واشنگٹن: امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ٹیم کی تشکیل میں مصروف ہیں۔ انہوں نے سینیٹ میں انڈیا کاکس کے سربراہ مائیک والٹز کو اپنا نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر (قومی سلامتی کا مشیر) مقرر کر دیا ہے۔ والٹز ایک ریٹائرڈ آرمی نیشنل گارڈ افسر ہیں اور انہیں امریکہ کی مضبوط دفاعی حکمتِ عملی کی حمایت کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ تین بار فلوریڈا سے منتخب ہو چکے ہیں اور ہاؤس آرمڈ سروسز سب کمیٹی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی سینٹ میں ‘کاکس’ ایک غیر رسمی گروپ ہوتا ہے جو مشترکہ مفادات یا مقاصد پر بات چیت اور قانون سازی کے لیے مل کر کام کرتا ہے۔ یہ گروپ اکثر مخصوص موضوعات یا قوموں سے متعلق امریکی پالیسیوں کو فروغ دینے میں کردار ادا کرتا ہے۔
والٹز چین کے سخت ناقد مانے جاتے ہیں اور انہوں نے افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی پر صدر بائیڈن کی حکومت کی بھی تنقید کی تھی۔ ان کی تقرری سے امریکی پالیسی میں ممکنہ طور پر تبدیلی آ سکتی ہے۔ انہوں نے 2023 میں نریندر مودی کے امریکی دورے کے دوران کیپٹل ہل پر ان کے تاریخی خطاب کا انتظام بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ 2004 میں ‘انڈیا کاکس’ کا قیام سابق سینیٹر ہلیری کلنٹن اور سینیٹر جان کورنن نے کیا تھا اور یہ سینیٹ کا سب سے بڑا کاکس مانا جاتا ہے۔ ٹرمپ کی کابینہ میں دیگر تقرریوں میں الیس اسٹیفانک کو اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف کے طور پر سوزی ولس کو بھی مقرر کیا ہے، جو اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
مزید برآں، ٹرمپ نے ٹام ہومن کو بارڈر زار مقرر کیا ہے، جو امیگریشن اور کسٹمز کے سابق سربراہ ہیں۔ ہومن جنوبی و شمالی سرحدوں، سمندری و فضائی سیکیورٹی اور امیگریشن کے معاملات کی نگرانی کریں گے۔ ٹرمپ کے پہلے دور میں چار نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرز تبدیل ہوئے تھے، جس میں ایچ آر میک ماسٹر اور جان بولٹن جیسے نام شامل ہیں۔