اہم شخصیات کو۳۲۰۲ ایوارڈسے نوازا گیا۔ ڈاکٹر ماجد دیوبندی کے شعری مجموعہ ”رنگ سخن کا “ کا اجرا بھی عمل میں آیا
نئی دہلی: (نامہ نگار) دہلی کی ادبی، سماجی، ثقافتی اور تعلیمی تنظیم ”میزان“ کے زیر اہتمام ۴جنوری ۲۰۲۵ کی شب دہلی کے ایوان غالب آڈیٹوریم میں ۵۲ واں پر وقار عظیم الشان مشاعرہ اور ایوارڈ فنکشن منعقد کیا گیا جس کی صدارت محسنِ اردو ڈاکٹر سید فاروق، صدر تسمیہ ایجوکیشن سوسائٹی نے فرمائی۔مہمان خصوصی کے طور معروف وکیل اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید شریک رہے۔ تقریب کا آغاز ادیبہ ماجد کی سحر انگیز آواز میں نعت پیش کر کے کیا گیا۔ پہلے اجلاس کی نظامت ڈاکٹر حبیب الرحمان نے کی۔”رنگ سخن کا“ کے سلسلے میں اہم شرکاءنے اظہار خیال کرتے ہوئے معروف شاعرِ فکرِ اقبال ،صحافی اورادیب ڈاکٹر ماجد دیوبندی کی شاعری کی چھٹی کتاب”رنگ سخن کا“ کا اجراءکرتے ہوئے سلمان خورشید نے کہاکہ انہوں نے گزشتہ ۵۴ سالوں میں اپنے کردار، اخلاق اور غزل کی عظیم الشان روایت کے ساتھ شاعری کو پروان چڑھایا۔آج وہ ملک کے واحد اسلامی فکرکے شاعر ہیں جنہوں نے اپنی شاعری میں غزل کے پاکیزہ دامن کو چار چاند لگا کر نئی نسل کی تربیت کا کا م کیا۔ڈاکٹر سید فاروق نے کہا کہ کسی شاعر کا ایک شعر اس کی پہچان بن جائے تو یہ بہت بڑی بات ہوتی ہے۔ دنیا میں جہا جہاں اردو ہے وہاں وہاں ماجد بھائی کا مہمان والا شعر کروڑوں دلوں پر حکومت کرتا ہے۔ان سے ہر مشاعرے میں یہ غزل سنی جاتی ہے اس سے ان کی مقبولیت کا انداز لگایا جا سکتا ہے۔فاروق صاحب نے کہا کہ اتنے کم وقت میں ماجد دیوبندی کی تعداد میں گیارہ کتابیں جن میں چھے غزل کی، تین نعتوں کی اور تین نثر کی شائع ہونا قابل فخت کارنامہ ہے جس کے لیے وہ قابل مبارکباد ہیں۔ اس موقع پر تعلیمی،ادبی اورسماجی حلقوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والی اہم شخصیات کو میئزان اعزازات پیش کیے گئے۔تقریب کے کنوینر اور” میزان“ کے سکریٹری جنرل،ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے مہمانوں اور اعزاز یافتگان حضرات کا پرتپاک استقبال کیا اور کہا کہ اردو نہ صرف ہماری مادری زبان ہے بلکہ تہذیب بھی ہے جس نے ہمیں جینا سکھایا اور معاشرے میں ترقی کے راستے ہموار کئے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو کم از کم پانچوے درجے تک اردو ضرور پڑھائیں۔اہم شخصیات جن کو ۳۲۰۲ءکے میزان ایوارڈ پیش کئے گئے ان میں امروہہ کی نامور تعلیمی و سماجی تنظیم ”ہاشمی ایجوکیشنل گروپ کے چیرمین ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی کو سر سید تعلیمی ایوارڈ،سید ندیم عباس زیدی کو فخرِ اردو ایوارڈ،مرزا قمر لحسن بیگ کو مرزا فرید الحسن بیگ ایوارڈ اور معروف سماجی خدمات گاراحمد رضا کی خدمت میںخدمتِ خلق ایرڈ پیش کئے گئے۔اس تقریب کی ایک یہ بھی خصوصیت رہی کہ ایوارڈ یافتگان کی خدمات اور شخصیت کے حوالے سے سپاسنامے پڑھ کر سنائے گئے جس میں ان کی زندگی اور خدمات کی تفصیل موجود تھی۔سپاس نامے کے علاوہ ایک ایک شال اور مینٹو بھی پیش کیا گیا۔ایوارڈ یافتگان نے الگ الگ اپنے خیالات کا اظہار کیا ساتھ ہی پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر ماجد دیوبندی کا شکریہ ادا کیا کہ ان کا انتخاب کیا گیا اور عزت افزائی کی گئی۔صدر مشاعرہ ڈاکٹر سیدفاروق اور مہمان خصوصی جناب سلمان خورشید کی خدمت میں بھی شال،گلدستے اور مومینٹو پیش کئے گئے۔ صحافت،ادب اور سماجی خدمات انجام دینے والی اہم شخصیات کا بھی شال پہنا کر ماجد دیوبندی نے استقبال کیا جن میںروزنامہ قومی میزان کی ایڈیٹر شائستہ پروین، ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی،مولانا علیم الدین اسدی،زی سلام کے نمائندے ایوب چنگیزی،منصف ٹی وی کے ریاض ملک،سینیر صحافی سالار غازی، سوشل ورکر کوثر امام صدیقی،اگنائٹ ٹرسٹ کے صدر رمیز رضا،رضوان علوی، دبئی،خرم علوی،سبیل احمد علوی،مرزا شاہ نظر،ڈاکٹر نثار احمد خان،بھارت ایکسپریس،آواز دی وائےس کی اینکر امینہ ماجد،اکرم ظفیر،صحافی برکت علی،نوشاد خاں،کوثر امام صدیقی،شہزاد خاں،محمدطہٰ وغیرہکی خدمت میں شال پیش کئے گئے۔ تقریب کے دوسرے حصے میں۔ کل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر سےد فروق نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مشہور ناظم مشاعرہ معین شاداب نے انجام دیے۔ مشہور و معروف شاعرہ شبینہ ادیب نے وطن کے نغمے سے آغاز کیا ۔ جن شعرا نے کلام پیش کئے ان میں جوہر کانپوری،شبینہ ادیب،ڈاکٹر ماجد دیوبندی،سنیل کمار تنگ،شرف نانپاروی،سریندر شجر،معین شاداب،جنید کاندھلوی،انصار صدیقی کیرانوی،ارمان رضا بلرامپوری اور عارف دہلوی کے نام شامل ہیں۔