واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی نہ ہونے پر مشرق وسطیٰ کے خلاف سنگین اقدامات کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر 20 جنوری 2025 کو ان کی حلف برداری سے قبل اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ ایسی سزا دیں گے جو امریکی تاریخ میں کبھی نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے انسانیت کے خلاف مظالم کیے ہیں، انہیں اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ان کے لیے اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ان واقعات کے ذمہ داروں کو سبق سکھایا جائے گا اور ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔
حماس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں 14 ماہ سے جاری جنگ کے دوران کئی یرغمالی ہلاک یا لاپتا ہو چکے ہیں۔ حماس نے دعویٰ کیا کہ اگر اسرائیل اپنی ‘احمقانہ’ جنگ جاری رکھے گا تو وہ ہمیشہ کے لیے یرغمالیوں کو کھو سکتا ہے۔ حماس کے بیان کے مطابق، اسرائیل کو فوری طور پر اپنی جنگی حکمت عملی پر نظرثانی کرنی چاہیے، ورنہ مزید نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے خلاف دباؤ بڑھانے کا عندیہ دیا۔ تاہم، اسرائیل میں حکومت پر بھی یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ عوامی مظاہروں میں یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار خلیل الہیہ نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں جنگ کے خاتمے تک قیدیوں کے تبادلے پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیل جنگ ختم نہیں کرتا، یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہے۔
یہ تنازع اکتوبر 2023 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور غزہ کے بیشتر علاقے تباہ ہو گئے ہیں۔
اس وقت بھی تقریباً 100 اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالی حماس کی تحویل میں ہیں، جن کی رہائی کے لیے مذاکرات اور مظاہرے جاری ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے کئی معاہدے ناکام ہو چکے ہیں، جبکہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔