ٹرمپ نے چین کے خلاف تجارتی جنگ کا بگل پھونکا! درآمدی اشیاء پر 104 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کے خلاف ٹیرف کی جنگ کو ایک مختلف سطح پر لے گئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے منگل کو اعلان کیا کہ 9 اپریل سے چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 104 فیصد تک اضافی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب چین نے امریکی اشیا پر عائد 34 فیصد جوابی ڈیوٹی ہٹانے سے انکار کر دیا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے واضح طور پر کہا کہ چین کی جوابی کارروائی بہت بڑی غلطی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جب بھی کوئی امریکا پر حملہ کرتا ہے تو صدر ٹرمپ اس سے بھی زیادہ طاقت کے ساتھ جوابی حملہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اب چین پر 104 فیصد ٹیرف لگا دیا گیا ہے، تاہم اگر چین مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو صدر ٹرمپ اس کا بہت دل کھول کر استقبال کریں گے’۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام سے واضح ہے کہ چین اب امریکہ کی تجارتی پالیسی میں ترجیح نہیں رکھتا۔ حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی بات چیت جاری رہے گی، لیکن چین کے ساتھ کسی بھی فوری معاہدے کا امکان نظر نہیں آتا۔ درحقیقت یہ تجارتی جنگ اس وقت مزید گہری ہوئی جب صدر ٹرمپ نے 2 اپریل کو پہلی بار ٹیرف میں اضافے کا عندیہ دیا۔ اس اعلان کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں زبردست گراوٹ دیکھنے میں آئی، جس سے کساد بازاری اور بین الاقوامی تجارت میں بڑے خلل کا خدشہ پیدا ہوا۔ تاہم بعد ازاں امریکی بازاروں میں کچھ ریکوری دیکھنے میں آئی تاہم غیر یقینی کی فضا بدستور برقرار ہے۔

دوسری جانب چین نے بھی جارحانہ موقف اپنایا ہے۔ انہوں نے امریکی ٹیرف کو “بلیک میلنگ” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ “آخر تک لڑنے کے لیے تیار ہے”۔ چین کے اس رویے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس ٹیرف وار کا اثر صرف امریکہ اور چین تک محدود نہیں رہے گا۔ اس کا اثرکئی ممالک پر بھی پڑ سکتا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com