بہار، آندھراپردیش اور دہلی میں بڑے اجتماعات منعقد ہوں گے
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر منعقد میٹنگ میں ملی جماعتوں اور سیاسی و قانونی شخصیات کا متفقہ فیصلہ
نئی دہلی: صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان ، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ میٹنگ کا مقصد اس بل کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کرنا اور اس کے ممکنہ نتائج کا تجزیہ کرنا تھا۔نیز اس کے پس منظر میں سیاسی وسماجی سطح پر شعور وبیداری کے اقدامات طے کرنے تھے ۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مد نی نے خاص طو ر پروقف جائیدادوں کے خلاف سماجی سطح پر نفرت اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ پھیلانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں وقف ایکٹ کے تحفظ کے لیے سیاسی ، سماجی اور قانونی سطحوں پر جد وجہد کرنی ہوگی ۔
سبھی شرکاء نے بل کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے بحث کی اور اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وقف کی املاک پر قبضہ کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے جو مسلمانوں کی دینی اور تاریخی وراثت ہیں۔ یہ وقف املاک اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کی طرف سے اللہ کی رضا کے لیے وقف کی گئی ہیں اور ایسی کوئی بھی قانون سازی جو اس کی حیثیت کو کم کرے یا مسلمانوں کے شرعی و دینی معاملات میں مداخلت کا سبب ہو ، ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔اجلاس میں وقف املاک کے بارے میں پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کو بھی اجاگر کیا گیا اور طے پایا کہ ان غلط فہمیوں کا فوری اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
میٹنگ میں شرکاء نے متفقہ طور یہ واضح پیغام دیا کہ انھیںو قف ایکٹ ترمیمی بل کسی صورت میں منظور نہیں ہے ۔لہذا اس بل کے خلاف سیاسی دباؤ بنانے کے لیے حکومت کے حلیف جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سمیت ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔بہار،آندھراپردیش اور دہلی میں بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے ۔وقف املاک کے بارے میں غلط فہمیوں کے ازالے اور درست معلومات فراہم کرنے کے لیے ویڈیوز، تحریری مواد اور سوشل میڈیا مہمات تیار کی جائیں گی تاکہ عوام کو صحیح حقائق سے آگاہ کیا جا سکے، نیز سکھ اور دلت برادریوں سمیت دیگر طبقات سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ اس بل کے خلاف ایک مضبوط اجتماعی موقف اپنایا جا سکے
ازیں قبل امیر الہند مولاناارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ وقف خالص مذہبی چیز ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے ، انھوں نے کہا کہ میں یہ صاف کہتا ہوں کہ یہ بل مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے ، اس لیےہمیں اس کے خلاف سیاسی اور عوامی جدوجہد کرنی ہوگی ۔امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ میڈیا کے ذریعہ پیدا کردہ غلط فہمیوں کا ازالہ ضروری ہے ، انھوںنے دیگر مذاہب کے اوقاف کے قوانین کے تقابلی مطالعہ پر زور دیا ۔کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے منظم جد وجہد کی وکالت کی اور کہا کہ پورے ملک میں عوامی بیداری تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سابق چیف ایس وائی قریشی نے سیاسی پارٹیوں اور ہم خیال غیر مسلم جماعتوں بالخصوص سکھ کمیونٹی کو اپنی تحریک سے وابستہ کرنے کو مفید بتایا ۔سابق آئی ار ایس محمود اختر نے وقف ٹریبونل کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ آئی اے ایس افضل امان اللہ نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد میں حکومت نے یہ سفید جھوٹ بولا ہے کہ اس ایکٹ میں خواتین کو ممبر بنانے کا حق دیا گیا ہے ، حالاں کہ یہ حق تو پہلے ہی خواتین کو ملا ہوا ہے ،ہمیں سرکار کے ارادوں اور پروپیگنڈا کا بھی جواب دینا چاہیے ۔امیر شریعت بہار ، جھارکھنڈ واڈیشہ مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی نے بہار میں جاری جد وجہد پر روشنی ڈالی اور وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن کی تجویز پیش کی۔اس کے علاوہ ڈاکٹر سید ظفر محمود چیئرمین زکوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا ، ممبر پارلیامنٹ مولانا محب اللہ ندوی ، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایم آرشمشاد ، مولانا مسعود عالم قاسمی علی گڑھ، انجینئر سید فہد رحمانی سمیت سبھی شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ سپریم کورٹ کے وکیل مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے اس موقع پر دس غلط فہمیوں اور اس کے جوابات پر ایک وقیع پرزینٹیشن بھی پیش کیا۔
میٹنگ میں امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند، مولانا سید محمود اسعد مدنی صدرجمعیۃ علماء ہند، سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند، سلیم انجینئر نائب امیرجماعت اسلامی ہند، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت امارتِ شرعیہ بہار، جھارکھنڈ و اڈیشہ، ایس وائی قریشی سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا، کمال فاروقی ممبرآل انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ، افضل امان اللہ سابق آئی اے ایس، ایڈووکیٹ ایم آر شمشاد سینئر وکیل، سپریم کورٹ آف انڈیا، ڈاکٹر سید ظفر محمود چیئرمین زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا، محمود اختر سابق آئی آر ایس، مولانا محب اللہ ندوی رکن پارلیمنٹ، پروفیسر سعود عالم قاسمی شعبہ سنی تھیالوجی اے ایم یو ، ظفر مجیب این آر آئی نمائندہ، انجینئر فہد رحمانی سی ای او،رحمانی پروگرام آف ایکسیلنس، مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، جاوید احمد چیئرمین، وقف ویلفیئر فورم اور اویس سلطان شریک تھے۔