اسرائیل کی شرمناک شکست

محمد برہان الدین قاسمی

آج 19 جنوری 2025 تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے کیونکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے۔ اسرائیلی قابض افواج رفح اور خان یونس سے پیچھے ہٹتی نظر آ رہی ہیں، جس سے ایک ظالمانہ مہم کا اختتام ہوتا ہے۔ معاہدے کے تحت حماس نے تین اسرائیلی خواتین کو رہا کیا، جبکہ ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے 54 فلسطینیوں کا تبادلہ طے پایا ہے، جو اسرائیل کے سخت مطالبات کے بالکل مخالف ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی شکست اب ایک کھلی حقیقت ہے۔ اس نے جنگ کے تین بڑے مقاصد متعین کیے تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی حاصل نہ کر سکا۔ پہلا، اپنے قیدیوں کی غیر مشروط رہائی، بغیر فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے۔ دوسرا، غزہ سے حماس کا مکمل خاتمہ، بغیر کسی مذاکرات کے۔ تیسرا، غزہ پر کنٹرول حاصل کرنا اور وہاں محمود عباس جیسے کسی شخص کے تحت پراکسی انتظامیہ قائم کرنا۔ یہ تمام اہداف ناکام ہو گئے۔ علاوہ، اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے، جیسا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) نے تصدیق کی ہے، جہاں جنوبی افریقہ نے نتن یاہو کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ حاصل کیے۔ 15 مہینے کی شدید جدوجہد کے بعد، اسرائیلی افواج رسوا ہو کر پیچھے ہٹ رہی ہیں، جو ویتنام اور افغانستان سے امریکی انخلاء کی یاد دلاتا ہے۔

تاہم، اس انجام تک پہنچنے کی قیمت غزہ، لبنان اور یمن کے عوام نے ناقابل تصور حد تک چکائی ہے۔ انہوں نے اس تنازعے کی وجہ سے بے پناہ مصائب برداشت کیے، گھروں اور زندگیوں کی تباہی، اور گہرے جذباتی زخموں کا سامنا کیا۔ تقریباً 50 ہزار مرد، خواتین، بچے اور بزرگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ فلسطین اور لبنان میں لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ حماس اور حزب اللہ، اگرچہ مضبوط قائم رہے مگر انھوں نے اپنے بہت سے بہادر سپاہی کھو دیے جو اپنے مقصد کے لیے قربان ہو گئے۔

اب عالمی برادری کو فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا اور جنگی جرائم کے ذمہ داروں کو، چاہے وہ کوئی بھی ہوں، انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔ اقوام متحدہ کو بھی فلسطین کے کمزور اور مقبوضہ لوگوں کے لیے اپنا فرض ادا کرنا ہوگا اور 1948 کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے فلسطین کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا۔ انصاف اور امن کا تقاضا اس سے کم نہیں۔ جنگ حل نہیں، لیکن فلسطین اور مسجد اقصیٰ کو آزاد ہونا چاہیے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com