ممبئی: (پریس ریلیز) مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی کا سالانہ اجلاس نہایت تزک و احتشام کے ساتھ آج منعقد ہوا۔ اس علمی و تربیتی مرکز کا مقصد جہاں علماء کرام کو انگریزی زبان کی مہارت سے آراستہ کر کے ملت کے لیے مفید اور کارآمد بنانا ہے، وہیں یہاں بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کا بھی بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی مقصد کے تحت یہاں ایک جامع مکتب کا نظام بھی چل رہا ہے، جہاں مقامی بچے بنیادی دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
چھ سالہ نصاب پر مشتمل اس مکتب میں حروفِ تہجی سے لے کر قرآن کریم، سیرتِ نبویؐ اور بنیادی دینی مسائل کی تعلیم دی جاتی ہے، تاکہ اسکولوں میں پڑھنے والے بچے دین کے تقاضوں کو سمجھیں اور انہیں اپنی عملی زندگی میں شامل کریں۔ اس موقع پر مکتب کے طلباء نے متنوع موضوعات پر ولولہ انگیز تقاریر پیش کیں، مکالمے اور عملی مظاہروں کے ذریعے سنت نبویؐ اور اسوۂ حسنہ کی جھلک پیش کرکے حاضرین سے داد تحسین حاصل کی۔
مرکز المعارف میں انگریزی زبان و ادب کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء نے بھی اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ معاذ قاسمی نے ڈیلی روٹین (روزانہ کی معمولات) پر جامع پریزنٹیشن دی، جبکہ کلاس مانیٹر شہزاد ندوی نے پوری جماعت کی طرف سے اپنے تعلیمی سفر پر تاثرات پیش کرتے ہوئے اساتذہ کا شکریہ ادا کیا۔ سال کے بہترین مقرر کا اعزاز قمرالحسین قاسمی کے نام رہا، جنہوں نے انگریزی زبان میں ‘دور حاضر میں رسول اللہ ص کی تعلیمات کی اہمیت’ پر تقریر پیش کر کے اپنی شاندار خطیبانہ صلاحیتوں سے سامعین کو متاثر کیا۔
سال بھر کی تعلیمی کارکردگی کے اعتبار سے محمد ارشد انصاری نے نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ توثیق الرحمان لشکر نے دوم اور محمد نے سوم پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح استقامت اور تسلسل کے ساتھ تعلیم و تربیت کے سفر کو جاری رکھنے والے طلباء کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی، چنانچہ سو فیصد حاضری کی وجہ سے محمد اسعد اور محمد ندیم کو انعام سے نوازا گیا۔
مرکز المعارف میں تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ شخصیت سازی پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ سال کے اختتام پر طلباء کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات کا اہتمام ایک خوش آئند روایت ہے، جس کا مقصد انہیں مزید لگن، جستجو اور استقامت کے ساتھ تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دینا ہے۔
ڈپلومہ ان انگلش لنگویج اینڈ لٹریچر کے طلبہ ساتھ مکتب مرکزالمعارف میں پڑھنے والے متعدد چھوٹے بچوں اور بچیوں کو بھی ان کے بہترین تعلیمی اور اخلاقی کارکردگی پر مہمانان کرام کے ہاتھوں جلسہ میں قیمتی انعامات اور ٹرافیاں دی گئی.
مقررین نے کہا کہ “یہ اجلاس اپنے تمام تر تعلیمی و تربیتی پہلوؤں کے ساتھ اس بات کا مظہر ہے کہ مرکز المعارف نہ صرف زبان و ادب کی تعلیم دے رہا ہے بلکہ شخصیت سازی اور تعلیمی ارتقاء میں بھی ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو رہا ہے۔” اس بامقصد اور روح پرور اجلاس کے موقع پر مختلف علمی و سماجی شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مرکز المعارف کی کاوشوں خاص کر اس کے بانی حضرت مولانا بدرالدین اجمل القاسمی اور ان کے خاندان کی بے لوث خدمات کو بھرپور سراہا۔
صدرِ اجلاس حافظ ندیم صدیقی صاحب (صدر، جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے صدارتی خطاب میں مرکز المعارف کی بنیاد، اس کی ضرورت اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ماضی میں نظامِ حیدرآباد میں دارالعلوم دیوبند کے فارغین کے لیے ایک منفرد نظام تھا، جس کے تحت فارغ التحصیل طلباء کو ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر اسکولوں اور کالجوں میں تدریس کے مواقع فراہم کیے جاتے تھے۔ تاہم، بدقسمتی سے وہ سلسلہ وقت کے ساتھ منقطع ہوگیا، لیکن اب مرکز المعارف نے اس تعلیمی خلا کو پُر کرنے اور فارغینِ مدارس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کے لئے ہم بانی ادارہ حضرت مولانا بدرالدین اجمل صاحب کے بے حد ممنون و مشکور ہیں.
مہمانِ خصوصی، جناب ہارون رشید صاحب (ایم ایل اے، ورسوا حلقہ) نے طلباء کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے سیرتِ نبویؐ کو عملی زندگی میں اپنانے کی تلقین کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نبی اکرم ﷺ پوری انسانیت کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے تھے، بلا تفریق مذہب و ملت ان کی تعلیمات بنی نوع انسان کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
مہمانِ اعزازی ناظمِ تعلیمات، مدرسہ اسلامیہ گلشن نگر، ممبئی مولانا محب المرسلین صاحب نے مکتب کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ بچوں کی ابتدائی دینی تعلیم مکتب میں ہی ہونی چاہیے اس لیے یہاں اجتماعی نظام میں بچوں کی دینی تعلیم کے ساتھ ان کی دینی تربیت اور علمی مشق بھی ہوتی ہے، اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اس کی قدر و قیمت کو سمجھیں۔ مکتب صرف دینی تربیت کا مرکز نہیں بلکہ یہ بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ مکتب میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے اپنے علاقے میں ہم آہنگی، بھائی چارے اور دوستانہ تعلقات کے فروغ کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔
پروگرام میں علاقہ کے مرد و خواتین اور خواص کی ایک بڑی تعداد موجود تھی. اس اختتامی جلسہ کی نظامت مولانا شاہد خان قاسمی اور مفتی جسیم الدین قاسمی نے کی جبکہ ادارے کے ڈائریکٹر مولانا برہان الدین قاسمی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا. جلسہ کا اختتام مولانا عتیق الرحمان قاسمی کے کلمات تشکر کے بعد مفتی محمد اسلم صاحب (شیخ الحدیث، جامع العلوم، بالا پور، آکولہ) کی پُراثر دعاؤں پر ہوا، جس میں امتِ مسلمہ کی سربلندی، علم کی اشاعت اور خیر و عافیت کی دعا کی گئی۔