میڈیا کے فرائض او رمسائل پر خصوصی میٹنگ ،درجنوں صحافیوں کی شرکت، 6 نکاتی قرارداد منظور انڈیا اسلامک کلچرسینٹر میں کوگیٹو میڈیا فاؤنڈیشن کی میٹنگ، میڈیا ہاؤسز کو باہم جوڑنے کی کوشش

نئی دہلی: ( پریس ریلیز) میڈیا اور ذرائع ابلاغ موجودہ کی سب سے بڑی طاقت ہے اور ہماری قوم کو اس کا احساس ہونا بیحد ضروری ہے ، حالیہ دنوں میں تمام شعبوں کے ساتھ میڈیا میں بھی مسلمانوں کو نظر انداز کیا جارہاہے اور صرف منفی خبریں دکھائی جاتی ہے ، اس لئے میڈیا کے شعبہ میں مسلمانوں کا آگے آنا اور اپنا میڈیا ہاﺅس قائم کرنا ضرروی ہے ۔ جو لوگ اس شعبہ میں فرائض انجام دے رہے ہیں ان کی مدد اور ان کے مسائل کے حل کیلئے کوگیٹو میڈیا فاﺅنڈیشن کا قیام عمل میں آیاہے۔ ان خیالات کا اظہار کوگیٹو میڈیا فاو ¿نڈیشن کے صدر شمس تبریز قاسمی نے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں کوگیٹو میڈیا فاو ¿نڈیشن کی طرف سے منعقد صحافیوں کے راو ¿نڈ ٹیبل ڈسکشن میں کیا ،شمس تبریز قاسمی نے مزید کہا کہ ہمارے مقاصد کی لمبی فہرست ہے لیکن سب سے اہم سبھی صحافیوں اور میڈیاہاﺅسز کے ذمہ داروں کو آپس میں جوڑنا اور ساتھ ملکر کام کرنا ۔

فاو ¿نڈیشن کے جنرل سکریٹری علی جاوید نے بتایا کہ متحدہ طور پر بہتر خدمات انجام دینے کے مقصد سے فاو ¿نڈیشن کا قیام کیا گیا ہے، ہمارے مقاصد میں صحافیوں کی ضرورت پڑنے پر قانونی مدد کرنا اور صحافتی معیار کو مزید بلند کرنے کیلئے ورکشاپ کا انعقاد شامل ہے ۔

ایشاءٹائمز کے بانی اور پریس کلب آف انڈیا کی منیجنگ کمیٹی کے ممبر اشرف علی بستوی نے کہاکہ اب قوم کو میڈیا کے نہ ہونے کا شکوہ کرنے کا حق نہیں رہ گیاہے ۔ ضرورت سبھی منظم کرنے کی ، ان کو سپورٹ کرنے اور ساتھ دینے کی ہے ۔ سینئر صحافی انظر الباری نے کہاکہ یہ اچھی کوشش ہے اور بہت دنوں سے ضرورت تھی جس کی آج شروعات ہوئی ہے ۔

فاو ¿نڈیشن کے کنوینر سیف الرحمٰن نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اس وقت لڑائی نظریہ اور بیانیہ کی ہے جس میں ذرائع ابلاغ سب سے اہم ہتھیار ہیں اور ملت اسلامیہ ہند کیلئے خوش آئند بات ہے کہ پچھلے 15 سالوں میں بڑی تعداد میں نیوز پورٹل اور یوٹیوب چینلس کا قیام قوم کے نوجوانوں نے کیا ہے لہٰذا ضرورت ہے کہ اب ایسے تمام ساتھیوں کو آپس میں مربوط کیا جائے اور مسلمانوں و دِیگر مظلوم طبقات کے بیانیہ کو بہتر سے بہتر انداز میں آگے بڑھایا جائے۔ حق میڈیا کے ایڈیٹر فیض الباری نے صحافیوں پر زور دیا کہ ہم اسلامی نقطہ نظر کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ ہم ہر طرح کے پروپیگنڈے کا قابل اطمینان جواب دے سکیں ،ساتھ ہی ضرورت ہے کہ ضلعی سطح تک کے ڈیجیٹل میڈیا کے صحافیوں سے رابطہ بنایا جائے۔دی آبزرور پوسٹ کے ڈائریکٹر میر فیصل نے چینلوں کو درپیش مالی بحران پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یقینا ان مسائل کا حل ضروری ہے اور اس سلسلے میں چینلوں کے بزنس ماڈل کو لےکر ورک شاپس منعقد کیے جائیں گے ،لیکِن ساتھ ہی ضرورت ہے کہ ملت اسلامیہ کو ہم سے جو ا ±میدیں ہیں ا ±س کے مطابق خدمات فراہم کرنے کی ہم حتیٰ المقدور کوشش کریں ۔نثار صدیقی نے خبروں کے بہتر فریمنگ پر توجہ دینے کی گزارش کی۔ ہندوستان لائیو کے ایڈیٹر فرحان یحی نے کہاکہ صحافیوں کو قانون مدد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے کوگیٹو کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے ، ہم سب ا س کے ساتھ ہیں ۔ محمد رضا نے کہاکہ ملک میں جس طرح کے حالات ہیں اس میں اس طرح کی ملاقات بہت اہم ہے ، سوشل میڈیا کے میدان میں کام کرنے والوں کوبہت ساری پریشانیوں کا بھی سامنا کرناپڑتاہے اس لئے اس طرح کی تنظیم ضروری ہے ۔

 نفرت ڈیکوڈ کے بانی انصار عمران نے اہم مسائل کی نشان دہی کر تے ہوئے تحقیقی مواد ارکان کو مہیا کرنے کی ضرورت پر زور دیا، ساتھ ہی مالی بحران کے معاملات کو لےکر پوری قوم کے درمیان صحافت کی ضرورت سے متعلق حساسیت پیدا کر نے، پوری قوم کو اس کام سے جوڑنے کی بات کہی۔ میوات ٹائمز کے بانی سفیان سیف اور شایان عسکر نے مقامی صحافیوں کی تربیت اور خبروں کے حصول میں ا ±ن سے مدد حاصل کرنے کی ۔

پروگرام میں جرنو مرر کے بانی محمد علی،آئی.این.این نیوز کے بانی ساحل نقوی,پبلک ریکشن بینک کے بانی دانش انظار،جامعہ ورلڈ کے بانی محمد تسلیم،ربا انصاری،نشاءخان،محمد افضل،دو بول نیوز کے بانی شاہنواز حسین،اے آر نیوز کے بانی عاقل رضا، ہما ناز ، ہوپ ہندوستان کے بانی بابر ،محمد شاہد،وطن سماچار کے بانی محمد احمدسمیت 60 صحافیوں نے شریک ہوکر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس کوشش کو سراہا ۔

اجلاس میں تمام شرکاءنے 6نکاتی قرار داد منظور کیا جو کہ مندرجہ زیل ہیں

(1)،ملک بھر میں ضلعی سطح تک کے ڈیجیٹل میڈیا کے صحافیوں کو فاو ¿نڈیشن سے منسلک کرنے کی کوشش ہوگی۔

(2)،صحافیوں و صحافت کے اسٹوڈینٹس کیلئے مستقل تربیتی ورک شاپس و لیکچرس منعقد کیے جاتے رہیں گے ۔

(3)معاشی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے عوام کے درمیان میڈیا اداروں کی اہمیت سے متعلق بیداری مہم چلائی جائے گی اور صحافیوں کیلئے آمدنی ماڈل پر تربیتی پروگرام منعقد ہوں گے۔

(4)ملک و ملت کے مسائل و بیانیہ سے متعلق موضوعات کی نشاندھی کر کے مواد ارکان کو دیے جائیں گے اور تمام لوگ ایسے موضوعات پر متحدہ طور پر اپنے اپنے انداز میں پروگرام پیش کریں گے۔ (5)،سینئر و جونئیر وکلاء پر مبنی ایک لیگل ٹیم کی تشکیل ہوگی اور ایک جونئیر وکیل پیشہ ورانہ طور پر رکھے جائیں گے ۔(6)ڈیجیٹل میڈیا بل کو لیکر کسی بھی طرح کے صحافت مخالف قانون کو بننے دینے سے روکنے کے مکمل سنجیدہ کوشش کی جائے گی ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com