لبنان میں اسرائیلی بربریت جاری ہے۔ لگاتار ہو رہے حملوں کی وجہ سے بڑی تعداد میں معصوم لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔ تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ مبینہ طور پر حزب اللہ کے نئے چیف ہاشم سیف الدین کی بھی اسرائیلی حملے میں موت ہو گئی ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیف الدین کو مارنے کے لیے اسرائیل نے جنوبی بیروت میں جمعہ کے روز میزائل سے حملہ کیا تھا۔ اس حملہ کے دوران سیف الدین اپنے کمانڈروں کے ساتھ ایک کثیر منزلہ عمارت کے نیچے بنے بنکر میں میٹنگ کر رہے تھے۔
موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ہاشم سیف الدین کی موت ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیلی فورس نے انھیں اور حزب اللہ کے دیگر بڑے اراکین کو ہدف بنا کر ایک زیر زمین بنکر پر حملہ کیا۔ ’دی یروشلم پوسٹ‘ نے سعودی نیوز آؤٹ لیٹ ’الحدث‘ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی ہے۔ حالانکہ یہ مصدقہ نہیں ہے کہ ہاشم سیف الدین کو حزب اللہ کا نیا چیف مقرر کیا گیا تھا یا نہیں، لیکن اگر ایسا ہے تو پھر وہ ایک ہفتہ سے بھی کم وقت اپنی ذمہ داری نبھا پائے۔
اسرائیل کے ’چینل 12‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق آئی آر جی سی کے قدس فورس کمانڈر اسماعیل غنی بھی غالباً جنوبی بیروت میں اسرائیلی حملے کے وقت موجود تھے اور وہ زخمی ہو گئے۔ اس حملے میں حزب اللہ کی ایگزیکٹیو کونسل کے لیڈر ہاشم سیف الدین کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دیگر کچھ لیڈران کی بھی موت واقع ہو گئی۔ ایران کی حمایت والے حزب اللہ کی ایگزیکٹیو کونسل کے چیف کی شکل میں فوجی مہموں کی دیکھ ریکھ کرنے والے ہاشم سیف الدین کو وسیع طور پر نصراللہ کا جانشیں تصور کیا جاتا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ہاشم سیف الدین کو 2017 میں ہی امریکی محکمہ خارجہ نے دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔ ہاشم کے بارے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہ نصراللہ کے چچازاد بھائی تھے۔ ان کے قتل کی خبریں ایسے وقت میں آئی ہیں جب اسرائیلی فوجیوں نے ملک بھر میں ان علاقوں پر بمباری کرنے کے بعد حزب اللہ کے قلعہ جنوبی لبنان کے کچھ حصوں میں زمینی چھاپہ ماری شروع کی ہوئی ہے۔