ملت ٹائمز ؍ای ٹی اردو
آسام کے ایک ذہین طالب علم نے ایک نایاب آلہ بنا کر چائلڈ سائنٹسٹ کا خطاب اپنے نام کر لیا ہے ۔محض 13 سال کے اس ننھے سائنسدان نے 23 ویں نیشنل چائلڈ سائنس کانگریس میں ایوارڈ جیتاہے ۔آسام کے جورہاٹ کے سرکاری اسکول میں پڑھائی کر رہے مصطفی احمد نے محض 13 سال کی عمر میں ایک سائنسداں کے طور پر اپنا نام درج کرا لیا ہے۔ چنڈی گڑھ یونیورسٹی میں منعقد 23 ویں نیشنل چائلڈ سائنس کانگریس این ایس سی میں مصطفی نے چائلڈ سائنٹسٹ کا ایوارڈ حاصل کیا ۔ اسے یہ ایوارڈ ایک نایاب سائنٹیفک سیڈ اسٹوریج آلہ بنانے کے لئے دیا گیا ہے۔
اس ننھے سائنسدان نے اپنے اس آلے کو خاص طور پر اناج کو بیکٹریا اور کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ڈیزائن کیا ہے۔قومی سطح کیاس مقابلہ کے انوویٹو پروجیکٹ زمرہ میں ایوارڈ پانے کے بعد مصطفی اب اپنے خوابوں کی پرواز بھر نے کی تیاری میں ہے ۔
این ایس سی کے قومی مقابلے میں ایوارڈ پانا مصطفی کیلئے آسان نہیں تھا ، کیونکہ اس مقابلے میں مختلف ریاستوں سے آئے 600 بچوں نے اپنے انوویٹو پروجیکٹ کے ساتھ حصہ لیا تھا ۔ لیکن مصطفی کا پروجیکٹ آخری 16 سب سے زیادہ انوویٹو پروجیکٹ میں شامل کیاگیا ۔
تاہم اس ننھے سائنسدان کی اس کامیابی کا کریڈٹ آسام ایگریکلچر یونیورسٹی کے ایک ملازم بھگوان بروا کو بھی جاتا ہے ، کیونکہ انہیں کی رہنمائی میں مصطفی نے اس آلے کو تیار کیا ہے ۔مصطفی کی اس کامیابی سے اس کا پورا کنبہ انتہائی خوش ہے ۔ساتھ ہی وہ اسکول کے ہم جماعتوں اور اساتذہ کا بھی محبوب بن گیا ہے۔ مصطفی سے سب کو امید ہے کہ وہ اور بھی ایسے کئی آلات بنانے میں کامیاب ہوگا، جو کسانوں کے لئے مددگار ثابت ہوں نگے۔
ادھر اب مصطفی کو مرکزی حکومت کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی محکمہ کا بھی ساتھ مل گیا ہے۔ محکمہ نے مصطفیٰ اور اس کے ساتھ ایوارڈ پانے والے تمام ذہین بچوں کو ریسرچ کے لئے تمام طرح کی سہولیات مہیا کرانے کا وعدہ کیا ہے ۔