ملت ٹائمز کے نویں یوم تاسیس پروگرام کا انعقاد ، ملک کی سرکردہ شخصیات کی شرکت، نیک خواہشات کا اظہار
نئی دہلی: (پریس ریلیز) مشہور میڈیا ہاؤس ملت ٹائمز نے 18 جنوری کو پریس کلب آف انڈیا میں اپنے نویں یوم تاسیس کے موقع پر پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا جس میں ملک کے سرکردہ اور نامور دانشوران ، سیاست داں اور صحافیوں نے شرکت کی اور ” ڈیموکریسی میں میڈیا کا کردار “ پر اپنے خیا لات کا اظہار کیا اسی کے ساتھ سبھی شرکاءنے ملت ٹائمز کی بیباک صحافت ، نمایاں خدمات اور کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر سابق وزیر خارجہ اور انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر کے صدر سلمان خورشید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا سماج کا آئینہ ہوتاہے اس لئے اسے خود طے کرنا چاہیے کہ کیسے اپنی ذمہ داری کو نبھانی ہے ۔ ملت ٹائمز نے گذشتہ سالوں میں اپنی بہترین رپورٹنگ ، حقیقت پر مبنی تجزیہ اور مظلوموں کی آواز کو جگہ دیکر متبادل میڈیا میں اپنا ایک خاص مقام بنایاہے ۔ ملت ٹائمز نظریہ سازی اور مین اسٹریم میڈیا کے منفی پیروپیگنڈہ کا ہمیشہ جواب دیتاہے جس کیلئے شمس تبریز قاسمی اور ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی حقدار ہے اور میری نیک دعائیں ان کے ساتھ ہے ۔
راجیہ سبھاایم پی اور کانگریس اقلیتی امور کے چیرمین عمران پرتاپ گڑھی نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہاں پر نئے صحافیوں کی بڑی تعداد ہے جسے دیکھ کر اچھا لگ رہاہے ۔ ملت ٹائمز گذشتہ نو سالوں سے مثالی کارنامہ انجام دے رہاہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ملت ٹائمز جب دسویں سالگرہ منائے گا تو وہ اس سے بہت آگے ہوگا ۔عمران پرتاپ گڑھی نے مزید کہاکہ ہم سب سوشل میڈیا کے ذریعہ ملت ٹائمز کے کاموں کو دیکھتے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں ۔یقینا اس مشکل کے دور میں جب قلم کا سر قلم کیا جارہاہے ملت ٹائمز نے جو ذمہ داری اٹھائی ہے بغیر کسی خوف اور ڈر کے حکومتوں کی آنکھ میں آنکھیں ڈال کر بات کی جارہی ہے اس کیلئے ملت ٹائمز مبارکباد کا حقدار ہے ۔ میں ملت ٹائمز کو دیکھتا ہو ں ،شمس تبریز قاسمی کو سنتاہوں ، یہ بیباک اور فکرمند ہیں ۔انہوںنے یہ بھی کہاکہ ہماری قوم کو ایسے میڈیا ہاﺅسز کوسپورٹ کرنا چاہیے ، قوم کے سرمایہ داروں کو مالی معاونت بھی کرنی چاہیے ۔
سابق راجیہ سبھا اور انڈین مسلم برائے سول رائٹس کے چیرمین محمد ادیب نے اپنے خطاب میں میڈیا کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا فروخت ہوچکاہے ، اخبارات بک چکے ہیں ، میڈیا کو لوگوں نے پیسہ کمانے اور تجارت کا ذریعہ بنالیاہے جس کی وجہ سے میڈیا مذاق بن گیاہے ۔ جس اخبارت کو آپ خریدتے ہیں وہ بکا ہواہوتاہے ، آپ دوبارہ خریدتے ہیں ۔ا یسے دور میں ملت ٹائمز ہمیں سچائی کی راہ دکھاتاہے ۔ شمس تبریز قاسمی کو میں سنتاہوں، ان کے پروگروم کو دیکھتاہوں یہ مظلوموں کی آواز اٹھاتے ہیں بیباکی سے بولتے ہیں اور جن مسائل کو کہیں جگہ نہیں دی جاتی ہے اس کو ملت ٹائمز پوری بیباکی کے ساتھ اٹھاتاہے ۔ ان میں حوصلہ ہے ، ہمت ہے ، سوچ اور فکر ہے اورانہوں نے ایک بڑا کارنامہ انجام دیاہے۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آزاد میڈیا کے بغیر کسی بھی ڈیموکریٹک سوسائٹی کا قیام نہیں ہوسکتاہے ۔ ہمارے لئے شرم کی بات ہے کہ پریس فریڈم انڈیکس میں ہم گذشتہ کئی سالوں سے 160 ویں یا اس سے زیادہ نمبر پر آرہے ہیں ، جن ملکوں میں جمہوریت نہیںہے وہاں کے میڈیا کا اسٹیٹس ہم سے اچھا ہے ۔ انہوںمزید کہاکہ ملت ٹائمز کو ذمہ دارانہ صحافت کے 9 سال مکمل ہونے پر مبارکباد، ایسے مشکل دور میں ملت ٹائمز جیسے ادارے امید کی کرن ہیں ، اور یہ سٹیزن جرنلزم کررہے ہیں ، مختلف زبانوں میں ملت ٹائمز کی اشاعت کو بھی امیر جماعت نے سراہتے ہوئے کہاکہ دوسری علاقائی زبانوں میں ملت ٹائمز نے اپنا ورزن شروع کرکے اہم اور ضروری کارنامہ انجام دیاہے اور ہم خواہش کرتے ہیں کہ گجراتی ، ملیالم اور دوسری زبانوں میں بھی ملت ٹائمز اپنا آغاز کرے ۔
سینئر صحافی بھاشا سنگھ نے کہاکہ آج کے دور میں میڈیا کمیونل ہوچکاہے ، حکومت کا ترجمان بن گیاہے ایسے مشکل دور میں سوشل میڈیا کے کچھ چینل ہی بچے ہیں جو صحافت کی ذمہ داری نبھارہے ہیں اور ملت ٹائمز ان میں ایک بڑا نام ہے جسے میں لمبے عرصے سے جانتی ہوں ، شمس تبریز قاسمی کو اس کامیابی کیلئے مبارکباد۔ روزنامہ ہمارا سماج کے چیف ایڈیٹر اور بہار میں جدیو کے ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے کہاکہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے ، ہر دور میں میڈیا اہم رول نبھایا ہے اور آج بھی میڈیا اہم کردار ادا کررہاہے لیکن ملک کا ماحول خراب کرنے میں ایسے میں مل ٹائمز جیسے ادارے ہماری ضرورت ہیں اور یہی لوگ ہماری آواز بن رہے ہیں ۔
پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لہری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ میڈیا کا آزاد ہونا اور عوام کا ترجمان بننا بیحد ضروری ہے ۔ حکومت کی طرف سے میڈیا پر جو پابندیاں لگائی جارہی ہے پریس کلب لگاتار اس کے خلاف آواز اٹھارہاہے ۔ کلب نے گذشتہ دنوں تمام بڑے صحافیوں اور اداروں کو مدعو کیا تھاجس میں شمس تبریز قاسمی بھی موجود تھے ۔ ہم نے ایک ڈرافت تیا رکرکے بہت سارے ممبران پارلیمنٹ کو دیا اور ان سے کہاکہ آزاد صحافت کا ساتھ دیں اور حکومت جس طرح کی پابندیاں لگانی چاہتی ہے اس کے خلاف آواز اٹھائیں ۔ گوتم لہری نے ملت ٹائمز کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے شمس تبریز قاسمی کو مبارکباد کی اور پریس کلب میں بھی ان کی خدمات کا اعتراف کیا ۔
سماجوادی پارٹی کی ایم پی اقراءحسن چودھری ایک ایمرجنسی میٹنگ کی وجہ سے نہیں آسکی لیکن انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اپنا تحریری پیغام بھیجا اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ملت ٹائمز کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔ اس سے قبل شمس تبریز قاسمی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ ہم ملت ٹائمز کی شروعات قوم اور کمیونٹی کی ضرورت کوسامنے رکھتے ہوئے کیا تھاکیوں کہ مسلمانوں کے پاس کوئی بھی ایسا میڈیا کا ادارہ نہیں تھا جہاں مسلمانوں اور کمزورں کی آواز کو جگہ دی جاتی ہو ۔ انہوں نے بتایاکہ گذشتہ 9 سالوں میں ہم نے 100 سے زیادہ جرنلسٹ تیار کئے ہیں ، ملک کے ہر کونے میں فساد، ماب لنچنگ ، کرائم اور الیکشن کے دوران جاکر ہم لوگ رپورٹنگ کرتے ہیں ، میرے اور میرے کئی ساتھیوں پر ایف آئی آر درج ہے ، حکومت نے ہمار ایک فیس بک پیج بند کررکھاہے جس کے ایک ملین سے زیادہ فلوورز تھے ۔لیکن ہم رکے نہیں ،جھکے نہیں بلکہ لگاتار اپنا کام کرتے ہیں ۔ اس وقت ملت ٹائمز کی ماہانہ ریچ 70 ملین سے زیادہ ہے ، پانچ ملین کے قریب ہمارے سبسکرائبرز اینڈ فلوورز ہیں۔ شمس قاسمی نے مزید کہاکہ پریس کلب کا یہ ہال بہت چھوٹا پڑگیاہے اور یہاں جتنے لوگ موجود ہیں اس سے چار گناافراد باہر ہیں یا واپس چلے گئے ہیں جس کیلئے معذرت خواہ ہیں ۔ ہم اپنا آئندہ پروگرام کسی بڑے ہال میں کریں گے ۔نظامت کا فریضہ محترمہ شروتی شرما اور محمد سفیان سیف نے انجام دیا جبکہ روبا انصاری نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پرموجودہ شخصیات کے علاوہ جامعہ کوآپریٹیو بینک کے چیرمین مرزا قمر الحسن بیگ، القرآن اکیڈمی کے ڈائریکٹر مفتی اطہر شمسی ، جامعہ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار کے صدر المدرسین مفتی انصار الحق قاسمی ، بی بی سی کے سینئر صحافی اقبال احمد ، نیوز کلک کے سینئر صحافی ارملیش، معروف سماجی کارکن صفورا زرگر ، سینئر صحافی انظر الباری ، جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر سلیم ، دی کوئنٹ کے پولٹیکل ایڈیٹر آدتیہ مینن ، ڈاکٹر اکھلیش یادو ، فیصل احمد سمیت بڑی تعداد میں سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور ملت ٹائمز کو نویں یوم تاسیس پر مبارکباد پیش کیا ۔
اس موقع پر پروگرام کو کامیاب بنانے میں ملت ٹائمز کی ٹیم نے نمایاں کردار ادا کیا جس میں محمد سفیان سیف ، روبا انصاری ، محمد افسر ، محمد تمنے ، مظہر خان ، صارم احمد ، ریحان رضی ، طلحہ شمیم، محمد شمیم ، سارہ خان ، ایڈوکیٹ ابونصر ، ناظم حسن ، عامر ظفر قاسمی اور مولانا ظفر صدیقی قاسمی کے نام سر فہرست ہیں۔