی وجہ سے ہی پلنی سوامی نے عیسائی طبقہ کے سیاسی جماعت کے اجلاس میں شرکت کیا اور اب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے بڑے کانفرنس میں شرکت کیا ہے، اور خبر ہے کہ جلد ہی ویلور میں مجلس اتحاد المسلمین کے ذریعے منعقد ہونے جارہے اجلاس میں بیرسٹر اسد الدین کے ساتھ بھی انکا خطاب ہوگا اور دوسری چھوٹی مسلم پارٹی ایم.جے.کے و عیسائی اور دراوڑ کمیونٹی کی چند چھوٹی پارٹیوں کو بھی ساتھ لاکر اتحاد کا اعلان ہوگا
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کا اتحاد انڈیا اتحاد کے ساتھ تمل ناڈو میں یقینی مانا جارہا تھا جس کو مضبوطی ڈی.ایم.کے کے پرنسپل سکریٹری و لوکل ایڈمنسٹریشن کے وزیر کے.کے نہرو کے ذریعے ایس.ڈی.پی.آئی سے اتحاد کی بات کہنے سے ملی تھی ،لیکن خبر ہے کہ انڈیا اتحاد کی قدیم اتحادی انڈین یونین مسلم لیگ اور ایم.ایم.کے کی رضامندی اس پر نہیں بن سکی بلکہ خبر ہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا سے اتحاد کی شکل میں یہ دونوں پارٹیاں اتحاد کا ساتھ بھی چھوڑ سکتی تھی ،خبر یہ بھی ہے کہ ڈی.ایم.کے نے چنئی کے اپنے ایک اجلاس میں مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن دونوں اتحادی جماعتوں کی طرف سے ناراضگی آنے کی وجہ سے ڈی.ایم.کے نے دعوت کا فیصلہ واپس لے لیا۔
لہٰذا اب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے ساتھ اجلاس کر نئے اتحاد کا اشارہ دے دیا ہے تو وہیں مجلس اتحاد المسلمین بھی اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے ساتھ رابطے میں ہے ،معلوم ہو کہ یہ دونوں پارٹیاں 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں دناکرن کی پارٹی اے.ایم.ایم.کے ساتھ اتحاد میں تھی
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کا اتحاد بنتا ہے اور اس میں مجلس اتحاد المسلمین اور عیسائی،مسلم و دراوڑ کمیونٹی کی چند اور چھوٹی پارٹیاں شامل ہوتی ہے تو تمل ناڈو میں انڈیا اتحاد کو بڑا نقصان اٹھانا پڑےگا اور اے.آئی.اے.ڈی.ایم.کے 2014 لوک سبھا انتخاب جیسی جیت کی طرف بڑھ سکتی ہے ،دوسری طرف اس مقابلے کے بیچ سب سے بڑا نقصان بھارتیہ جنتا پارٹی کا ہوگا جن کا صرف 3 فیصد ووٹ تمل ناڈو میں ہے لیکِن اتحاد کے سہارے ہمیشہ صوبے میں باقی رہتی تھی وہ کیرالا،آندھرا پردیش وغیرہ کی طرح ہی تمل ناڈو میں کھیل سے پورے طور پر باہر ہوگئی ہے۔






