علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی پر آل انڈیا ملی کونسل نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا

نئی دہلی: ( پریس ریلیز) آل انڈیا ملی کونسل نے آج سپریم کورٹ آف انڈیا کے اس تاریخی فیصلے کا پرزور خیر مقدم کیا ہے جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اقلیتی کردار کو برقرار رکھتے ہوئے 1967 کے سید عزیز باشا مقدمہ کے فیصلے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی سات رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کر رہے تھے ان میں سے چار ججوں نے فیصلہ دیا کہ پارلیمنٹ ایکٹ کے ذریعے قائم اداروں کا اقلیتی کردار ختم نہیں کیا جا سکتا، اور عزیز باشا کیس میں سپریم کورٹ کا سابقہ موقف اور استدلال دونوں کو غلط قرار دیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہاگیا کہ اس پر ایک نئی بنچ ہدایات تیار کرے گی۔ سی جے آئی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک تین رکنی مستقل بنچ اے ایم یو کے اقلیتی درجے پر حتمی فیصلہ دے گی۔ یہ بنچ سات رکنی بنچ کے فیصلے کے نکات اور معیارات کی بنیاد پر فیصلہ کرے گی۔نئی بنچ اقلیتی اداروں معاملہ میں ان کے قیام اور انتظام کے اصول پر بھی ہدایات مرتب کرے گی۔ سات رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں نئی بنچ فیصلہ کرے گی کہ آیا اے ایم یو واقعی اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں۔ دراصل، سپریم کورٹ نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں۔

آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے اپنے بیان میں کہا کہ “یہ فیصلہ نہ صرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بلکہ ملک بھر کے دیگر اقلیتی اداروں کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے سے اقلیتوں کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور ان کے اقلیتی کردار کے تحفظ کو مضبوط بنیاد فراہم کی ہے، جو کہ ملک کے آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق میں شامل ہے۔”

ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے آج واضح کر دیا کہ آئین کا آرٹیکل 30 ان سبھی اداروں پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے، چاہے وہ ادارے آئین کے نفاذ سے قبل قائم ہوئے ہوں یا اس کے بعد۔ یہ فیصلہ یقینی طور پر اقلیتی برادریوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ کو فروغ دے گا اور ان کے تعلیمی اداروں کو آئینی تحفظ فراہم کرے گا۔

ملی کونسل نے اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ فیصلہ ملک کی اقلیتوں کی تعلیمی اور ثقافتی شناخت کے تحفظ کے عزم کا مظہر ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ اقلیتی اداروں کے لیے روشن مستقبل کا ضامن ہوگا اور ان کے آئینی حقوق کے تحفظ کو مزید مضبوط کرے گا۔

 ملی کونسل نے سپریم کورٹ کے اس اقدام کی تعریف کی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو برقرار رکھنے پر مبارکباد دی۔ جنرل سکریٹری نے تمام تعلیمی اداروں اور برادریوں کو اس فیصلے کا خیر مقدم کرنے اور اپنے تعلیمی حقوق کے لیے کوشاں رہنے کی تلقین کی۔ ساتھ یہ بھی کہاکہ ابھی حتمی فیصلہ آنا باقی ہے اس لئے سپریم کورٹ میں پوری قوت اور حکمت عملی کے ساتھ اس لڑائی کو انجام تک پہونچانے کی ضرورت ہے ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com