نئی دہلی: کل مرشد آباد (مغربی بنگال) کے احتجاجی جلوس پر پولس کی بربریت نے تین مسلم نوجوانوں کی جان لے لی ، جس کی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مغربی بنگال کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ خاطی افسران کے خلاف سخت کاروائی کرے اور ہلاک ہونے والے ہر فرد کے خاندان کو 25 لاکھ روپئے بطور معاوضہ ادا کرے نیز پولس کو سخت تاکید کرے کہ وہ کسی بھی احتجاج سے نمٹنے میں انتہائی ضبط و حمل سے کام لے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ وقف قانون میں مرکزی حکومت کے ذریعہ من مانی ، متنازعہ، دستوری حقوق سے متصادم ، امتیاز و تفریق اور فرقہ واریت پر مبنی ترمیمات نے فی الواقع مسلمانوں کے جذبات کو برانگیختہ کر دیا ہے، جس کا اظہار ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج و مظاہروں کی شکل میں ہو رہا ہے۔ ہم ذمہ داران بورڈ مسلمانوں بالخصوص ہماری نئی نسل کے ان جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جوش کے ساتھ ہوش کا دامن نہ چھوڑیں۔ وہ بورڈ یا کسی ذمہ دار جماعت کے تحت ہی کوئی سرگرمی انجام دیں۔ اس بات سے پوری طرح چوکنا رہیں کہ شر پسند عناصر ان کی صفوں میں شامل ہو کر انتشار و بدامنی نہ پیدا کریں، ہر کس و ناکس اور اجنبی افراد کی کال پر لبیک نہ کہیں۔ جب تک کہ بورڈ یا کوئی معتبر دینی تنظیم کوئی کال نہ دے اس پر بالکل توجہ نہ دیں۔ جن ریاستوں اور شہروں کے حالات سازگار نہ ہوں وہاں کوئی ریلی اور جلوس نہ نکالیں ۔ مظاہروں وغیرہ میں اشتعال انگیز نعرے نہ لگائیں۔
یاد رکھئے! ہماری کامیابی اس بات میں ہی مضمر ہے کہ ہماری پوری تحریک پر امن اور قانون کے دائرے میں رہے۔ ہم کوشش کریں کہ ہمارے پروگراموں اور ہماری صفوں میں انصاف پسند برادران وطن کی ہر وقت ایک بڑی تعداد موجود رہے۔ ہم اس مسئلہ کو کبھی بھی ہندو مسلم مسئلہ نہ بننے دیں۔ اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط رکھیں، اس پر بھروسہ رکھیں اور اس سے استعانت طلب کرتے رہیں۔ ہم اگر اپنی تحریک پر امن اور قانون کے دائرے میں چلائیں گے تو ان شاء اللہ کامیابی بالآخر ہمارے قدم چومے گی ۔ اللہ ہمارا حامی و مددگار ہو۔ آمین