نئی دہلی: (پریس ریلیز) ہندوستانی مسلمانوں کے واحد وفاقی ادارہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت مودی حکومت کے ذریعہ متنازعہ CAA 2019 قانون کے لیے قواعد کا ملک میں نفاذ کے نوٹیفکیشن کا عام انتخابات کے اعلان سے عین قبل لئے گئے فیصلے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔
یہ فیصلہ تفرقہ انگیز نوعیت کا ہے جو سیاسی فائدے کے لیے لیا گیا ہے اور اس کا مقصد مختلف محاذوں پر حکومت کی ناکامی سے توجہ ہٹانا بھی ہے۔
مودی حکومت نے متنازعہ قانون کے قوانین کو نوٹیفائی کرنے کا متنازعہ فیصلہ اس حقیقت کے باوجود لیا ہے کہ اسے ملک بھر کی سول سوسائٹی کے مختلف گروپوں کی جانب سے ملک کی عدالت عظمی- سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔مشاورت کی پختہ رائے ہے کہ حکومت کے اس فیصلے نے نہ صرف لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ وارانہ سیاست کو نہ صرف ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے اور اس خطرناک فیصلہ سے شمال مشرقی ریاستوں میں بنگلہ دیش سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی تارکین وطن کا سیلاب امڈ آئیگا اور شمال مشرقی ریاستوں کی مقامی آبادی کے تناسب کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
مزید برآں، پڑوسی ممالک سے مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد معیشت پر بوجھ ہو گی اور ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کو مزید کم کر دے گی? جو پہلے ہی پرخطر ملازمتوں کا انتخاب کرنے اور اسرائیل اور روس کے جنگی علاقوں میں ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔
تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو جن پر ریاست کی طرف سے قومی وسائل کا ایک اچھا خاصہ حصہ ان کی تعلیم پر خرچ کیا گیا تھا، اور یہ نوجوان جو ملک میں ملازمتوں کے مواقع کم ہونے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کر رہے ہیں اور ہندوستانی شہریت تک ترک کر رہے ہیں، ان کو روکنے کے منصوبوں پر کام کرنے کے بجائے وہ تعصب اور تشدد سے پاک ماحول میں روزگار کے بہتر مواقع کے لیے یورپ، روس، امریکہ اور مشرق بعید کے ممالک کی طرف مستقل ہجرت کر رہے ہیں، ایسے نوجوانوں کو ملک کی تعمیر میں حصہ دار بنانے کے موقع فراہم کرنے کے بجائے حکومت نے ووٹ بینک کی تقسیم کرنے والی سیاست کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشاورت کے اس وقت کے صدر جناب نوید حامد صاحب نے سال 2019 میں اس متنازعہ سی اے اے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن بدقسمتی سے معزز عدالت میں اب تک اس تعلق صرف دو سماعتیں ہوئیں۔ اب اس نئی پیشرفت کے ساتھ، مشاورت سی اے اے (2019) کے متنازعہ قانون کو لاگو کرنے کے متنازعہ فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے اپنے ماہر قانونی مشیروں سے رابطے میں ہے۔