امریکہ میں بڑے پیمانے پر چھٹنی اور دنیا بھر میں ٹیرف لگانے سے شیئر بازار کے دھڑام ہو جانے کے بعد امریکہ سے لے کر یورپ تک ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ ہفتہ کو واشنگٹن ڈی سی میں ہزاروں مظاہرین جمع ہوگئے۔ مظاہرہ کے انعقاد کاروں نے کہا کہ نیشنل مال میں تقریباً 20 ہزار لوگ جمع ہو سکتے ہیں۔ کینیڈا اور میکسیکو کے علاوہ امریکہ کے تقریباً 50 صوبوں میں مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرہ کرنے والوں کے ہاتھوں میں فلسطین اور یوکرین کے پرچم بھی تھے۔ مظاہرین ٹرمپ کے سامنے نہ جھکنے کے لیے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو شاباشی بھی دیتے نظر آئے۔
اس دوران مظاہرین نے ٹرمپ کی انتظامی پالیسیوں اور ایگزیکٹیو احکام کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہزاروں سرکاری ملازمین کو نکالنے، سماجی تحفظ انتظامیہ کے علاقوں کے دفاتر کو بند کرنے، تارکین وطن کو ملک بدر کرنے، ٹرانسجنڈروں کے لیے تحفظ کو کم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی سخت مخالفت کی۔
واشنگٹن میں مظاہرہ کر رہے ایک شخص نے کہا کہ ہمارے صدر ٹرمپ دوسرے لوگوں کے مفادات کی کٹھ پتلی ہیں۔ ٹیرف ہمارے ملک کو تباہ کرنے کا ایک اوزار ہے۔ ایک دیگر مظاہرین نے کہا، ”یہ مغرب اور مغربی اتحاد کو تباہ کرنے اور رکاوٹ پیدا کرنے کا پوتن کا منصوبہ ہے اور اس کے پاس ایک ‘آئیڈیل کٹھی پتلی’ ہے۔ اس نے ٹرمپ کو اپنا کام کرانے کے لیے مجبور کیا ہے۔ یہ پوری طرح سے امریکہ کو الگ تھلگ کرنے کے لیے ہے۔”
دراصل 57 ممالک پر بھاری ٹیرف لگانے کے بعد امریکہ کے لوگوں کے لیے بھی دقتیں پیدا ہو گئی ہیں۔ ٹیرف کی وجہ سے امریکہ کے عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف دنیا بھر کے بازار پر بھی اس کا زبردست اثر دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے مندی کا خدشہ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ وہیں ایلون مسک اور ڈونالڈ ٹرمپ دونوں کے ہی بیانات بے حس نظر آتے ہیں۔ ایسے میں لوگوں کا غصہ دونوں کے خلاف ہی پھوٹ پڑا ہے۔
امریکہ کے علاوہ یورپ کے کئی ملکوں میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ رائٹرس کے مطابق یورپ کے کئی شہروں میں سینکڑوں لوگوں نے ہفتہ کو ٹرمپ اور مسک کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اس مہم کو ‘ہینڈس آف’ نام دیا گیا ہے۔ امریکہ میں شہری حقوق تنظیموں، مزدور یونینس سمیت 150 سے زیادہ گروپوں نے 1200 سے زیادہ مظاہروں کا انعقاد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
جرمنی کے فرینکفرٹ میں رہنے والے امریکی شہریوں نے ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف ریلی نکالی۔ وہیں برلن میں ٹیسلا کے شو روم کے باہر سینکڑوں لوگ جمع تھے۔ فرینکفرٹ میں مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک دونوں کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ اس دوران جمہوریت واپس لانے کے نعرے لگائے گئے۔ برلن میں مظاہرین کے ہاتھوں میں کارڈ بورڈ تھے۔ ان پر لکھا تھا، ”شٹ اَپ ایلون مسک، ہم نے تمہیں ووٹ نہیں دیا۔” ایک کتے کو ڈریس پہنایا گیا تھا جس پر لکھا تھا، ‘ہم DOGE کے خلاف ہیں۔’
فرانس کی راجدھانی پیرس میں بھی تقریباً 200 امریکی جمع ہوئے اور انہوں نے صدر ٹرمپ کے فیصلوں کے خلاف احتجاج بلند کیا۔ اس کے علاوہ لندن، لسبن میں بھی سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اور ٹرمپ-مسک کی جوڑی کی مخالفت کی۔ لندن میں 500 کے قریب لوگ جمع ہوئے تھے۔ ان کے ہاتھوں میں پوسٹر تھے، ان پر لکھا تھا، ‘فخر کرنے والا امریکہ شرمندہ ہے’۔