نئی دہلی: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر، سابق رکن پارلیمنٹ اور جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر مولانا بدرالدین اجمل نے سپریم کورٹ کے اس اہم فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے جس میں عدالت نے بلڈوزر ایکشن کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ حکومت عدالت بننے کی کوشش نہ کرے اور محض سیاسی اور مذہبی تعصب پر مبنی کسی کاروائی سے شہریوں کے آشیانہ چھیننے کے عمل سے باز آئے۔عدالت نے یہ بھی واضح کردیا کہ کسی ملزم کا جرم ثابت ہونے سے پہلے اورقانونی تقاضوں کو ملحوظ رکھے بغیر منمانے طریقہ سے کسی کے گھر پر بلڈوزر چلانا ایک غیر آئینی عمل ہے، خاص طور پر جب یہ کاروائی سیاسی بنیادوں پر کی جائے یا کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنایا جائے تو یہ عمل مزید سنگین ہوجاتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ انصاف کی جیت ہے جس کے ذریعہ حکومت کو یاد دلایا گیا ہے کہ بلا تفریق مذہب تمام شہریوں کے حقوق اور جائیداد کے تحفظ کے لئے قانونی طریقہ کار اور عدالت کا احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ مولانا نے کہا کہ عدالت نے بالکل صحیح کہا کہ ایک خاندان اپنی انتھک محنت کے بعد اپنے خوابوں کا گھر بناتا ہے اسلئے حکومت کو یہ اختیار نہیں دیا جاسکتا کو وہ کسی کے آشیانہ کو محض الزام کی بنیاد پر تباہ کردے بلکہ ملک کے جمہوری نظام کے مطابق اس کا تعلق انصاف پسندی سے ہے لہذا اس سلسلہ میں عدالت کے فیصلہ کے مطابق عمل ہونا لازمی ہے۔مولانا نے مزید کہا کہ عدالت کے آج کے فیصلہ سے آسام کے مظلومین میں بھی انصاف کی امیدپیدا ہوئی ہے کیوں کہ آسام میں بھی بی جے پی کی سرکار مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کررہی ہے۔مولانا نے کہا کہ اس فیصلہ کی بنیاد پر ہم لوگ بہت جلد عدالت میں پٹیشن فائل کرکے آسام کے ان لوگوں کے لئے انصاف اور معاوضہ کا دعوی کریں گے جو حکومت کے ظالمانہ بلڈوزر کاروائی کے متأثرین ہیں۔ مولانا نے اس موقع پرجمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ان اولین لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اس اہم اور حساس مسئلہ پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور مظلومین کو انصاف دلانے کے لئے کوشاں رہے جس کے نتیجہ میں آج سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آیا ہے جو انشا ء اللہ دوررس نتائج کا حامل ہوگا۔۔ مولانا نے کہا اس فیصلہ سے جہاں متأثرین کو انصاف ملے گا وہیں کچھ ریاستی حکومتو ں کی ڈکٹیٹر شپ پر قدغن لگے گا نیز ان افسران کو بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا جو حکومت کے اشارہ پر لوگوں کو بے گھر کرنے کے عمل میں شریک ہوتے ہیں کیوں کہ عدالت نے کہا ہے کہ اگر گائیڈ لائنس کی خلاف ورزی ہوئی تو افسران کی تنخواہ سے ہرجانہ وصولا جائیگا۔