کانگریس کے وفد نے کیا معائنہ، ڈویژنل کمشنر کورٹ میں سماعت 25 فروری کو
گورکھپور: (ایس این بی) گزشتہ دنوں اتر پردیش کے کئی نگر ضلع کے باٹا میں مسجد کے انہدام پر سپریم کورٹ کے سخت تبصروں پر بحث جاری تھی کہ گورکھپور میں جی ڈی اے (گورکھور ڈیولپمنٹ اتھارٹی) نے میونسپل کارپوریشن کی زمین پر مبینہ طور پر نا جائز طریقے سے بنائی گئی مسجد کو پر منہدم کرنے کیلئے 15 دنوں کا الٹی میٹم دیا ہے۔ گورکھپور کے گھوش کمپنی چوراہے کے پاس میونسپل کارپوریشن کی 47 سمل زمین پر بغیر نقشہ کی منظوری کے بنی تیسری منزل کو منہدم کرنے کا جی ڈی اے نے حکم جاری کیا تھا ۔ 15 فروری کو مسجد کے مرحوم متولی کے بیٹے شعیب احمد کو نوٹس دے کر 15 دن میں خود ہی تعمیر بنانے کو کہا گیا تھا۔ ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ اگر یہ خود سے ناجائز تعمیر کو نہیں بنائیں گے تو جی ڈی اے خود سے منہدم کرائے گا اور اس کا خرچ مسجد تعمیر کرنے والوں سے وصول کیا جائے گا ۔ دراصل گورکھپور واقع گھوش کمپنی چوراہے کے پاس میونسپل کارپوریشن کی 47 ڈسمل زمین پر گزشتہ 50 سالوں سے قبضہ تھا۔ اس قبضہ کو میونسپل کارپوریشن نے 25 فروری 2024 کو ایک مہم چلا کر بنانے کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش کے تحت وہاں موجود 31 دکانوں اور 12 رہائشی احاطہ کو ہٹایا گیا تھا۔ اس دوران وہاں موجود مسجد کو بھی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے گرایا جانے لگا۔ لیکن مسجد کے متولی اور دیگر کئی لوگوں نے اس کی شدید مخالفت کی، جس سے انہدامی کارروائی نہیں ہوسکی۔
بعد ازاں میونسپل کارپوریشن نے مسجد تعمیر کیلئے 60 اسکوائر میٹرز میں جنوب مشرقی گوشے میں دینے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔ اس کے بعد میونسپل کارپوریشن بورڈ نے اسے منظوری بھی دے دی تھی۔ مسجد کی تعمیر کا عمل بھی شروع ہو گیا تھا۔ جی ڈی اے کے مطابق بغیر نقشہ منظوری کے گھوش کمپنی چوراہے کے پاس مسجد کی تعمیر نا جائز طریقے سے کی گئی ہے۔ اس کے بعد مسجد کے نام 3 مرتبہ نوٹس بھی جاری کیا گیا۔ لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد اب انتظامیہ نے 15 دنوں میں خود ہی مسجد کو توڑنے کی ہدایت دی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں کرنے پر جی ڈی اے خود مسجد کو گرائے گا۔ مسجد کے متولی نے جی ڈی اے کے حکم کے خلاف کمشنر کورٹ میں اپیل کی ہے۔ فی الحال ابھی اس ایشو پر کوئی بھی ایڈمنسٹریٹو افسر کیمرے پر بولنے کو تیار نہیں ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق میونسپل کارپوریشن نے گھوش کمپنی کے قریب اراضی پر تجاوزات ہٹانے کے دوران گاڑی خانہ والی پرانی مسجد کو رات کے اندھیرے میں مسمار کر دیا تھا، جبکہ مسجد کا کیس عدالت میں زیر سماعت تھا۔ کافی ہنگامہ کے بعد میونسپل کارپوریشن نے مسجد کے عوض میں اسی اراضی کے جنوب میں میں دستیاب کرا دی تھی۔ پچھلے دنوں مسجد کی تعمیر کے بعد جی ڈی اے نے مسجد کے متولی کو 15 فروری 2025 کو مسجد کو گرانے کا نوٹس جاری کر دیا۔ اسی درمیان میونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی قبضہ سے آزاد کرائی گئی اراضی کیلئے ایک بلڈر سےسمجھوتہ کر لیا لیکن معاملہ کن شرطوں پر طے ہوا؟ یہ ابھی تک معمہ ہے۔ اسی درمیان مسجد معاملے میں ڈویژنل کمشنر کورٹ میں اپیل کے بعد کورٹ نے آئندہ سماعت کی تاریخ 25 فروری مقرر کی ہے۔ اس وقت مسجد کے مسئلہ کو لے کر شہر کے مسلم علاقوں میں بحث جاری ہے اور لوگ امید بھری نظروں سے شہر کی بااثر مسلم قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر وشوو جے سنگھ کی قیادت میں کا نگریس کے ایک وفد نے آج گھوش کمپنی میں واقع ابو ہریرہ مسجد کا معائنہ کیا اور زمینی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے مسجد کے امام سے ملاقات کی ۔ ابوہریرہ مسجد کا نقشہ پاس نہ ہونے کی بات کہہ کر جی ڈی اے نے منہدم کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے، جبکہ مسجد فریق کے مطابق وہاں موجود پرانی مسجد کو تقریباً ایک سال قبل میونسپل کارپوریشن نے زبردستی گرا دیا تھا۔ مسجد کی حمایت میں کورٹ نے فیصلہ دیا تھا اور جب مقامی لوگوں نے میونسپل کارپوریشن کی اس کارروائی کی مخالفت کی تو میونسپل کارپوریشن نے مسلم فریق کے ساتھ سمجھوتہ کیا اور مسجد کی تعمیر کیلئے جنوب مغربی کونے میں تقریباً 550 مربع فٹ زمین دی ۔ مسلم فریق نے معاہدے کے ذریعہ حاصل کی گئی زمین پر مسجد تعمیر کی ، اس لیے اب جی ڈی اے کہہ رہا ہے کہ مسجد نقشہ کی منظوری کے بغیر بنائی گئی، اس لیے اسے گرا دیا جائے گا۔ جبکہ قانون کے مطابق ایک ہزار مربع فٹ سے کم اراضی پر تعمیرات کیلئے نقشہ کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ وشوا وجے سنگھ نے کہا کہ جی ڈی اے کی کارروائی مذہبی جذبات کو بھڑ کا کر سماج کے امن کو خراب کرنے کی کوشش ہے، جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ارکان کا ایک وفد کل ڈویژنل کمشنر سے ملاقات کرے گا اور جی ڈی اے کی اس کارروائی کو روکنے اور شہر کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرے گا۔