واشنگٹن: ہندوستانی نژاد امریکی شہری کاش پٹیل کو امریکہ کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف بی آئی) کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔ امریکی سینیٹ نے انہیں 51-49 کے قریبی ووٹوں سے اس عہدے پر منظوری دی۔ دو ریپبلکن سینیٹرز، لیزا مرکووسکی اور سوسن کولنز نے بھی ان کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد، کاش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پہلی پوسٹ میں کہا، “ایف بی آئی کی ایک عظیم تاریخ ہے لیکن حالیہ برسوں میں سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے عوام کا اس پر اعتماد متزلزل ہوا ہے۔ میں اسے بحال کروں گا اور ایجنسی کو شفاف اور جوابدہ بناؤں گا۔” انہوں نے امریکہ کے دشمنوں کو بھی سخت پیغام دیتے ہوئے کہا، ”ہم اس سیارے کے ہر گوشے میں تمہارا پیچھا کریں گے۔”
پٹیل، جو پہلے ٹرمپ انتظامیہ میں دفاعی محکمہ کے چیف آف اسٹاف اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈپٹی ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، ایف بی آئی کی سربراہی ایسے وقت میں سنبھال رہے ہیں جب ایجنسی کئی تنازعات کا شکار ہے۔ ان کی تقرری کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ ضروری اصلاحات لا سکتے ہیں، جبکہ ناقدین انہیں ایک متنازع شخصیت قرار دے رہے ہیں۔
امریکی سینیٹ میں ان کے نامزد ہونے پر شدید بحث ہوئی۔ ڈیموکریٹس نے ان پر ایف بی آئی کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھانے کا الزام عائد کیا، جبکہ کچھ ریپبلکنز نے بھی ان کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ سینیٹر سوسن کولنز نے کہا، ”کاش پٹیل کے بیانات اور اقدامات ایف بی آئی کی غیرجانبداری کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔”
کاش پٹیل کا تعلق ہندوستانی ریاست گجرات کے ایک خاندان سے ہے لیکن ان کی پیدائش امریکہ میں ہوئی۔ انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور پہلے پبلک ڈیفنڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں، وہ قومی سلامتی کے امور کے ماہر بنے اور ٹرمپ انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔
نئے ایف بی آئی ڈائریکٹر نے واضح کیا ہے کہ وہ ایجنسی میں شفافیت، احتساب اور مؤثر قانون نافذ کرنے کے عمل کو یقینی بنائیں گے۔ ان کی تقرری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھی ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ اپنے دوسرے ممکنہ دور حکومت کے لیے بڑے انتظامی فیصلے کر رہے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ کاش پٹیل کے لیے سب سے بڑا چیلنج ایف بی آئی پر سیاسی اثر و رسوخ کو کم کرنا اور ایجنسی کی ساکھ کو بحال کرنا ہوگا۔ ان کا مشن، جیسا کہ انہوں نے خود کہا، ”اچھے پولیس افسران کو اپنا کام کرنے دینا اور ایف بی آئی پر عوامی اعتماد کو بحال کرنا” ہوگا۔