نئی دہلی: ( پریس ریلیز) معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام معروف دانشور اور ماہرمعاشیات مرحوم ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی حیات اور اسلامی معاشیات کے میدان میں ان کی خدمات پر دو روزہ سمینار و ویبینار کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں ملک وبیرون ملک سے بڑی تعداد میں اسکالرس اور دانشوران آف لائن اور آن لائن حصہ لے رہے ہیں ۔ افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دانشوران نے کہاکہ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کو اللہ تعالیٰ نے اسلامی تہذیب اور تحریک اسلامی کے قافلے کا دل کش محور بنایا تھا۔ سائنس کی تعلیم کے ساتھ انھوںعربی زبان و ادب کا بھرپور فہم حاصل کیاتھا۔ انسٹی ٹیوٹ آف آبجکٹیو اسٹڈیز سے ان کا گہرا رشتہ تھا ، 1982 میں اسلامی علوم میں بہترین خدمات کیلئے انہیں سعودی عرب کے شاہ فیصل ایوارڈ سے بھی سرفراز کیاگیا تھا اور 2003 میں آئی او ایس کے شاہ ولی اللہ ایوارڈ سے بھی وہ نوازے گئے تھے ۔
افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کویت کے مشہور اسکالر پروفیسر محمد انس الزرقی نے کہاکہ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی اسلامی معاشیات پر غیر معمولی نظر تھی ، ان کی فکر اور سوچ کو ایک تحریک کی شکل دینے کی ضرورت ہے ، پروفیسر زیڈ ایم خان نے آئی او ایس کا تفصیلی تعارف پیش کیا، مرحوم کے بیٹے ارشد صدیقی نے سوانحی خاکہ پیش کیا ، آئی او ایس کے بانی اور سرپرست ڈاکٹر منظور عالم نے بھی ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی خدمات اور ان سے اپنے دیرینہ تعلقات پر تاثر ات کا اظہار کیا جسے ڈاکٹر کلیم عالم نے پیش کیا۔ اسلامی فقہ اکیڈمی جدہ کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر قطب مصطفی سانو نے زوم کے ذریعہ خصوصی خطبہ پیش کیا ۔ قطر کی مشہور تنظیم انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرس کے صدر ڈاکٹر علی محی الدین القرضاوی اور ڈاکٹر ایم یعقوب مرزا صدر و ٹرسٹی مرکز برائے اسلام برائے عالم نے بھی پروفیسر نجات اللہ صدیقی کی خدمات ک سراہا اور اس کی روشنی میں کام آگے بڑھانے کا مشورہ دیا ۔ آئی او ایس کے چیرمین پروفیسر افضل وانی نے صدارتی خطاب میں کہاکہ ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کا اصل کام تصنیف و تحقیق تھا اور ان کا اصل موضوع اسلامی معاشیات و اقتصادیات تھا، جس میں انھوں نے درجنوں کتابیں اور سینکڑوں مضامین لکھے ہیں۔ لیکن وہ ملت کے سرکردہ رہنما بھی تھے۔ قبل ازیں قرآن کی تلاوت سے آغاز ہوا ، ڈاکٹر محمد کلیم عالم پروفیسر کنگ عبد العزیز یونیورسیٹی جدہ نے نظامت کا فریضہ انجام دیا جبکہ پروفیسر حسینہ حاشیہ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی مشہور عالم، ماہرِ معاشیات و مقاصد شریعت اور اردو و انگریزی کے نامور مصنف تھے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور شاہ عبد العزیز یونیورسٹی، جدہ سمیت کئی عالمی یونیورسٹیوں کے لکچرار، استاذ اور رفیق رہے ہیں۔ اتر پردیش کے علاقہ گورکھپور میں سنہ 1931ء میں ان کی پیدائش ہوئی تھی۔ وطن میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چلے گئے، جہاں انھوں نے سنہ 1966ء میں معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، پھر وہیں یونیورسٹی میں معاشیات اور دراسات اسلامیہ کے لیکچرر اور ریڈر مقرر ہو گئے۔ پھر کچھ عرصے بعد وہاں سے سعودی عرب منتقل ہو گئے، جہاں شاہ عبد العزیز یونیورسٹی کے معاشیات اسلامی کے شعبہ میں بحیثیت پروفیسر ان کا تقرر ہوا۔ وہاں سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کچھ عرصے تک امریکا کی کیلوفورنیا یونیورسٹی میں بھی رہے۔ انھیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف مینجمنٹ اسٹڈیز کے تحت پروفیسر ایمیریٹس بھی بنایا گیا تھا۔