وزیر اعظم نریندر مودی نےکل یعنی 26 اگست کو امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کی۔ دونوں رہنماوں کے درمیان فون کال پر بات چیت ہوئی اور اس دوران انہوں نے اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ہندوستانی وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس بارے میں معلومات دی۔ انہوں نے پوسٹ میں بتایا، “آج میں نے جو بائیڈن سے فون پر بات کی۔ ہم نے یوکرین کی صورتحال سمیت مختلف علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ میں نے امن اور استحکام کی جلد واپسی کے لیے ہندوستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔”
بات چیت کے دوران وزیر اعظم مودی نے جو بائیڈن کو اپنے یوکرین کے حالیہ دورے کے بارے میں بھی بتایا۔ مودی کے مطابق، انہوں نے جو بائیڈن کے ساتھ بنگلہ دیش کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور وہاں جلد از جلد معمولات کو بحال کرنے اور اقلیتوں (خاص طور پر ہندوؤں) کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
نریندر مودی اور جو بائیڈن کے درمیان بات چیت کے دوران، ہندوستانی وزیر اعظم نے ہندوستان امریکہ شراکت کے تئیں امریکی صدر کے عزم کی تعریف کی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان-امریکہ شراکت داری کا مقصد دونوں ملکوں کے عوام کے ساتھ پوری انسانیت کو فائدہ پہنچانا ہے۔ دونوں نے اتفاق کیا کہ وہ کواڈ سمیت کثیرالجہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے مسلسل رابطے میں رہنے پر بھی اتفاق کیا۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کی دو سیاسی شخصیات کے درمیان یہ گفتگو اس وقت ہوئی جب کچھ عرصہ قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ روس نے ان کے ملک پر 100 میزائل اور اتنے ہی ڈرون فائر کیے ہیں۔ یوکریئنی ایجنسیوں اور میڈیا کا الزام ہے کہ روسی فوج نے دارالحکومت کیف سمیت ملک کے کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ وہاں کی وزارت دفاع نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے پوسٹ کیا، “روس نے ہفتے کا آغاز یوکرین کے شہروں پر بڑے میزائل حملے سے کیا۔ دنیا کو روسی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔” درحقیقت روس اور یوکرین کے درمیان دو سال سے جاری جنگ فی الوقت تھمتی نظر نہیں آ رہی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں یوکرین کا دورہ کیا تو انہوں نے صدر زیلنسکی سے ملاقات کی۔ انھوں نے وہاں اپنے روس کے دورے کا بھی ذکر کیا تھا اور بتایا تھا کہ انھوں نےروسی صدر ولادیمیر پوتن سےکہا تھا کہ کسی بھی مسئلے کا حل میدان جنگ میں نہیں ہوتا، حل کا راستہ مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی نکلتا ہے اور ہمیں وقت ضائع کیے بغیر اس سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔ ویسے ان کا یہ دورہ 1991 میں یوکرین کی آزادی کے بعد کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا یوکرین کا پہلا دورہ تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ” روس یوکرین جنگ کے دوران ہندوستان ‘غیر جانبدار یا لاتعلق تماشائی’ نہیں تھا، وہ ہمیشہ امن کے حامی تھے۔”