سچائی کو دنیا کے سامنے لانے کا نام ہے میڈیا: مفتی محمد انصار قاسمی

جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ”، مدھوبنی، سپول میں ملک کی تعمیر میں میڈیا کا کردار پر پروگرام

ارریہ: (مشتاق احمد صدیقی) جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے بانی حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی محفوظ الرحمن عثمانی علیہ الرحمہ اور جامعہ کی انتظامیہ سے وابستہ فکرمند احباب نے سن 2010 میں”سیمانچل ڈیولپمنٹ فرنٹ” نامی تنظیم قائم کی، اس فرنٹ کا مقصد سماجی و سیاسی میدانوں میں صحت مند رجحانات کی پیروی کرنا ہے، اس کے تحت مختلف مواقع پر کانفرنس اور میٹنگز کا اہتمام کیا جاتا ہے سیمانچل ڈیولپمنٹ فرنٹ سیاسی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیتا ہے، اس کے علاوہ اس کے بینر تلے سماجی برائیوں کے خاتمہ کی بھی کوشش کی جاتی ہے، معروف سماجی اور سیاسی کارکن شاہ جہاں شاد اس کے رکن تاسیسی ہیں اور اس وقت اپنی خرابیئ صحت کے باوجود بطور جنرل سیکرٹری فرنٹ کے کام کافی محنت سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار “جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ” مدھو بنی پرتاب گنج ضلع سپول کے میٹنگ ہال میں سیمانچل ڈیولپمنٹ فرنٹ بہار کے زیر اہتمام بعنوان”ملک کی تعمیر میں میڈیا کا کردار”، پر منعقدہ پروگرام میں مختلف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے درجنوں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا انصار عالم قاسمی صدر مدرس جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ نے کیا۔ آپ نے مزید کہا کہ اپنی بات کو دوسروں تک پہنچانا یا سماج کے مسائل اور سچائی کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا نام ہی ہے میڈیا، میڈیا ایک ذرائع ابلاغ ہے، اس لئے اس کو ہر اعتبار سےمضبوط کرنا نہایت ہی ضروری، کیوں کہ میڈیا جتنا مستحکم اور مضبوط ہوگا، اسی مضبوطی سے اپنے فرائض کو انجام دے گا۔ آپ نے تمام میڈیا کے عملہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات کا جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے اور اپ کے امور کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے، یقیناً آپ حضرات کے کام نہایت ہے قابلِ ستائش اور لائق تحسین ہیں، کیونکہ آپ اپنی محنت اپنی مشقت سے گلی گلی، ڈگر ڈگر، نگر نگر، قر یہ قریہ گھوم کر اور اپنی جان کو ہتھیلی میں لے کرسچائی کو سامنے لاتے ہیں اور اس کو اپنے پرنٹ میڈیا یا الیکٹرونک میڈیا کے ذریعہ لوگوں تک پہنچاتے ہیں تو آپ کی شخصیت نکھر کر کے سامنے آجاتی ہے چاہے قارئین سے آپ سو میل کے فاصلے پر کیوں نہ، مگر آپ کے قارئین آپ کو اپنے پاس محسوس کرتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ آپ ان کے سامنے موجود ہیں جبکہ مولانا شہنواز بزرقاسمی ویژن پبلک اسکول سحر سانے اس موقع پر کہا موجودہ حالات میں جو سماجی درد اور دکھ ہوتا ہے اس درد کو میڈیا والے ہی حقیقی اور اپنا درد سمجھتے ہوئے، اس کو اپنے قلم و قرطاس کے ذریعہ سامنے لاتے ہیں جبکہ سیاست دان آپ کے درد کو صرف سنتے اور وعدے بھی کرتے ہیں مگر اس کا مداوا نہیں کرتے اور ونے کمار نے جس نے اپنے قلم کو صحیح رکھا وہی سب سے بڑا پترکار ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحافت بڑے لوگوں کی اوقات ہے۔راجہ مراد نے کہا کہ دیش کے یوگدان میں ہمارا اہم کردار رہا ہے اور تا قیامت رہے گا۔ مولانا شہاب الدین ثاقب قاسمی سب ایڈیٹر انقلاب نئی دہلی نے کہا جب سے میڈیا کارپوریٹ ہو گیا ہے تب سے اس کا معیار گرا ہے، مگر یہ بات بھی اپنی جگہ سچ ہے کہ صحافت بڑی ذمہ داری کا کام ہے اور اور صحافت ایک خاردار درخت کی مانند ہے اس لیے بڑا سنبھل کر کے اس پہ کام کرنا پڑتا ہے۔ صافی رضی الرحمن مدے پورہ نے کہا کہ خبر کا سماج پر کیا اثر پڑے گا اس پر توجہ دینی ہے،کیونکہ خبر کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو اگر منفی اثر دے تو بے کار ہے اور خبر چھوٹی ہی ہو مگر وہ سماج اور ملت پر مثبت اثر دے تو یہ سب سے بڑی خبر ہوتی ہے۔ پورٹل نیوز “ملت ٹائمز” کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے کہا یہ پروگرام بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اس لئے کہ آج ہمیں ایسے مسائل پر بولنے کا موقع فراہم کیا ہے، اس لئے سیمانچل ڈیولپمنٹ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آپ نے کہا کہ اس تنظیم کے بانی مفتی محفوظ الرحمن عثمانی عالمگیر شخصیت کے مالک تھے وہ چاہتے تھے کہ ملک کاایک ایک فرد ہر اعتبار سے ترقی کرے۔ آپ نے کہا کہ یقینا ملک کی تعمیر میں میڈیا کا اہم رول رہا ہے، کیوںکہ میڈیا ہی ایسا ذرائع ابلاغ ہے جہاں سے سچ کو سچ اور غلط کو غلط بتایاجاتا ہے۔آپ نے سوشل میڈیا کے رول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ آپ حقیقت کو سامنے لا سکتے ہیں، کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کسی بڑے واقعات یا بڑی اسٹوری کو جب سوشل میڈیا نے جگہ دیا اور وہ اسٹوری بہت وائر ہوتی تب جا کر اصل میڈیا اس خبر کو چلاتی ہے اور مختلف اخبارات کے صحافی مشتاق احمد صدیقی نے کہ میڈیا کا کردار یہ ہونا چاہیئے:-

نہ سیا ہی کے ہیں دشمن نہ سفیدی کے ہیں دوست

 ہم کو ائینہ دکھانا ہے دکھا دیتے ہیں۔

آپ نے آخر میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے زمانے میں اخبار چھپتا تھا تب بکتا تھا اور اس زمانے میں پہلے اخبار بکتا ہے تب چھپتا ہے، اس لئے ایسی صحافت سے دور رہنے کی ضرورت ہے، “کیونکہ خبروں کی جاگیر ہیں ہم” “کوئی اور نہیں تاثیر ہیں ہم” اور انہوں نے اپنے ہم شغل رفقاء سے کہاکہ ہم سبھوں کا تو یہ کام ہونا چاہیے :-

           اپنا تو کام ہے جلاتے چلو چراغ

         رستے میں چاہے دوست یا دشمن کا گھر ملے

 جبکہ صدارتی کلمات کے تحت سری وجے چھاجر نے کہا کہ دیش کے لئے صحافیوں نے جو کام کیا ہے اسے سناو حرفوں سے لکھے جانے کا کام ہے آپ نے کہا کہ پترکار اور صحافی سماج کا درپن ہوتا ہے اس لئے آپ ایک درپن بنے رہیں اور اپنے درپن کو ٹوٹنے نہ دیں کیونکہ جب درپن ٹوٹے گا تو اس کے ٹکڑے بکھریں گے تو اسی طرح سے جب ہم مختلف حصوں میں بٹ جائیں گے تو پھر ہماری اہمیت اور ہماری وقعت گھٹتی چلی جائے گی تو اس لیے میں کہتا ہوں کہ آپ پترکار بنیں! چاٹو کار نہ بنیں! اپ نے کہا کہ صحافت میں جو غیر جانبدارانہ رول پلے کرتا ہے تو ایسے صحافی کا وقار بلند ہوتا ہے اور اس کی وقعت بڑھتی ہے۔ اس سے قبل اس پروگرام میں تمام صحافیوں کو سیمانچل دیولپمنٹ بہار کی طرف سے سینیئر صحافیوں اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے مہتمم قاری ظفر اقبال مدنی کے ذریعے بھاگلپور ،سپول، سہرسہ، مدھے پورہ اور ارریہ ضلع کے تمام اردو ہندی اور مختلف سوشل میڈیا کے صحافیوں کی شال پیشی کر کے ان کی عزت افزائی کی گئی اور اس موقع پر صحافتی میدان میں نمایاں خدمات کے عوض ضلع ارریہ کے صحافی مشتاق احمد صدیقی کو “غلام سرور ایوارڈ” اور اسی فلڈ میں بہترین کارکردگی کے بدلے شری وجے راج چھاجر جی کو “کلدیپ نیر ایوارڈ” سے اعزاز بخشا گیا۔ آخرمیں سیمانچل ڈیولپمنٹ سیکرٹری شاہ جہاں شاد نے پروگرام میں شامل ہونے والے تمام صحافی حضرات کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔اور عشائیہ کے ساتھ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس موقع پر اس موقع پر وجے راج چھاجر، شمس تبریز، ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب، عمران خان، نظر عالم، راجا مراد، راج کمار، آفاق آزاد، رضی الرحمن، کندن کمار، ونے ورما، شنکر کمار، بشارت کریم، دلشاد عالم، شاہ نواز عالم، محمد مناظر عالم، محمد ابو المحاسن، سروپ کمار، سنجے شرما، زبیر انصاری، سنجے کمار، ارشاد عادل، راکیش کمار، شاہنواز بدر قاسمی، راشد جنید محمد کلیم الدین، روندر یادو، آفاق اسد آزاد صحافی راشٹریہ سہارہ بھاگلپور اور مشتاق احمد صدیقی موجود وغیرہ موجود تھے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com