نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 1976 کی ترمیم، جس میں آئین کی تمہید میں ‘سیکولرزم’ اور ‘سوشلزم’ جیسے الفاظ شامل کیے گئے تھے، کو چیلنج کرنے والی عرضی خارج کر دی ہے۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ واضح کیا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حسپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ پارلیمنٹ کو آئین کی تمہید میں ترمیم کرنے کا اختیار حاصل ہے اور ترمیم کی صداقت پر سوال نہیں اٹھائے جا سکتے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا جو اختیار دیا گیا ہے، وہ تمہید پر بھی نافذ ہوتا ہے۔ ‘تمہید’ آئین کا حصہ ہے اور اسے الگ نہیں مانا جا سکتا۔
آئین سے ‘سیکولرزم’ اور ‘سوشلزم’ الفاظ ہٹانے کی عرضی پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی بنچ نے کہا کہ اتنے برسوں بعد اس معاملے کو اٹھانے کا جواز کیا ہے؟ عدالت نے کہا کہ اتنے سال بعد ترمیم کے عمل کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ آئین کو اپنانے کی تاریخ دفعہ 368 کے تحت حکومت کی طاقت کو محدود نہیں کرتی اور اس معاملے میں اسے چیلنج بھی نہیں کیا جا رہا۔
واضح رہے کہ خارج کی گئی تینوں عرضیوں میں 1976 میں اس وقت کی حکومت کے ذریعے 42ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی تمہید میں شامل کیے گئے الفاظ ‘سوشلزم’ اور ‘سیکولرزم’ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ یہ دونوں الفاظ آئین کے ابتدائی مسودے میں شامل نہیں تھے بلکہ بعد میں جوڑے گئے۔اصل ہے اور یہ اختیار آئین کی تمہید پر بھی نافذ ہوتا ہے۔