ممبئی: “وقف مسلمانوں کی ملکیت ہے اور مسلمان ہی اس کے محافظ و نگراں ہیں۔ وقف صرف کسی جائیداد کا نام نہیں بلکہ یہ ایک عبادت اور صدقۂ جاریہ ہے جس کا ثواب وقف کرنے والے کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے , جس سے غریبوں، یتیموں، مسکینوں اور بیواؤں کی کفالت کی جاتی ہے۔ نیز اس سے تعلیمی ادارے، ہاسُٹلس ، ہسپتال ،مسافر خانے، درگاہیں، مدارس اور مساجد وغیرہ کی تعمیر و ترقی کا کام کیا جاتا ہے۔ وقف کسی ایک فرد یا جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک شرعی مسئلہ ہے اور شریعت کی حفاظت بحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے۔” مذکورہ باتیں مولانا بدر الدین اجمل، صدر آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ، صدر جمعیت علمائے آسام اور رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے۔
مولانا اجمل نے مزید کہا کہ حال ہی میں موجودہ حکومت کی طرف سے وقف ترمیمی بل 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیالیکن حزب مخالف کی شدید مخالفت کی بناء پر پاس نہیں ہوسکا اور اب اسے جوائن پارلیمانی کمیٹی( JPC) کے حوالہ کردیا گیا ہے جس پر JPC نے عوام سے رائے طلب کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ بل وقف کے تحفظ اور مقاصد کے بالکل خلاف ہے اور یہ بل اتنا خطرناک ہے کہ چند ہی سالوں میں وقف کی جائیداد کو اس کے ذریعہ مسلمانوں کی ملکیت سے خارج کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے مسلم پرسنل لاء بورڈ اور تمام ملی و انصاف پسند تنظیمیں حکومت سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرہی ہیں،جس کے لیے مسلم لاء بورڈ نے ایک بار کوڈ جاری کیا ہے جس سے لوگ آسانی کے ساتھ اپنی رائے JPC کو بھیج سکتے ہیں۔اس بار کوڈ اور لنک کو مختلف اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ عام کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اپنی رائے دہی میں آسانی ہو۔
مولانا بدر الدین اجمل نے یاد دہانی کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ “جوائن پارلیمانی کمیٹی کو اپنی رائے بھیجنے کی آخری تاریخ 13 ستمبر 2024 ہے اور اب صرف چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں، اس لئے میں تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس کیو آر کوڈ کے ذریعہ اپنی رائے ضرور درج کرائیں۔ مساجد میں ہر نماز کے بعد اعلان ہو اور اس کا کاپی ہرفرد کے گھر میں پہنچایا جائے۔”