وقف بورڈ کے معاملے پر ملک کے کئی عیسائی اراکین پارلیمنٹ نے مسلمانوں کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عیسائی اراکین پارلیمنٹ نے قومی راجدھانی میں کیتھولک بشپ کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) کی میٹنگ میں کہا ہے کہ عیسائی فرقہ کو وقف ترمیمی بل پر اصولی طور پر اپنا رخ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ یہ آئین میں موجود اقلیتوں کے حقوق کو متاثر کرتا ہے۔ ہندوستان میں کیتھولک عیسائیوں کی اعلیٰ تنظیم سی بی سی آئی نے 3 دسمبر کو سبھی عیسآئی اراکین پارلیمنٹ کی ایک میٹنگ بلائی تھی۔ میٹنگ میں تقریباً 20 اراکین پارلیمنٹ نے حصہ لیا جن میں زیادہ تر اپوزیشن پارٹیوں سے تھے۔
میٹنگ میں شامل اراکین پارلیمنٹ میں ترنمول کانگریس پارلیمانی پارٹی کے رہنما ڈیرک اوبرائن، کانگریس کے ہبی ایڈن، ڈین کُوریاکوس، اینٹو اینٹنی اور سی پی آئی (ایم) کے جان برٹاس شامل تھے جبکہ بعد میں مرکزی وزیر مملکت جارج کورین بھی میٹنگ میں شامل ہوئے۔
‘انڈیا ٹی وی’ کی خبر کے مطابق میٹنگ کے دوران ایک ایم پی نے کہا کہ تصویر کھنچوانے پر روک لگانے کی ضرورت ہے اور اس بات پر زور دیا کہ عیسائی قیادت کو “آئین کا تحفظ نہیں کرنے والوں کو باہر نکالنے” کے لیے ایک اسٹینڈ لینا چاہیے۔ میٹنگ میں حصہ لینے والے ایک دیگر ایم پی نے تصدیق کی ہے کہ کئی اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے وقف (ترمیمی) بل کے کچھ نظم پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے جو اب جے پی سی کے زیر غور ہے۔
دہائیوں بعد منعقد اس میٹنگ کی صدارت سی بی سی آئی کے صدر آرک بشپ اینڈریوز نے کی۔ میٹنگ کے ایجنڈے میں فرقہ اور اس کے حقوق کی حمایت اور تحفظ کرنے میں عیسائی اراکین پارلیمنٹ کے کردار، اقلیتوں بالخصوص عیسائیوں کے خلاف بڑھتے حملے اور دھمکیاِ اور عیسائی اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے ایف سی آر اے کا غلط استعمال تھا۔