نگار فاطمہ انصاری
دل کی دھڑکن ان کی آمد کا پتا دیتی ہے
جب میں چلتی ہوں میری زنجیر صدا دیتی ہے
کبھی ستاروں میں کبھی شبنم کے نظاروں میں
عشق والوں کو ہر چیز شفاء دیتی ہے
دل والوں کی باتوں کو دل پے نہیں لینا
یہ عشقِ مجازی زندہ دفن ہونے کی سزا دیتی ہے
میری خوشیوں کو دنیا سے جوڑنے والے
میرے غموں پے بھی دنیا مسکرا دیتی ہے
میری موجودگی سے کب خوش ہوئے تھے تم
پھر کیوں جدائی بار بار رلا دیتی ہے؟