نئی دہلی: مشہور دانشور اور مفکر پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے رودرپور (اتراکھنڈ)میں مسلمان نرس کی اجتماعی عصمت دری اور بہیمانہ قتل کی واردات کا حکومت، عدلیہ، سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی طرف سے کوئی نوٹس نہ لینے اور مدھیہ پردیش کے چھتر پور میں حاجی شہزاد اور دیگر مسلمانوں کے خلاف سرکار کی یک طرفہ انہدامی کاروائی اور گرفتاریوں پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس ملک میں خاص طور سے بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں مسلمان ہونا جرم ہو گیا ہے۔ انھوں نے پولیس کی جانب دارانہ رویے پر بھی سخت بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر اور زیادہ افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص لوک سبھا میں حزب اختلا ف کے قائد راہل گاندھی، سماج وادی پارٹی کے اکھیلش یادو اور مدھیہ پردیش کے کانگریسی قائدین شری دیگویجے سنگھ اور کمل ناتھ بالکل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ پروفیسر واسع نے کہا ہے کہ مسلمان صرف الیکشن جتانے کے لیے نہیں ہے بلکہ وہ اس بات کا متقاضی بھی ہے کہ حزب اختلاف کے قائدین ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی زوردیں اور ان کے لیے آواز اٹھائیں۔
پروفیسر اختر الواسع نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے خاص طور سے اپیل کی ہے کہ وہ تسلیم جہاں کے کیس کی از خود سنوائی کریں اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ملک میں قانون کی عمل داری ہونی چاہیے، سرکاروں اور پولیس والوں کے ہاتھ میں عدالتوں کے حکم کے بغیر بلڈوز چلانے اور لوگوں کو گرفتار کرنے کی عام چھوٹ نہیں ہونی چاہیے۔