ایک طرف ‘وقف (ترمیمی) بل 2024’ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے، اور دوسری طرف اس کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے 15 اکتوبر کو لوک سبھا صدر اوم برلا کے نام ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں جے پی سی کی میٹنگ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ خط لکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے لوک سبھا اسپیکر سے گزارش کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملہ میں مداخلت کریں، ساتھ ہی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کو غیر جانبدارانہ رویہ اپنانے کے علاوہ پارلیمانی اصولوں کو برقرار رکھنے کی تلقین کریں۔
اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ جنہوں نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھا ہے، ان میں کانگریس سے گورو گگوئی، سید ناصر حسین، عمران مسعود، ڈی ایم سے اے راجہ، ایم ایم عبد اللہ، اے آئی ایم آئی ایم سے اسد الدین اویسی، اور ٹی ایم سی سے کلیان بنرجی شامل ہیں۔ ان تمام اراکین پارلیمنٹ نے خط میں لکھا ہے کہ کمیٹی چیف کے ذریعہ کمیٹی کے سامنے ثبوت پیش کرنے کے لئے انور منی پڈی کو دی گئی دعوت ان کے دائرۂ اختیار میں نہیں ہے۔ ہم آپ سے اس معاملے میں فوری مداخلت کی گزارش کرتے ہیں۔ آپ سے یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ آپ کمیٹی کے چیئرمین کو غیر جانبدارانہ رویہ قائم رکھنے کی تلقین کریں گے اور انہیں ان کے فرائض یاد دلائیں گے۔
جے پی سی کی میٹنگ سے متعلق اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ کمیٹی کے کئی ممبران کی جانب سے زبردست مخالفت کے باوجود ملکارجن کھڑگے، جو ایک باوقار آئینی عہدہ پر فائز ہیں اور میٹنگ میں موجود بھی نہیں ہیں، کے خلاف بولنے کی کمیٹی چیئرمین نے اجازت دی۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن لیڈران نے یہ بھی کہا کہ جگدمبیکا پال نے کمیٹی کے ممبران کو اپنا احتجاج درج کرانے کا وقت دینے سے بھی انکار کر دیا۔
واضح ہو کہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی یہ ناراضگی کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین انور منی پڈی کے اس بیان کی وجہ سے ہے، جس میں انہوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور رحمن خاں سمیت کئی اپوزیشن لیڈران کا نام وقف املاک کے مبینہ غبن میں لیا تھا۔ یہ معاملہ 14 اکتوبر کا ہے جب جے پی سی میٹنگ کے دوران ہنگامہ ہوا اور پھر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔