اجمیر کی درگاہ کے خلاف پٹیشن اور عدالت کا اس پر سماعت کرکے نوٹس جاری کرنا انتہائی تشویش ناک: مولانا بدرالدین اجمل

نئی دہلی : آل انڈیا یونائٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر، جمیعۃ علماء صوبہ آسام کے صدر ، سابق رکن پارلیمنٹ اور معروف عالم دین مولانا بدرالدین اجمل نے اجمیر درگاہ کے بارے میں فرقہ پرست جماعت کی جانب سے داخل کی جانے والی پٹیشن اور نچلی عدالت کے ذریعہ اس کو قبول کرنے پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے کہ کچھ عناصر ہر مسجد کے نیچے مندر تلاش کرنے کی باتیں کر رہے ہیں اور نچلی عدالتیں اس معاملے میں ان کی حمایت کر رہی ہیں۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے جو ملک کے اندر فساد اور انتشار پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔نچلی عدالت کے اسی رویے کی وجہ سے سنبھل کے اندر ایسی صورتحال پیدا ہو گئی کہ پانچ نوجوان شہید کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا تھا کہ بابری مسجد کے بعد شاید یہ سلسلہ رک جائے مگر اس کے بعد گیان واپی مسجد، پھر متھرا شاہی عیدگاہ اور سنبھل کی جامع مسجد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مسجدوں اور درگاہوں سے متعلق عدالتوں میں پٹیشن داخل کیا جانا اور نچلی عدالتوں کا اس پر فورا حکم جاری کردینا ایک گہری سازش کے تحت ہو رہا جو ملک کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے والا اور فرقہ پرستی کو ہوا دینے والا ہے۔ اور اب تو حد ہی ہو گئی کہ اجمیر شریف کی درگاہ سے متعلق پٹیشن داخل کر دیا گیا جہاں سے تمام مذاہب کے ماننے والوں کی عقیدت وابستہ ہے، یہاں تک که وزیر اعظم ،وزیر اعلی سمیت قدآور سیاسی و سماجی رہنما وہاں چادر بھیجنا اور وہاں حاضری دینا سعادت سمجھتے ہیں اور آج تک کسی نے اس کے متعلق کوئی سوال نہیں اٹھایا لیکن افسوس کہ نچلی عدالت اجمیر کی تاریخی درگاہ کے مندر ہونے کا دعوی کرنے والی پٹیشن کو نہ صرف سماعت کے لیے قبول کرتی ہے بلکہ فورا درگاہ کمیٹی کو اور وزارت اقلیتی امور وغیرہ کو نوٹس بھی جاری کر دیتی ہے۔

مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ جب پارلیمنٹ کی ذریعہ1991 میں یہ قانون بن گیا کہ 1947 میں ملک کی اندرعبادت گاہیں جس حالت پر تھیں آئندہ اسی پر ان کو برقرار رکھا جائے گا، تو نچلی عدالتوں کو چاہیے کہ ایسی پٹیشنز جو فسادی نیت سے مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو مندر ثابت کرنے کے لئے داخل کی جارہی ہیں، انہیں فوراً رد کردے مگر عدالتیں بالکل اس کے خلاف کر رہی ہیں، اور نتیجتا ملک کے قانون کی توہین کی جا رہی ہے، جس سے مسلمان انتہائی تشویش کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایسے میں سپریم کورٹ کو اس پر واضح ہدایت جاری کرنی چاہیے کہ اگر کوئی اس طرح کی پٹیشن داخل کرتا ہے تو اسے فوری طور پر مسترد کر دیا جائے اور جرمانہ عائد کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات ملک کو تقسیم کرنے اورمختلف مذہبی فرقوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوششیں ہیں، جو ہندوستان کی سالمیت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ اس طرح کی کوششوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا ضروری ہے تاکہ ملک میں امن، محبت اور بھائی چارے کا ماحول قائم رہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com