وقف کی جائیدادیں مسلمانوں کی عطیات ہیں، کسی کی غصب کردہ زمین نہیں: مولانا محمود اسعد مدنی

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام’’ہندوستان میں اوقاف‘‘ کے موضوع پر گول میز کانفرنس میں وقف کی تحریکات سے وابستہ کئی اہم شخصیات شریک ، مساجد و مقابر اور وقف ایکٹ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن جد وجہد پر زور، صدر جمعیۃ کی سرپرستی میں ایک کمیٹی تشکیل

 نئی دہلی: ۲۷؍ اپریل جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر ’ہندستان میں اوقاف‘ کے موضوع پر گول میز کانفرنس منعقد ہوئی۔جس میں وقف کے تحفظ کےلیے کام کرنے والی شخصیات، دانشورحضرات اور وکلاء شریک ہوئے ۔

اس موقع پر اپنے خطبہ استقبالیہ میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے آزادیٔ وطن کے بعد ہی وقفی جائیدادوں کے تحفظ کےلیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں کے مسلمان پاکستان چلے گئے تھے ، وہاں کی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے مولانا ابوالکلام آزاد ؒ کے مشورے سے باضابطہ ایک لائحہ عمل وضع کیا گیا تھا۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند کی کاوشوں سے ہی اس ملک میں وقف ایکٹ بنا ۔

 مولانا مدنی نے کہا کہ موجودہ وقت میں یہ غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے کہ اوقاف کی زمین غصب کی ہوئی ہیں ۔ حالاں کہ ملک کے عوام کی اکثریت ایسا نہیں سمجھتی ، لیکن کچھ مخصوص سوچ کے عناصر کے ذریعہ غلط فہمیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ان حالات میں ہمارے اوپر دوہری ذمہ داری عائد ہوگئی ہے ، جہاں ایک طرف وقفی جائیدادوں کو اس کے اصل مقصد میں استعمال کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنا ہے ، وہیں ایسی غلط فہمیوں کا ازالہ بھی ضروری ہے ۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہندکی مجلس عاملہ نے ان فکر انگیز حالات کے مدنظرایک مرکزی کمیٹی تشکیل دی اور اسے یہ اختیار دیا کہ وہ ملک میں اوقاف میں دلچسپی رکھنے والوں کو مدعو کرے اور قانونی ڈھانچہ کے مطابق ایک روڈ میپ بنائے۔ اس سلسلے میں مختلف ریاستوں میں اس شعبے کے ماہرین کے ساتھ چند مشاورتی نشستیں ہوئی ہیں ۔ آج جو شخصیات یہاں جمع ہوئی ہیں ،ان سے امید کی جاتی ہے کہ وہ ریاستی اور قومی سطح کے لیے روڈ میپ یا لائن آف ایکشن تیار کریں اور ایسی تحریک چلائی جائے کہ ملت اسلامیہ ہند خاص کر نوجوانوں کو اوقاف کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے ۔

 مولانا مدنی کے خطاب کے بعد مختلف نشستوں میں وقف کے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا، زیادہ تر دانشوروں نے یہ مشورہ دیا کہ وقف ایکٹ کے تحفظ کےلیے قانونی اور سیاسی اقدام ضروری ہے ۔نیز وقف کی جائیدادوں سے متعلق کاغذات وغیرہ کو درست کرنے اور محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے ۔ مزید برآں وقف کے لیے وقف واچ ڈاگ بنایا جائے ،وقف بورڈس میں موجود معاندین کی شناخت کی جائے اور ان سے نمٹنے کا طریقہ وضع کیا جائے ۔نیز وقف بورڈ اور ٹریبونل میں خیر خواہ اور قابل افراد کو داخل کرانے کی بھی کوشش کی جائے ۔ اس سلسلے میں ہم خیال لوگوں کے مابین رابطہ سازی اور ایک ٹھوس لائن آف ایکشن کے لیے مولانا محمود اسعد مدنی کی سرپرستی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے کنوینر سابق چیف کمشنر انکم ٹیکس پونے اکرم الجبار خان اور معاون کنوینر اویس سلطان خان ہوں گے ، کمیٹی میں بطور رکن ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اور ناظم جمعیۃ علماء ہند نیاز احمد فاروقی ، ایڈوکیٹ افضل محمد فاروقی صفوی ، ایڈوکیٹ فضیل ایوبی ، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ رؤف رحیم ، ریٹائرڈ آئی ایس وسابق سی ای او مدھیہ پردیش وقف بورڈ نثار احمد ، ایڈوکیٹ طاہر ایم حکیم ،سابق ممبر سینٹرل وقف کونسل اقبال شیخ ، ریٹائرڈ آئی ایف ایس، سابق اسپیشل آفیسر، وقف بورڈ برائے آندھرا پردیش ایم جے اکبر ، ماہرتعلیم سیف علی نقوی ، ڈائریکٹر، وقف لائزن فورم فرید ٹنگیکر ، معروف مورخ مفتی عطا الرحمن قاسمی، سینئر صحافی پرویز باری شامل ہیں۔

اس موقع پر جن شخصیات نے اظہار خیال کیا ، ان میں مذکورہ ناموں کے علاوہ رضوان قادری، احمد آباد صدر، احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی) ، جناب پیرزادہ فرید نظامی، دہلی (سجادہ نشیں ، درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء) ابراہیم صدیقی، حیدرآباد (سابق جج، تلنگانہ ہائی کورٹ) پروفیسر محمد یونس، بھوپال (سابق سی ای او مدھیہ پردیش وقف بورڈ) شاہنواز احمد خان،بڑودہ (ایڈووکیٹ اور نوٹری) ظفر جاوید، حیدرآباد (وائس چیئرمین، سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی) عبدالرزاق شیخ، دیواس (ایڈووکیٹ اور صدر جمعیۃ علماء دیواس) محمد کلیم خان، بھوپال (ایڈووکیٹ اور جنرل سکریٹری، جمعیۃٖ علماء مدھیہ پردیش)، مولانا طیب، اُجّین، حاجی محمد ہارون، بھوپال (صدر، جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش اور کنوینر مرکزی وقف کمیٹی، پیر خلیق صابر، حیدرآباد (جنرل سکریٹری، جمعیۃ علماء آندھرا پردیش و تلنگانہ) شامل ہیں ۔ جناب اویس سلطان خان (ایڈوائزر، جمعیۃ علماء ہند) نے اِس کانفرس کی نظامت کی اور مولانا حکیم الدین قاسمی (جنرل سکریٹری، جمعیۃ علماء ہند) نے آخر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com