سیتا مڑھی: (ملت ٹائمز) ممبئی میں مقیم مشہور تعلیمی وسماجی شخصیت حضرت مولانا عتیق الرحمان قاسمی مکی کی نانی صاحبہ، آج صبح دس بجے، تقریبا سنتانوے سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ انا للہ وانا الیہ رجعون! مرحومہ کی وفات مولانا قاسمی کے آبائی گاؤں، اکڈنڈی میں ہوئی جو ضلع سیتامڑھی کی ایک مشہور بستی ہے۔ مرحومہ جناب عمر سیف اللہ بابو کی والدہ ہیں، جو ہند بہار کے سنگم پر واقع مشہور دینی درس گاہ: جامعہ عربیہ اشرف العلوم، کنہواں، سیتامڑھی، بہار کے رکن شوری ہیں۔ مرحومہ کے پس ماندگان میں ایک برا بھرا کنبہ اور خاندان جو کئی بیٹے، بیٹیوں، پوتے، پوتیوں اور نواسے، نواسیوں وغیرہم پر مشتمل ہے۔ مرحومہ کے پس ماندگان میں کئی بڑے دیندار و خوش حال، علماء، حفاظ، ڈاکٹرز، اننجنیرس، ٹیچرس، سیاسی و سماجی افراد اورتجار شامل ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ پاک مرحوہ کی بال بال مغفرت فرمائیں اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔ آمین!
مرحومہ حضرت الحاج نذیر احمد صاحب نوراللہ مرقدہ، اکڈنڈی کی بیوہ تھیں۔ جناب نذیر صاحب بانیان جامعہ اشرف العلوم کنہواں، سیتامڑھی، بہار کی مبارک جماعت کے اہم رکن اور منتظم تھے۔ جامعہ کی دستور سازی میں ان کا اہم کردار تھا۔ مرحوم حاجی نذیر احمد اور حضرت مولانا عبد العزیز بسنتی رحمہ اللہ آپس میں سمدھی ہوا کرے تھے۔ مرحومہ صاحب کشف بزرگ، پیر طریقت حضرت الحاج عبد الصمد رحمہ اللہ، بھلہی، سیتامڑھی کی بڑی ہمشیرہ تھیں۔ انتقال کے وقت مرحومہ کی عمر تقریبا سنتانوے سال تھی۔
اللہ پاک نے مرحومہ کو تیرہ بیٹے، بیٹیوں سے نوازا تھا۔ ان میں سے کچھ اولاد، ان کی حیات میں ہی انتقال کرگئے۔ مرحومہ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا عرصہ بیوگی میں گزارا، مگر اس کے باوجود، اللہ کے فضل سے، اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت، شادی بیاہ وغیرہ بحسن و خوبی انجام دیا۔ انھوں نے سنہ 2006 ء میں، اپنی بڑی صاحبزادی، ،داماد اور نواسے کے ساتھ حج بیت اللہ کی سعادت بھی حاصل کی۔ مرحومہ اپنے علاقے میں، عفت و پاکدامنی کی ایک مثال تھیں۔ وہ غریبوں، بیواؤں اور ضروتمندوں کی حاجت روائی میں پیش پیش رہتی تھیں۔
مرحومہ کے نواسے حضرت مولانا عتیق الرحمان مکی کی بیان کے مطابق ان کی نماز جنازہ، آج بتاریخ 24 مارچ، بروز: اتوار، ساڑھے چار بجے شام، اکڈنڈی کے قریبی گاؤں بتہا میں ادا کی جائے گی۔ ان تدفین ان کے شوہر الحاج نذیر احمد صاحب کے مزار کے پہلو میں ہوگی، ان شاء اللہ۔
مولانا عتیق الرحمن مکی ان دنوں بیرون ملک کے دورہ پر ہیں۔ جنازہ میں ان کی شرکت ناممکن لگ رہی ہے۔ انتقال کی خبر ملتے ہی لوگوں نے مرحومہ کے لیے ایصال ثواب اور مولانا عتیق الرحمان قاسمی کی خدمت میں تعزیتی پیغامات بھیجنے شروع کردیے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔