غزہ میں زبردست خون خرابہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوجی حواس باختہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اب اپنی ہی حکومت کے خلاف آوازیں اٹھانی شروع کر دی ہیں۔ دراصل غزہ میں لڑ رہے اسرائیلی فوجی چھ مہینے سے جاری خون خرابے اور یرغمالیوں کی گھر واپسی میں ہو رہی تاخیر کو لے کر نیتن یاہو حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔ ایک چونکانے والی پہل میں اسرائیل کی نامی گولانی بریگیڈ نے کھلا خط جاری کرکے حکومت سے کہا ہے، ”اب اس جنگ کو ختم کرو اور اپنے لوگوں کو گھر واپس لاؤ۔”
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ معاملے پر مخالفت کی یہ آگ صرف گولانی بریگیڈ تک ہی محدود نہیں ہے۔ اس سے پہلے اسرائیلی ایئر فورس کے 1000 ریزرو پائلٹ، 200 ملٹری ڈاکٹر، بحریہ اور آرمڈ کور کے سینکڑوں افسروں نے بھی ایسے ہی خطوط پر دستخط کیے ہیں۔ فوج کے اندر بڑھتی اس نا اتفاقی نے نیتن یاہو حکومت کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے۔
اپنے فوجیوں کے اس قدم سے بوکھلائی نیتن یاہو حکومت نے سختی اپنانے کی وارننگ دے دی ہے۔ خط لکھ کر جنگ روکنے کی دھمکی دینے اور حکومت کو صلاح کے لیے فوجیوں کو نوکری سے برخاست کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے انتباہ کیا ہے کہ جو بھی فوجی اس طرح کی عرضی پر دستخط کرے گا، اسے خدمات سے برخاست کر دیا جائے گا۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ جب خود جنگ لڑنے والے ہی امن کا مطالبہ کر رہے ہیں تو حکومت کب تک ٹال مٹول کرتی رہے گی؟
ادھر حماس نے بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ نئی جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہا ہے۔ حالانکہ اس نے اسلحہ چھوڑنے کی کسی بھی شرط کو یکسر خارج کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کے حالات انتہائی خوفناک ہیں۔ اب تک 50,983 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 1,16,000 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ وہیں اکتوبر 2023 میں حماس کے حملوں میں 1,139 اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے تھے اور 200 سے زیادہ لوگ یرغمال بنا لیے گئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب ویسٹ بینک بھی جل رہا ہے۔ صرف جنوری اور فروری 2025 میں یہاں 44000 سے زیادہ افراد گھر چھوڑنے کو مجبور ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر شمال کے جنگ سے متاثر علاقوں سے ہیں۔ اقوام متحدہ نے وارننگ دی ہے کہ اگر وقت رہتے حالات نہیں بدلے تو ویسٹ بینک بھی اگلا غزہ بن جائے گا۔