آل انڈیا ملی کونسل اور آئی او ایس کے اشتراک سے جنوبی ہند کے معروف عالم دین وملی کونسل کے معاون جنرل سکریٹری مولانا مصطفی رفاعی جیلانی کی رحلت پر تعزیتی اجلاس

نئی دہلی: (پریس ریلیز) آل انڈیا ملّی کونسل وانسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے اشتراک سے انسٹی ٹیوٹ آڈیٹوریم جوگابائی میں ایک بڑا تعزیتی اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت کونسل کے نائب صدر، مولانا عبدالعلیم قاسمی بھٹکلی نے کی۔ اس اجلاس کے اغراض ومقاصد کے تحت مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی، رکن ملی کونسل نے مولانا رفاعی صاحبؒ کی خدمات کے حوالے سے نیز ملک بھر کے اہم ترین اداروں اور بالخصوص ملی کونسل سے مولانا علیہ الرحمہ کی وابستگی اور ان کی فقیرانہ ملی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھیں جہاں حضرت مولانا علی میاں صاحب سے بیعت وارشاد کا تعلق رہا، وہیں حضرت شیخ الحدیث مولانا حافظ محمد زکریا صاحب کاندھلوی بھی تھا، علاوہ ازیں مولانا رحمة اللہ خود بھی سلسلہ رفاعیہ قادریہ سے منسلک تھے اور انہی نقوش پر وہ اپنی زندگی گزارتے او ردینی وملی کاموں کو انجام دیتے تھے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان شاءاللہ 12 اپریل 2025 کو بعد نماز مغرب حضرت والا پر بنگلور کے دارالسلام میں ایک عظیم الشان سمینار وتعزیتی اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں تمام تنظیموں کے ذمہ داران کو دعوت دی جائے گی۔

آل انڈیا ملّی کونسل کے نائب صدر اور مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی صاحب نے کہا کہ مولانا رفاعی کا ہم لوگوں کے درمیان سے رخصت ہوجانا بڑا سانحہ ہے۔ وہ ملک کے گوشے گوشے میں ملی کونسل کے پیغام کو پہنچانے اور کونسل کو تنظیمی لحاظ سے اوپر اٹھانے میں بے حد فعال رول ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایسے بزرگ تھے، جنھوں نے تمام مسالک اور مکاتب فکر سے ماورا ہوکر پورے ملک کی سطح پر حق وصداقت کا پیغام عام کرنے میں لگے تھے۔ انھوں نے کہا کہ میری اُن سے بڑی والہانہ ملاقاتیں رہیں، لیکن افسوس ہے کہ مدینة العلوم بدایوں شریف میں ہمیں انھیں بلانے کا موقع نصیب نہ ہوسکا۔ ان کا مزاج قلندرانہ وفقیرانہ تھا۔ ان کے باطن میں بڑی شفافیت ان کے عمل سے جھلکتی تھی۔ ملی کونسل کو انھوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا لنا لیا تھا، مگر مشیت ایزدی کہ وہ رب العالمین کی بارگاہ میں چلے گئے۔ انھوں نے ان کے صاحبزدگان مولانا سید نصر اللہ رفاعی وسید سمیع اللہ رفاعی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے والد ماجد کے نقوش کو اپناتے ہوئے آگے کی زندگی گزاریں گے۔

مولانا رفاعی صاحب کی فقیرانہ زندگی کے حوالے سے مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب، نائب صدر آل انڈیا ملّی کونسل نے کہا کہ بعض پروگرام کے لیے جب حضرت رفاعی صاحب پٹنہ آئے تو بہت قریب سے ان کی درویشانہ وفقیرانہ زندگی کا ادراک ہوا۔ ان کے پرس جو بڑے سائز کے ہوتے، محض ان کے سلسلے کی کتابیں، دو ایک سیاہ کپڑے اور دعاءکی کتابوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، کھانا بھی نہایت سادہ کھاتے، تما م سلاسل سے تعلق کے باوجود ان کے اندر اخفا کی کیفیت تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے بیعت وارشاد کی سند بھی دی اور مجھے مجاز کیا تھا کہ میں لوگوں کو جوڑوں، تاہم مجھ سے کوتاہی ہوتی رہی۔

ملی کونسل کے صدر عالی مقام مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی صاحب نے فرمایا کہ ملی کونسل کے ہمارے پرانے ساتھیوں میں سے تھے اور بہت فعال تھے۔ ملی کونسل کے تنظیمی معاملات کے لیے بڑی جانفشانی کرتے اور تنظیمی دوروں کے ذریعہ تمام مقامات پر تنظیمی ڈھانچہ کو مضبوط کرنے میں لگتے تھے۔ ملی کونسل کے سابق خازن اور ملک کے ایک بڑے سیاسی رہنما، کے رحمن خان بنگلور نے بھی مولانا رفاعی صاحب کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی عالمانہ شخصیت بھی تھی۔ ان کے اندر دینی وملی درد تھا۔ وہ تمام مسلم تنظیموں سے وابستہ رہتے ہوئے اور بالخصوص ملی کونسل کی تنظیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ کرناٹک کے لوگوں کا ان سے بڑا والہانہ رشتہ تھا۔ حق کو قبول کرنے والے اور حق کا ساتھ دینے والے بزرگوں میں سے تھے۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم، جنرل سکریٹری آل انڈیا ملّی کونسل وسرپرست آئی او ایس نے ان کی رحلت کو بڑا روحانی خسارہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ملی کونسل کے سرگرم ذمہ دار میں سے تھے۔ وہ کونسل کے کاموں کو بے حد مخلصانہ انداز سے آگے بڑھا رہے تھے۔ آئی او ایس نے تصوف ور ان کی متصوفانہ زندگی کے حوالے سے انھیں شاہ ولی اللہ ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔

حیدرآباد کی معروف شخصیت ظفر مسعود جو ملی کونسل کے رکن تاسیسی بھی ہیں، اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مولانا رفاعی صاحب سے ان کا گہرا رشتہ حضرت قاضی صاحب کی وساطت سے ہوا، پھر وہ سال میں دو ایک بار ضروری حجاز مقدس تشریف لاتے، جہاں ان سے ملاقاتیں ہوتی تھیں۔ ان کی علمی واصلاحی گفتگو سے بہت فائدہ پہنچا۔ اس موقع پر مولانا رفاعی صاحب کے صاحب زادہ مولانا سید نصر اللہ رفاعی نے بھی خطاب کیا اور غم واندوہ سے بھرے جذبات کے ساتھ کہا کہ میرے ابا حضور میرے استاذ بھی تھے۔ ان کی مکمل زندگی درویشانہ وصوفیانہ تھی، وہ اللہ کی رضا وخوشنودی کے لیے کام کرتے تھے۔ وہ ہر وقت دعا وتسبیحات سے جڑے رہتے اور ہم لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمہ دم کوشاں رہتے۔ انھوں نے اپنی کرامات کبھی ظاہر نہ کی تاہم ان کی زندگی کرامت سے بھری پڑی تھی۔ مولانا عبدالمالک مغیثی سہارن پور جو ملی کونسل کے یوتھ آرگنائزیشن کے سکریٹری بھی ہیں، انھوں نے حرمین شریفین سے اس تعزیتی اجلاس میں زوم پر اپنے تاثرات وخیالات کا اظہار کیا۔

اس پروگرام کے صدارتی خطاب میں مولانا عبدالعلیم قاسمی بھٹکلی نے مولانا رفاعی کی شخصیت کے متفرق پہلوو ¿ں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی علمی، دینی وملی صلاحیتوں کی تحسین کی اور ان کے حق میں دعائے مغفرت بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ ملی کونسل کی شکل میں قائم کیا ہوا وجود نیز ڈاکٹر محمد منظور عالم صاحب کی محنت شاقہ اور مولانا عبداللہ مغیثی کی قیادت میں رہتے ہوئے مولانا رفاعی صاحب نے حود کو گھلا رکھا تھا۔ ادھر کچھ عرصے سے بہت بیمار تھے، اللہ نے اپنے یہاں بلالیا، اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے چلائے مشن کو اور آگے بڑھا دے۔

اس تعزیتی اجلاس میں ڈاکٹر پرویز میاں دہلی، محمد عالم سکریٹری جنرل آئی او ایس، پروفیسر حسینہ حاشیہ، انجم نعیم، ڈاکٹر ظہیر احمد خان بلند شہر، الیاس سیفی دہلی اور ملی کونسل وآئی او ایس کے متعدد ذمہ داران وکارکنان شریک رہے۔

آخر میں ڈاکٹر پروفیسر حسینہ حاشیہ، خازن آل انڈیا ملی کونسل نے اجلاس کے تمام شرکاءاور مقررین کے تئیں اظہار تشکر کرتے ہوئے مولانا رفاعی صاحب کے لیے دعائے مغفرت وعافیت کی۔ واضح رہے کہ اجلاس کا آغاز جناب نسیم احسن آئی او ایس کی تلاوت کے قرآن مجید سے ہوا، جب کہ نظامت کی مکمل ذمہ داری شاہ اجمل فاروق ندوی رکن آل انڈیا ملّی کونسل نے انجام دی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com