بنگلورو : (پریس ریلیز) آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکے انتخابی اجلاس میں دوسری معیادکے لیے فقیہ العصر ممتازعالم دین حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کوباتفاق رائے صدراورحضرت مولانافضل الرحیم مجددی کوجنرل سکریٹری منتخب کرلیاگیا۔چونکہ یہ انتخابی اجلاس تھااس لئے تمام میقاتی اراکین اورعہدیداران،مجلس عاملہ کابھی انتخاب عمل میں آناتھالہٰذاتاسیسی اراکین کی نشست میں تاسیسی اراکین کی خالی جگہیں پرکی گئیں۔اس کے علاوہ تیسری نشست جوتما م اراکین بورڈپرمشتمل تھی ،میں چالیس اراکین مجلس عاملہ کی تشکیل عمل میں آئی،بورڈنے مولانامحمدابوطالب رحمانی اورمولانامحموددریاآبادی کورکن عاملہ منتخب کیا۔اوربورڈکے دستورکے مطابق باقی دس اراکین عاملہ کونامزدکرنے کا اختیار صدر بورڈ کو دیاگیا۔ پھرآج مجلس عاملہ کی میٹنگ میں جنرل سکریٹری ، سکریٹریز، (ایک سکریٹری کے علاوہ) نائب صدورکی توثیق کی گئی اور حضرت شاہ خسروحسینی جن کاگزشتہ دنوں انتقال ہوگیا تھا، ان کی جگہ حضرت مولانا عبیداللہ خاں اعظمی نائب صدرمنتخب ہوئے۔ اس درمیان مسلم پرسنل لا بورڈ نے نہایت اہم فیصلہ کرتے ہوئے بہار کے امیر شریعت احمدولی فیصل رحمانی کی رکنیت موقوف کردی جس کے نتیجے میں مجلس عاملہ میں بھی ان کی رکنیت موقوف رہی پھرجب عاملہ کی میٹنگ میں سیکریٹریز کا انتخاب عمل میں آیا تو اس میں احمد ولی فیصل رحمانی کوسکریٹری منتخب نہیں کیا گیا ،اس طرح اب وہ بورڈکے نہ تو رکن ہیں اور نہ ہی سکریٹری ہیں۔
اس انتخابی اجلاس میں صدر بورڈ مولانا خالدسیف اللہ رحمانی، مولانا فضل الرحیم مجددی، انجینئرسعادت اللہ حسینی نائب صدر و امیرجماعت اسلامی ہند، مولانا اصغر امام مہدی سلفی ، نائب صدرببورڈ، و امیرجمیعت اہل حدیث، مولانا بلال حسنی ندوی سکریٹری بورڈوناظم ندوة العلمالکھنو، مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ، انجینئر سلیم نائب امیر جماعت اسلامی، پروفیسربریاض عمربخازن بورڈ،بمولانا عتیق احمد بستوی، ایڈووکیٹ فضیل ایوبی،بایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ، ڈاکٹرقاسم رسول الیاس ترجمان بورڈ ،مولانا عبیداللہ خاں اعظمی، مولانا محمود مدنی صدر جمیعۃ علمائے ہند، کمال فاروقی، محمد ادیب سابق ایم پی ، ایم آر شمشاد ایڈووکیٹ،مولاناانیس الرحمن قاسمی، مولاناصغیراحمدرشادی امیرشریعت کرناٹک، قاضی ظہیرممبئی، عبدالقدیرشاہین گروپ، مولانامحمدابوطالب رحمانی، مولانامحموددریاآبادی،
مفتی سہیل قاسمی ،حاجی محمودعالم کولکاتہ ،ڈاکٹریاسین قاسمی،قاضی سعودقاسمی سمیت ملک کی نمائندہ اور خدمت گزارتنظیموں اوراداروں کے سربراہان سمیت بورڈکے تقریباسبھی اراکین شامل تھے۔
تفصیل کے مطابق بہارکے امیرشریعت احمدولی فیصل رحمانی جومیقاتی رکن تھے،ان کی رکنیت کامسئلہ چندارکان کے توجہ دلانے کے بعد زیرغورآیا۔کئی اراکین نے ان کی رکنیت پراس دلیل کے ساتھ اعتراض کیاکہ چونکہ جناب احمدولی فیصل رحمانی ہندوستانی شہری نہیں ہیں، انہیں امریکہ کی شہریت حاصل ہے جب کہ بورڈکے دستورکے مطابق رکنیت کے لیے ہندوستانی مسلمان ہوناضروری ہے۔احمدولی فیصل رحمانی ہندوستانی مسلمان نہیں ہیں،امریکی مسلمان ہیں،اس لئے انہیں رکن نہیں رکھاجاسکتا،شہریت کے اس اہم مسئلے کوبہت سنجیدگی سے لیاگیااورطویل قانونی مباحثہ ہوا۔اورفیصلہ اس پرہواکہ ان کی رکنیت موقوف کردی جائے چنانچہ جب اراکین عاملہ کاانتخاب عمل میں آیاتوبھی جناب احمدولی فیصل رحمانی کے نام پر”زیرغور“لکھاگیا،اوران کامعاملہ رکنیت سے مشروط کرکے موقوف کردیاگیا۔اسی طرح جب عاملہ کی میٹنگ ہوئی اورعہدیداران کاانتخاب عمل میں آیاتوان کی سکریٹری شپ بھی برقرارنہیں رہی۔چونکہ دیگرکئی امورکے ساتھ ان کی شہریت کامعاملہ بھی زیرغورتھا،لہٰذااکابرین بورڈنے ان کی رکنیت موقوف کردی۔لہٰذاجب احمدولی فیصل رحمانی صاحب کی رکنیت موقوف کردی گئی ہے یعنی وہ رکن نہیں ہیں تومجلس عاملہ کی رکنیت اوران کی سکریٹری شپ بھی ازخودختم ہوگئی،اورآج کی تاریخ سے وہ بورڈکے سکریٹری اوررکن نہیں ہوں گے۔یہ پہلااتفاق ہے کہ جب بورڈسے کسی سکریٹری کوباعزت رخصت کیاگیاہے۔
اس فیصلہ پرباہرکچھ لوگوں نے اعتراض کیاکہ امارت شرعیہ اورخانقاہ رحمانی کی بورڈمیں عظیم خدمات رہی ہیں،اس پرلوگوں نے جواب دیاکہ امارت شرعیہ کی خدمات ہیں،یقیناخانقاہ رحمانی کی بڑی خدمات ہیں، سوال یہ کہ احمدولی فیصل رحمانی صاحب کی اس سے قبل ہندوستان میں کون سی علمی ،دینی ،سماجی ،سیاسی خدمات رہی ہیں۔یادرکھناچاہیے کہ بورڈضابطہ سے چلتاہے اس میں رشتہ داری کی جگہ نہیں ہے،یقیناان کے والداوردادانے بحیثیت جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لابورڈکی قیادت کی لیکن کیاضروری ہے کہ وراثت کے طورپران کی نسل کوبھی آگے بڑھایاجائے،اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی یادرہے کہ مولاناسلمان حسینی کے خانوادہ نے بھی بڑی خدمت کی ہے،حضرت مولاناابوالحسن علی ندوی،حضرت مولانارابع حسنی ندوی بورڈکے صدررہے لیکن جب معاملہ بورڈکے وقارکاآیاتوان کے خلاف کارروائی کی گئی اوراس وقت کی گئی جب صدربورڈخودحضرت مولانارابع حسنی ندوی تھے۔اسی طرح محترمہ عظمی ناہیدجوحضرت مولاناسالم قاسمی کی دخترہیں،انہیں بھی جب بورڈسے نکالاگیاتواس کی بالکل پرواہ نہیں کی گئی کہ وہ بورڈکے پہلے صدرحضرت مولاناقاری طیب صاحب کے گھرانے کی ہیں اوراس وقت کے نائب صدرحضرت مولاناسالم قاسمی کی دخترہیں۔بورڈکااپناضابطہ اوردستورہے،یہی فیصلے بورڈکومضبوط بناتے ہیں جہاں بورڈکے مفادکے آگے رشتہ داری اورقرابت نہیں دیکھی جاتی۔جب جناب احمدولی فیصل رحمانی ہندوستانی شہری نہیں ہیں تومسلم پرسنل لابورڈکے ضابطہ کے مطابق انہیں رکن نہیں رکھاجاسکتاتھا،چنانچہ تاسیسی اراکین کی میٹنگ میں جب یہ معاملہ سامنے آیااوراراکین نے ان کی شہریت کی طرف اکابرین کی توجہ دلائی کہ یہ ہندوستانی شہری نہیں ہیں ،آپ انہیں رکن کس طرح رکھ سکتے ہیں ۔تواس بات کاکوئی جواب نہیں تھااوراکابرین بورڈکوبورڈکے دستورکی روشنی میں فیصلہ لیناپڑا۔اس فیصلہ سے یقینا بورڈ مضبوط ط ہوگا اوربورڈکی قیادت پرلوگوں کا اعتماد بڑھے گا۔