دہلی: معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف اوبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) کی جانب سے آج کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں مجوزہ وقف ترمیمی بل 2024 کا جائزہ لیاگیا ۔ اس میٹنگ کی صدارت سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے کی، میٹنگ میں مختلف دانشوران اور مسلم رہنماو ¿ں نے شرکت کی جن میں پروفیسر اختر الواسع ، ڈاکٹر ظفر محمود ، ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالہ ، جناب اے جے خان، پروفسر زیڈ ایم خان، پروفیسر افضل وانی ، جناب محمد عالم ، شیخ نظام الدین ، پروفیسر حسینہ حاشیہ ،ایڈوکیٹ عبد الرﺅف رحیم، شمس تبریز قاسمی وغیرہ نے شرکت کی ۔
میٹنگ میں حکومت کے موجودہ وقف مجوزہ بل کا جائزہ لیاگیا اور اس پر تفصیلی بحث ہوئی۔ شرکاءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ بل مسلمانوں کے مفادات کے خلاف ہے اور اس کے نفاذ سے مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دانشوران نے واضح لفظوں میں کہاکہ اس بل کا کوئی بھی سیکشن باقی رکھے جانے کے قابل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس بل میں ضلع کلیکٹر کو تمام اختیارات دے دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے کسی بھی وقف جائیداد پر قبضہ کرنا آسان ہوجائے گا ۔ مساجد ، قبرستا ن، مدارس ، خانقاہیں ، مزارات اور اس طرح کے مذہبی مقامات پر قبضہ کا سلسلہ شروع ہوجائے گا ۔ شرکاءنے یہ بھی کہاکہ اب تک وقف کونسل اور وقف بورڈ ایک خود مختار ادارہ تھا لیکن اس کو ختم کرکے وقف کی جائیداد کو حکومت ہند کے تحت کیا جارہاہے جو سراسر آئین کے خلاف ہے ۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ہندو ، سکھ ، عیسائی سمیت دوسرے مذاہب کے مذہبی مقامات کیلئے باضابطہ بورڈ بناہواہے جہاں تمام طرح کی ذمہ داری اس مذہب کے ماننے والوں کے سپرد ہوتی ہے حکومت کی اس میں مداخلت نہیں ہوتی ہے پھر یہاں ایسا کیوں کیا جارہاہے ۔ دانشوران نے اس سیکشن پر بھی شدید اعتراض کیا کہ مجوزہ بل میں وقف بورڈ کا چیرمین حکومت نامزد کرے گی جب کہ اب تک ممبران کے ذریعہ انتخاب ہوتاتھا ، ممبران میں غیر مسلم ممبران کی شرط پر بھی شرکا ءنے تنقید کی اور کہاکہ مسلمانوں کے مذہبی معاملہ میں غیر مسلم ممبر نہیں ہوسکتے ہیں اور اس کو تبدیل کرنا بھی ضروری ہے ۔
شرکاء نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ ہندو، سکھ اور دیگر مذہبی برادریوں کے مذہبی اور ریلیجیس پراپرٹی کے معاملات میں حکومت کی مداخلت نہیں ہوتی، پھر مسلمانوں کے وقف املاک کے معاملات میں کیوں مداخلت کی جا رہی ہے؟
میٹنگ کی دوران یہ تجویز سامنے آئی کہ سبھی مسلم تنظیمیں اس بل کی خامیوں کی نشاندہی کرکے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کو بھیجے اور یہ بات پیش نظر رہے کہ سبھی کا مواد تقریبا یکسا ں رہے کوئی بڑا تفاوت نہ رہے ۔ میٹنگ میں آئی او ایس نے بھی ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیا جس کا کنویر انسٹی ٹیوٹ کے جنرل سکریٹری جناب محمد عالم کو بنایاگیا ۔ یہ کمیٹی مجوزہ وقف بل کا جائزہ لے گی اور مسلم مخالف نکات کی نشاندہی کرکے اسے جے سی پی کو سونپے گی ۔