نئی دہلی: ( پریس ریلیز) معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز (آئی او ایس) میں آج ایک اہم پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں کے ذریعہ قائم کردہ تعلیمی اداروں کے حوالے سے ایک دستاویز کا اجراءعمل میں آیا۔ یہ دستاویز 1986 سے 2016 تک ہندوستان میں مسلمانوں کے ذریعہ قائم کئے گئے تمام تعلیمی اداروں کی تفصیلات پر مشتمل ہے اور اسے محترمہ ناز خیر نے مرتب کیا ہے، جبکہ معروف آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ سلیم بیگ نے ان کی معاونت کی۔
پروگرام کے آغاز محترمہ ناز خیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دستاویز کا تعارف کرایا، جس کے بعد سلیم بیگ نے ملک میں مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کی اہمیت اور حکومت کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، “سرکاری سطح پر مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو منظوریاں نہیں دی جاتیں اور مختلف افسران کی جانب سے مسلمانوں کی درخواستوں کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دستاویز ہندوستان میں مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
پروفیسر افشار عالم وائس چانسلر جامعہ ہمدرد نے کہا کہ یہ دستاویز مسلمانوں کی تعلیمی خدمات کی ایک بڑی گواہی ہے اور یہ حکومت کی مسلم پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک شروعات ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید تعلیمی ادارے قائم ہوتے جائیں گے جو آئندہ اس دستاویز کا حصہ بنیں گے۔
پروفیسر فرقان قمر نے اپنے تجزیوں میں دستاویز کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ معلومات نہ صرف تعلیمی میدان میں مسلمانوں کی خدمات کو اجاگر کرتی ہے بلکہ حکومت کی پالیسیوں اور اعدادوشمار کو بھی درست زاویے سے پیش کرتی ہے۔
پروفیسر اختر صدیقی نے آئی او ایس کی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور ناز خیر اور سلیم بیگ کو اس اہم کام کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک محنت طلب کام تھا جسے کامیابی سے انجام دیا گیا ہے۔
پروفیسر مدھو پرساد نے کہا، “میرے لیے آج یہاں ہونا اہم ہے، کیونکہ میرا تعلق ایک ایسے ادارے سے ہے جو مسلمانوں کی تاریخ کا حصہ ہے۔اورنگزیب کے دور میں وہ ادارہ قائم ہوا، تین صدیوں سے قائم ہائر ایجوکیشن کا واحد ادارہ ہے جہاں مسلم اور غیر مسلم طلبہ کے درمیان کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔”
یہ پروگرام ملک کے تعلیمی نظام میں مسلمانوں کے کردار کو اجاگر کرنے اور تعلیمی پالیسیوں کے بارے میں اہم پیغامات دینے کے لحاظ سے نہایت اہم رہا۔ انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی یہ کوشش ملک کی ترقی میں مسلمانوں کی تعلیمی خدمات کو تسلیم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔قبل ازیں قرآن کریم کی تلاوت سے آغاز ہوا اور پروفیسر حسینہ حاشیہ نے نظامت کا فریضہ انجا م دیا ۔