دیوبند – شگاکو: (سمیر چودھری) ممتاز عالمِ دین اور معروف علمی شخصیت حضرت مولانا ندیم الواجدی صاحب (مالک دارالکتاب دیوبند) کا طویل علالت کے بعد تقریباً 70 سال کی عمر میں امریکہ میں انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم مولانا واجدی پچھلے کچھ ایام سے امریکہ میں مقیم تھے، جہاں شگاگو میں ان کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی جس کے بعد سے مولانا کی طبیعت میں بہترین نہیں آئی اور اسی دوران آج 14 اکتوبر پیر کی شب رات تقریبا نو بجے کے قریب مولانا واجدی دنیا کو الوداع کہہ کر رب حقيقی کی کے پاس لوٹ گئے۔
انتہائی نفیس شخصیت کے مالک مرحوم مولانا ندیم الواجدی خالص علمی شخصیت تھے، وہ نہ صرف درجنوں کتابوں کے مصنف تھے بلکہ دیوبندی فکر کے بہترین ترجمان بھی تھے۔ دارالکتاب دیوبند بھی مولانا کے علمی ذوق کا ایک نمونہ ہے۔
مولانا ندیم الواجدی 23 جولائی 1954 کو دیوبند، ضلع سہارنپور، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام واصف حسین تھا، جو مشہور عالم دین حضرت حسین احمد مدنی نے تجویز کیا تھا۔ آپ کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والدمولانا واجد حسین دیوبندی اور دادا احمد حسن دیوبندی بھی بڑے علما میں شمار ہوتے تھے۔ مولانا ندیم الواجدی نے ابتدائی تعلیم دیوبند میں حاصل کی اور قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا، جہاں سے 1974ء میں فراغت حاصل کی۔
مولانا ندیم الواجدی نے علمی میدان میں بہت سی خدمات انجام دیں۔ وہ ایک محقق، مصنف اور مدرس تھے اور دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تصنیف و تالیف کے نگران بھی رہے۔ انہوں نے عربی اور اردو کی متعدد کتب تحریر کیں اور شائع کیں، جن میں امام غزالی کی “احیاء العلوم” کا اردو ترجمہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ 1980 میں انہوں نے دیوبند میں “دار الکتاب” کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ قائم کیا، جس کے تحت بہت سی کتابیں شائع ہوئیں اور علمی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔
2001ء میں مولانا ندیم الواجدی نے دیوبند میں معہد عائشہ الصدیقہ للبنات کے نام سے پہلا رہائشی مدرسہ برائے خواتین قائم کیا، جو آج بھی کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ مولانا ندیم الواجدی صاحب ماہنامہ “ترجمان دیوبند” کے مدیر تھے، اور ان کے علمی و دینی موضوعات پر مضامین مختلف اخبارات و رسائل میں تواتر سے شائع ہوتے رہے، جس سے اردو قارئین کے دلوں میں ان کی علمی بصیرت گہری ہوئی۔
بتادیں کہ مولانا ندیم الواجدی کے سانحہ ارتحال کی خبر ان کے فرزند اور معروف مبلغ مولانا و مفتی یاسر ندیم الواجدی کی فیس بک پوسٹ کے ذریعے سامنے آئی، جس سے دینی و علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مولانا ندیم الواجدی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائے۔ آمین۔
دیوبند میں ان کے انتقال کی خبر پہنچتے ہیں سرکردہ علماء کرام اور اور شہر کے لوگوں و سماجی سیاسی رہنماؤں نے گہرا رنج و علم کا اظہار کرتے ہوئے مولانا ندیم الواجد ی کے انتقال کو بڑا علمی خسارہ قرار دیا اور ان کے انتقال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی اور مرحوم کے لیے دعائے ایصال ثواب وپسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔