علوم قرآنی کی ترویج میں مدرسہ تجوید القرآن کی خدمات ناقابل فراموش

قرآن کریم کے روح پرور اجتماع میں طلبہ کی دستاربندی، علماء و مشائخ نے تجویدالقرآن کو دینی و عصری علوم کا مرکز قرار دیا

نئی دہلی: (آئی این این) قومی راجدھانی دہلی میں واقع تجوید و قرأت کی قدیم و ممتاز درسگاہ مدرسہ تجوید القرآن آزاد مارکیٹ کے سالانہ اختتامی اجلاس میں دہلی ،یوپی اور قرب و جوار کے معروف، علماء کرام، بزرگان دین، اور دانشوروں نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مولانا سید شاہ بلال حسین تھانوی (خانقاہ اشرفیہ باغپت، خلیفہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ) نے فرمائی۔ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاد مولانا قاری ابولحسن اعظمی، مولانا قاری علاء الدین ، آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے سربراہ ڈاکٹر عمیر احمد الیاسی ، مولانا بشیر احمد، ڈاکٹر اجمل قاسمی، ڈاکٹر شفیق احمد اصلاحی، مولانا محمد فرقان قاسمی،مفتی ظہور الدین،مفتی ظفرالدین، مولانا محمد قاسم، ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی، حاجی ابراہیم اورحاجی محمد بھائی گجرات بھی موجود تھے۔ مقررین نے مدرسہ تجوید القرآن کی کئی دہائیوں پر محیط قرآنی خدمات کی ستائش کرتےہوئے کہاکہ یہ ہندوستان کے ان چنند ہ مدارس میں ممتاز ادارہ ہے جہاں قرآن ،تجوید و قرأت کی تعلیم منفرد انداز میں دی جاتی ہے۔ بانیٔ مدرسہ استاذ القراء حضرت قاری سلیمان نوراللہ مرقدہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مقررین نے ان کے جانشیں مولانا محمود الحسن کی جدوجہد اور انتھک کوششوں کی ستائش کی جن کی شب و روز کی محنت کے سبب یہ مدرسہ علوم دینیہ کے ساتھ علوم عصریہ کا بھی بہترین مرکز ہے۔

صدر جلسہ مولانا سید شاہ بلال حسین تھانوی نے روحانی گفتگو کی اور قرآن کریم سے رشتہ استور کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ جسم جس کو دن رات سنوارنے میں لگا دیتے ہیں، یہ فنا ہوجائے گا جبکہ روح باقی رہنے والی چیزہے ،ہر حال میں اپنے قلب اور نفس کی اصلاح کریں اور قلب کے زنگ کو دورکرنےکےلے بہترین چیز قرآن کریم کی تلاوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ قرآن شریف کا پڑھنا، دیکھنا، سننا، لکھنا اور سمجھنا سب عبادت ہے۔ آج ہمارا تعلق قرآن پاک اور اپنے رب سے کٹ گیا ہے اس لئے ذکراللہ سے اپنے قلب کو منور کریں۔ جتنا ذکر کریں گے اتنا ہی قلب کی اصلاح ہوگی۔ کیونکہ فنا کے بعد بقا آتی ہے ۔ بزرگان دین سے نسبت و تعلقات کو ضروری بتاتے ہوئے حضرت نے کہاکہ دنیا دل لگانے کے لئے نہیں بلکہ عبرت کی جا ہے ۔

 مٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہیے

کہ دانہ خاک میں مل کر گل وگلزارہوتا ہے

 انہوں نے دعاء سے قبل جذباتی انداز میں مدرسہ تجوید القران کے مہتمم مولانا محمود الحسن کو غیر متوقع طور پر اپنی خلافت سے نوازدیا۔

اجلاس کا آغاز مدرسہ کے طالب علم کی تلاوت سے ہوا، اس کے بعد ایک دوسرے طالب علم نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔ اجلاس کی نظامت مولانا مفتی افروز عالم قاسمی نے بحسن خوبی انجام دی۔ مولانا محمود الحسن کے صاحبزادہ محمد سلیمان نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ طلبہ نے اردو اور نگریزی مختلف موضوعات پر تقریریں کیں اور قرآن کریم کی تلاوت سے محظوظ کیا۔ امسال قرآن کریم کا حفظ مکمل کرنے والے طلبا، اور تجوید و قرأت کے فارغین کی دستار بندی معزز مہمان علما کرام کی اور انہیں سند سے نوازا گیا۔ یہ اجلاس دیر رات چلتا رہا اور سینکڑوں سامعین ہمہ تن گوش بزرگان دین کے مواعظ حسنہ سے استفاد کرتے رہے۔ فارغ طلبہ کا اجلاس میں مہتمم مولانا محمود الحسن نے مختلف انداز میں امتحان لیا اور طلبہ انہیں تشفی بخش جواب دیا جس پر سامعین نے طلبہ کو داد وتحسین اور دعاؤں سے نوازا۔ حضرت کی پرسوز دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com