گیانواپی کے بعد اب ’ بھوج شالہ ‘ کا ہوگا اے ایس آئی سروے، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے دیا حکم

مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے دھار واقع بھوج شالہ کا سروے کرانے سے متعلق حکم جاری کر دیا ہے۔ یعنی گیانواپی مسجد احاطہ کی طرح ہی بھوج شالہ کا بھی اے ایس آئی سروے ہگا۔ اس معاملے پر سماعت کے بعد پیر کے روز عدالت نے اے ایس آئی کو پانچ ماہرین کی ٹیم بنانے کے لیے کہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چھ ہفتوں میں اس ٹیم کو اپنی رپورٹ تیار کر عدالت کے حوالے کرنی ہوگی۔

ایڈووکیٹ وشنو شنکر جین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر بھوج شالہ سروے کے تعلق سے جاری عدالتی حکم کی کاپی شیئر کی ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ”مدھیہ پردیش میں بھوج شالہ/دھار کے اے ایس آئی سروے کے لیے میری گزارش کو اندور ہائی کورٹ نے منظوری دے دی ہے۔” دی گئی جانکاری کے مطابق ہائی کورٹ نے پورے سروے کی فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی کرنے کے لیے کہا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جی پی آر-جی پی ایس طریقے سے بھوج شالہ کا سائنسی سروے کرایا جائے۔

دراصل ہندو فریق کی طرف سے بھوج شالہ کا سروے کرائے جانے سے متعلق مطالبہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اندور بنچ نے اس پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور اب فیصلہ ہندو فریق کے حق میں سنایا گیا ہے۔ ہندو فریق نے یہاں ہونے والی نماز پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہاں کمال مولانا درگاہ بھی ہے جس کے تعلق سے تنازعہ جاری ہے۔ ہندو فریق کا الزام ہے کہ بھوج شالہ ایک یونیورسٹی تھی جس میں واگ دیوی کا مجسمہ نصب کیا گیا تھا اور بعد میں مسلم حکمراں نے اس کو مسجد میں تبدیل کر دیا۔ اس کے باقیات مولانا کمال الدین مسجد میں موجود ہونے کی بات بھی کہی جاتی ہے۔ یہ مسجد بھوج شالہ کے احاطہ میں ہی واقع ہے، جبکہ دیوی کا مجسمہ لندن کے میوزیم میں رکھا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بھوج شالہ میں جمعہ کے روز مسلم فریق کو نماز پڑھنے کے لیے دوپہر ایک بجے سے تین بجے تک داخلے کی اجازت ہے۔ منگل کے روز یہاں ہندو فریق کو پوجا کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔ یعنی دونوں فریقین کو الگ الگ دنوں میں اپنی عبادت کرنے کی اجازت ہے۔ ان دو دنوں میں دونوں فریقین بغیر کسی فیس کے یہاں داخل ہو سکتے ہیں۔ باقی کے دنوں میں ایک روپے کا ٹکٹ لگتا ہے۔ علاوہ ازیں وسنت پنچمی پر سرسوتی پوجا کے لیے ہندو فریق کو پورے دن پوجا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com