نئی دہلی: ( پریس ریلیز) آل انڈیا ملی کونسل نے بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے جس میں بلقیس بانو معاملے کے سبھی 11 مجرموں کی سرکاری معافی رد کر دی گئی ہے جس کے بعد ا ±ن سبھی 11 مجرموں کو دوبارہ جیل جانا ہوگا۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ یہ معاملہ بیحد سنگین تھا اورریپ کے مجرموں کی عمر قید کی سزا کو معاف کرکے گجرات کی بی جے پی حکومت نے غیر انسانی راستہ اپنایاتھا ، عدالتوں کے فیصلہ پر اپنا فیصلہ تھوپنے کی کوشش کی تھی جسے سپریم کورٹ نے ختم کرکے انصاف کی امید زندہ کردیاہے ، سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں گجرات حکومت کی معافی کے اقدام کو ختم کرکے اور مجرموں کو دوبارہ جیل بھیجنے کا فیصلہ صادر کرکے یہ واضح کردیاہے کہ ریپ سنگین جرم ہے اور اس کے مجرموں کو کبھی بھی معافی نہیں مل سکتی ہے ، یہ فیصلہ دوسروں کیلئے عبرت بھی بنے گا اورخواتین کے خلاف کرائم اور ریپ کے واقعات میں کمی آئے گی ۔
انہوں نے بلقیس بانوں کے حوصلے کو بھی سلام کیا اور کہاکہ بلقیس بانوکو لگاتار دھمکیاں دی گئی ، ہرطرح کا دباﺅ بنایاگیا لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹیں ، کیس واپس نہیں لیا اور لگاتار لڑتی رہی ، مجرموں کو معافی مل جانے کے بعد دوبارہ انہوں نے سپریم کورٹ سے گہار لگائی اورعدالت پر بھر پور بھروسہ کیا جس کا مثبت نتیجہ سامنے آیاہے ۔ یہ ایک بہترین مثال ہے اور بلقیس بانو مشعل راہ ہے ان تمام خواتین اور مظلومین کیلئے جن کے ساتھ ظلم ہوتاہے وہ خاموش رہنے کے بجائے مجرموں کے خلاف عدالتی کاروائیں کریں ۔
2002 کے گجرات کے مسلم مخالف فساد کے دوران بلقیس بانو کے ریپ اور ا ±نکی فیملی کے 7افراد کے قتل کے 11 مجرموں کو گجرات حکومت نے اگست 2022 میں معافی دے دیا تھا جس کو بلقیس نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس بی.وی ناگ رتنا اور جسٹس ا ±جول بھوئییاں کے بنچ نے بلقیس کے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے گجرات حکومت کی معافی کو رد کردیا اور سخت انداز میں تبصرہ کیا کہ “یہ معاملہ گجرات حکومت کے ذریعے حکومت پر قبضہ اور حکومت کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے۔