تعلیم، قیادت اور سماجی اصلاحات پر مبنی خواتین کا شاندار اجتماع، ملک بھر سے معزز خواتین کی شرکت اور فکری تبادلہ
ناگپور: آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ناگپور میں ایک شاندار اور تاریخی خواتین کنونشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے معزز خواتین نے شرکت کی۔ یہ کنونشن مسلم خواتین کی فکری ترقی، تعلیمی بیداری، سماجی اصلاحات اور اسلامی اقدار کے فروغ کی سمت ایک نمایاں قدم تھا۔
ڈاکٹر اسما زہرہ، صدر آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن نے اپنے پرمغز خطاب میں کہا “ہمیں اپنے اعمال کو اچھائی اور بھلائی کے کاموں میں لگانا ہوگا، کیونکہ موجودہ دور میں امت مسلمہ کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ ایک مسلم خاتون ہونے کے ناطے ہمیں خود پر فخر کرنا چاہیے، لیکن ساتھ ہی، ہمیں اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ مسلمان خواتین کے لیے موجودہ مسائل، جیسے کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ، مسلم پرسنل لا کے چیلنجز، آسام میں چائلڈ میرج کا مسئلہ، خواتین اور بچیوں کا تحفظ (آصفہ اور بلقیس بانو کے واقعات)، وقف ایکٹ میں ترمیم اور نئی تعلیمی پالیسی جیسے معاملات، خاص توجہ کے طالب ہیں۔ یہ سب ہمارے بچوں کی تربیت اور مسلم برادری کے مستقبل سے متعلق ہیں۔ ہمیں دین اسلام کی روشنی میں ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے وقت اور صلاحیتیں صرف کرنا ہوں گی۔”
محترمہ نیلم غزالہ نے کہا “روشن مستقبل کی تعمیر میں مسلم خواتین کا کردار بے حد اہم ہے۔ امت مسلمہ کا پچاس فیصد خواتین پر مشتمل ہے، اس لیے مسلم خواتین کو بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمیں تعلیمی شعبے میں دنیاوی تعلیم کے ساتھ مذہبی تعلیم پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ اپنے تابناک ماضی میں ہم نے زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کے طاقتور کردار کو دیکھا ہے، لہٰذا ہمیں آج کے دور میں بھی خواتین کو تعلیمی، معاشی، سماجی اور نفسیاتی طور پر مضبوط بنانا ہوگا۔ خواتین کو آگے بڑھ کر اللہ کے خوف کے ساتھ ٹھوس منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔ آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن اس مقصد کے لیے ایک مضبوط آن لائن اور آف لائن پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے، لہٰذا تمام بہنوں کو اس پلیٹ فارم سے جڑنا چاہیے۔”
محترمہ وحیدہ سید، کنوینر ٹیچرز ایمپاورمنٹ پروگرام، نے کہا:“مسلم کمیونٹی کو تعلیمی، معاشی اور سیاسی سطح پر نفرت، امتیازی سلوک اور ناانصافی کا سامنا ہے۔ جہالت، ناخواندگی، غربت اور غریبوں کا استحصال آج کے اہم چیلنجز ہیں۔ خاص طور پر تعلیم یافتہ اور فکری خواتین ان مسائل کے حل اور مواقع کی تلاش میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔”
کنونشن میں امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر زبردست علمی اور معلوماتی علمی گفتگو ہوئی، جس میں کئی نامور خواتین نے شرکت کی۔ محترمہ ترنم شیخ (ماہر تعلیم، شمالی ناگپور)، محترمہ کہکشاں، ڈاکٹر شبنم، ڈاکٹر نیلوفر انجینئر، محترمہ درخشاں، نبیل زمان، ڈاکٹر طیبہ انصاری، محترمہ عظمیٰ محمد (اکولہ)، محترمہ افشاں (ماہر تعلیم)، ڈاکٹر اسماء پریک (BDS)، ڈاکٹر مدیحہ (پروفیسر، گورنمنٹ میڈیکل کالج)، ڈاکٹر عفرین (پرنسپل)، محترمہ فروزہ (ماہر تعلیم)، محترمہ تسنیم علی (نیچروپیتھ)، اور طالبات آسیہ، رضیہ، تحریم، اور سکونت قاضی نے اپنے خیالات پیش کیے۔ مزید برآں، نجمہ قریشی (ایجوکیشن کوچ)، محترمہ فریدہ (معلمہ)، ڈاکٹر شازیہ رحمان، محترمہ صفورہ قریشی (ماہر تعلیم، جعفر نگر)، محترمہ فریدہ جمال، اور محترمہ کہکشاں التمش (ماہر تعلیم) نے بھی مباحثے میں حصہ لیا۔
خصوصی مہمانان میں محترمہ یاسمین عنبر (استاذ حدیث و تفسیر، صدر معلمہ مدرسہ جامعۃ المحسنات البنات، جالنہ)، محترمہ رابعہ ملا (کولہاپور)، محترمہ تنویر خان (لاتور)، اور محترمہ ناز پروین بھی شریک ہوئیں اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ایسو سی ایشن کی سیکریٹری محترمہ ہدیٰ راول نے آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا“ہماری تنظیم کی 12 نکاتی پالیسی اور پروگرام میں ایمان، عملِ صالح، اسلامی آگاہی، اور سچائی کے پیغام پر زور دیا گیا ہے۔ تعلیم، تربیت، تحفظ، سماجی اصلاحات، مہارت کی ترقی، کردار سازی، اور تنظیمی صلاحیتوں کے ذریعے ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں تمام خواتین سے درخواست کرتی ہوں کہ آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے جڑ کر کام کریں اور اپنی صلاحیتیں، اپنی تعلیم، اور اپنے وسائل کو امت کی بہتری کے لیے استعمال کریں۔ ہمیں مقامی سطح پر ذمہ داری لے کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔”
محترمہ عظمیٰ پریک، جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن نے اختتامی کلمات میں کہا“یہ کنونشن خواتین کے شعور کو اجاگر کرنے، ان کے مسائل کو حل کرنے اور ان کے سماجی و تعلیمی کردار کو مضبوط کرنے کی جانب ایک کامیاب قدم ثابت ہوا۔”
کنونشن کی دونوں نشستوں میں سیکڑوں خواتین اور طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔