جامع مسجد گیان واپی پر مقامی عدالت کا فیصلہ یکطرفہ اور دستور کے خلاف: ملی کونسل

نئی دہلی: ( پریس ریلیز) جامع مسجد گیان واپی پر مقامی عدالت کا فیصلہ یکطرفہ اور دستورکے خلاف ہے ۔ مسلم فریق کو سنے اور دلیلوں پر غور کئے بغیر عدالت نے محض ایک فریق کی بات کو بنیاد بناکر پوجا کا کا فیصلہ سنادیا ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ بنار س کے گیان واپی محلہ کی جس مسجد کے بارے میں یہ دعوی کیا جاتاہے کہ اورنگزیب عالمگیر نے مندر توڑ کر اس کی تعمیر کی تھی یہ سراسر جھوٹ اور افواہ پر مبنی کہانی ہے ۔ اس مسجد کی تعمیر اورنگزیب کے عہد سے بہت پہلے جون پور کے قاضی نے کرائی تھی اور تب سے وہاں نماز ادا کی جارہی ہے ، مندر توڑ نے کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کہیں کوئی ذکر ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ سروے کی رپورٹ یکطرفہ ہے اور اس میں ہندو فریق کے وکیل کی طرف سے منمانی کی گئی ہے ، کسی بھی سروے رپورٹ کو بنیاد بناکر اس طرح کا فیصلہ نہیں سنایا جاسکتاہے ۔ مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کی اجازت دینے کے فیصلہ سے عدالتوں پر بھروسہ ٹوٹ گیاہے ۔ اعلی عدالتوں سے ہی آخری امید باقی ہے اور سپریم کورٹ آف انڈیا کو فوری طور پر مقامی عدالت کے فیصلہ کو مسترد کرکے وہاں پوجا کی بند ش لگانی چاہیے کیوں کہ وہ مسجد کا حصہ ہے ۔ ڈاکٹر منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ 1991 میں پارلمینٹ سے ورشپ ایکٹ پاس ہوچکاہے جس کے مطابق آزادی سے قبل جس عبادت گاہ کی جو حیثیت تھی آئندہ وہی رہے گی، صرف بابری مسجد کو الگ رکھاگیا تھا ، اب وارنسی کی عدالت نے مسجد کے تہہ خانہ کے تعلق سے جو فیصلہ سنایاہے وہ سراسر قانون کے خلاف ہے اور مسلمانوں کی یہی شروع سے مانگ رہی ہے کہ کسی تفصیل میں جائے بغیر اس طر ح کے کیس کی عدالتوں میں سنوائی ہی نہیں ہونی چاہیے ۔آل انڈیا ملی کونسل اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ساتھ ہے اور یہ عزم ہے کہ اب کسی اور مسجد کو بابری مسجد کی طرح مندر میں تبدیل نہیں ہونے دیا جائے گا ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com